پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے منگل کو کہا ہے کہ سٹریٹیجک اعتبار سے پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع شنگھائی تعاون تنظیم کو خطے کے لیے مثالی تجارتی اور ٹرانزٹ مرکز فراہم کر رہا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وہ منگل کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر خارجہ نے علاقائی رابطوں اور اقتصادی انضمام کے لیے پاکستان چین اقتصادی راہداری کی اہمیت پر زور دیا۔
اسحاق ڈار نے شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر کی سختی سے پاسداری کا اعادہ کیا اور تنظیم میں شامل ملکوں کے سربراہان حکومت کی کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی ترجیحات کی وضاحت کی جن میں رابطوں کا فروغ، ٹرانسپورٹ روابط، نوجوانوں کو بااختیار بنانا، غربت کا خاتمہ اور شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے درمیان عملی تعاون میں اضافہ شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسحاق ڈار نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور پر عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق دیرینہ تنازعات کے پرامن حل پر خصوصی زور دیا جائے۔
انہوں نے بلاک کی بنیاد اور محاذ آرائی پر مبنی جغرافیائی سیاست سے خبردار کیا اور کثیر جہتی پر استوار کثیر قطبی دنیا کی حمایت کی۔
نائب وزیر اعظم نے دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو دور کرتے ہوئے اجتماعی اور باہمی تعاون کے ذریعے اس کا مقابلہ کرنے پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مفادات کے محدود اور ذاتی فائدے کے لیے دہشت گردی کا استعال ترک کر دیا جائے۔
اسحاق ڈار نے غزہ میں غیر مشروط اور فوری فائر بندی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کے لیے پاکستان کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پائیدار امن و استحکام کے لیے دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
افغانستان کے حوالے سے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عالمی برداری ملک کی ترقی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی رابطہ قائم کرے۔
شنگھائی تعاون تنظیم جنوبی اور وسطی ایشیا میں پھیلی ایک بڑی تنظیم ہے جس کا باقاعدہ قیام 2001 میں ہوا۔