انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ایک 37 سالہ خاتون ہاتھ میں ہیئر ڈرائر پھٹنے سے شدید زخمی ہو گئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ہیئر ڈرائر ایک پارسل کا حصہ تھی جو متاثرہ بسوراجیشوری یارنال نے مبینہ طور پر اپنی پڑوسی ششی کلا کے لیے وصول کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں دھماکے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی گئی ہے، تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حکام ششی کلا اور یارنال کے درمیان کسی بھی پیشگی تنازعے کے امکانات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ واقعہ 15 نومبر کو پیش آیا تھا لیکن اس ہفتے بدھ کو منظر عام پر آیا۔
بگل کوٹ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس امرناتھ ریڈی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ابتدائی جانچ سے پتا چلا کہ ششی کلا نے مبینہ طور پر یارنال کو مطلع کیا تھا کہ وہ شہر سے باہر ہیں اور ان سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کی طرف سے کوریئر آفس سے پارسل وصول کر لیں۔
پارسل لینے کے بعد یارنال نے مبینہ طور پر ششی کلا کے کہنے پر اسے کھولا اور اس کے اندر انہیں ہیئر ڈرائر ملا۔
جب انہوں نے اسے استعمال کرنے کی کوشش کی تو مبینہ طور پر یہ پھٹ گیا، جس سے ان کی انگلیوں اور ہتھیلیوں پر شدید چوٹیں آئیں۔
این ڈی ٹی وی نے یارنال کے حوالے سے بتایا کہ ’ہیئر ڈرائر میری دوست ششی کلا کے لیے تھا۔ انہوں نے مجھے پارسل اٹھانے کے لیے کہا تھا اور پھر بعد میں مجھے اسے کھولنے کے لیے کہا۔ ڈرائر استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ پھٹ گیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ مجھے شدید چوٹیں آئی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بتایا جاتا ہے کہ ہیئر ڈرائر وشاکھاپٹنم کی ایک فرم نے بنایا تھا۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس امرناتھ ریڈی نے کہا کہ ’پولیس نے کیس درج کر لیا ہے اور جانچ کے لیے متاثرہ خاتون کے گھر ایک ٹیم بھیجی ہے۔ اب تک کی تحقیقات کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ دھماکہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ہوا۔
’یہ ڈرائر وشاکھاپٹنم کی ایک فرم نے تیار کیا تھا۔ ہم تمام زاویوں سے جانچ کر رہے ہیں، جس میں پڑوسی کی متاثرہ کے ساتھ کسی ممکنہ دشمنی بھی شامل ہے۔‘
متاثرہ ایک سابق فوجی اہلکار کی بیوہ ہے اور مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ششی کلا نے کبھی ہیئر ڈرائر آرڈر کیا ہی نہیں تھا، جس سے پارسل کے پتے کے متعلق معمہ پیدا ہو گیا۔
تاہم، پولیس کا کہنا ہے کہ ششی کلا نے اس واقعے میں ملوث ہونے کے خوف سے انکار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کار اس بات کا سراغ لگا رہے ہیں کہ یہ مشین بگل کوٹ تک کیسے پہنچی اور ممکنہ سازش کا جائزہ لے رہے ہیں۔