انڈیا کے شہر کلکتہ کے ایک ہوٹل میں شدید آگ بھڑکنے سے کم از کم 15 افراد جان سے گئے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ( اے ایف پی) کے مطابق پولیس نے بدھ کو واقعے کی تصدیق کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق کچھ افراد جان بچانے کے لیے کھڑکیوں سے نکل کر چھت پر چڑھ گئے۔
کلکتہ پولیس کے سربراہ منوج ورما نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’کئی افراد کو ہوٹل کے کمروں اور چھت سے بچایا گیا ہے۔ آگ منگل کی شام لگی تھی، جس پر اب قابو پا لیا گیا ہے تاہم کم از کم 15 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منوج ورما کے مطابق، ’ہوٹل ایک گیس چیمبر میں تبدیل ہو گیا اور بظاہر لگتا ہے کہ زیادہ تر افراد دم گھٹنے سے مرے۔‘
ریتوراج ہوٹل، جس میں آگ لگنے کے وقت 88 مہمان مقیم تھے، کلکتہ کے گنجان کاروباری علاقے میں واقع ہے۔
اے ایف پی کے مطابق تقریباً ایک درجن افراد جھلس کر زخمی ہوئے اور ان کا علاج جاری ہے۔
گذشتہ سال بہار کے ریاستی دارالحکومت پٹنہ کے ایک ہوٹل میں آگ لگنے سے چھ افراد جان سے گئے تھے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے مرنے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا: ’ میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔
کلکتہ، جو کہ 1 کروڑ 50 لاکھ سے زائد آبادی والا ایک مصروف شہر ہے، ریاست مغربی بنگال کا دارالحکومت ہے، جہاں حزب اختلاف کی جماعت ترنمول کانگریس کی حکمرانی ہے۔
انڈیا میں عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات عام ہیں، جن کی بنیادی وجہ آگ بجھانے کے آلات کی کمی اور حفاظتی اصولوں کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے واقعے کی ویڈیو جاری کی ہے جس میں عمارت سے بھڑکتے شعلے دکھائے گئے ہیں۔ ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ’کئی افراد کو کھڑکیوں اور عمارت کی تنگ گیلریوں سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے دیکھا گیا۔‘
کلکتہ کے روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘ کے مطابق کم از کم ایک شخص ایسے میں اپنی جان گنوا بیٹھا جب اس نے ’آگ سے بچنے کے لیے عمارت کی چھت سے چھلانگ لگائی۔‘
پولیس سربراہ ورما نے مزید کہا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور ’کولنگ آپریشن جاری ہے۔‘