وزیرِ اعظم نریندر مودی نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ ہفتے ایک مہلک حملے کے جواب میں انڈیا کی فوج کو آپریشنل آزادی دے دی ہے۔
یہ بات ایک اعلیٰ سرکاری ذریعے نے اے ایف پی کو بتائی۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مودی نے ایک بند کمرہ اجلاس میں فوجی اور سکیورٹی سربراہان سے کہا کہ یہ انڈیا کا ’قومی عزم ہے کہ دہشت گردی کو کاری ضرب لگائی جائے۔‘
ذرائع نے مزید بتایا کہ مودی نے کہا کہ مسلح افواج کو ’اس دہشت گرد حملے کے جواب کے طریقے، اہداف اور وقت کا فیصلہ کرنے کے لیے مکمل آپریشنل آزادی حاصل ہے۔‘
ذرائع کے مطابق مودی نے انڈین مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر ’مکمل اعتماد اور یقین‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوج کو حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکومت کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو مناظر میں مودی کو ایک سخت گیر انداز میں فوجی سربرہان اور وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
گذشتہ ہفتے مودی نے پہلگام میں ہونے والے حملے کے ذمہ داروں اور ان کے معاونین کا پیچھا کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
انڈیا نے گذشتہ ہفتے کشمیر میں پہلگام کے مقام پر سیاحوں پر حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت چند بڑے اقدامات کا اعلان کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا تھا کہ اس وقت دونوں جانب بھاری تعداد میں فوجیں ایک دوسرے کی ’آنکھوں میں آنکھیں‘ ڈالے تعینات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’دونوں جانب افواج آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں۔ ہم انتہائی درجے پر الرٹ ہیں، اس وقت مقبوضہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر فورٹیفیکیشن ہے۔‘
’ہماری فوجیں بڑی فورٹیفائیڈ بیٹھی ہیں اور ادھر ان کی بھی بیٹھی ہوئی ہے۔ اگر کوئی ٹکراؤ ہوتا ہے تو الحمد اللہ ہم اللہ کے فضل و کرم سے بالکل تیار ہیں۔ بالکل تیار ہیں۔‘