علاقائی حریفوں کی سرپرستی میں دہشت گردی کا سامنا ہے: پاکستان

پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے مصدقہ شواہد موجود ہیں کہ جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملہ، جس میں کم از کم 30 پاکستانی شہری جان سے گئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا، علاقائی حریفوں کی بیرونی سرپرستی میں کیا گیا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے کونسلر جواد اجمل نے زور دیا کہ ’بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی کے بہیمانہ حملوں سے بچ جانے والے افراد کی مدد کرے (اقوام متحدہ میں پاکستان مشن/ انسٹاگرام)

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفارت کار نے کہا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے مصدقہ شواہد موجود ہیں کہ جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملہ ’علاقائی حریفوں‘ کی بیرونی سرپرستی میں کیا گیا۔

کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر 11 مارچ 2025 کو بولان پاس کےعلاقے ڈھاڈر میں علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملہ کیا تھا جس میں کم از کم 30 پاکستانی شہری جان سے گئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا تھا، تاہم سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے مسافروں کو بازیاب کروایا اور حملہ کرنے والے تمام جنگجوؤں کو بھی مار دیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ میں ’دہشت گردی کے متاثرین کی ایسوسی ایشن نیٹ ورک‘ کے افتتاح کے موقعے پر  بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے کونسلر جواد اجمل نے زور دیا کہ ’بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی کے بہیمانہ حملوں سے بچ جانے والے افراد اور ان متاثرین کے خاندانوں کی مدد کرے جن کی زندگیاں ان سانحات سے مستقل طور پر متاثر ہو جاتی ہیں۔‘

آئندہ حملوں کی روک تھام کے لیے اجتماعی اقدام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، جواد اجمل نے بغیر کسی امتیاز کے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جواب دہ ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیا  تاکہ تنازعات کے شکار علاقوں کو درپیش چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔

جواد اجمل نے کہا: ’اگر ہمیں متاثرین کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ ہموار کرنا ہے تو ہمیں معمولی سیاسی مفادات اور جغرافیائی سیاسی ایجنڈوں سے بالاتر ہو کر سوچنا ہو گا۔ ہمیں یہ جائزہ لینا ہوگا کہ آخر کیوں عالمی حکمت عملیوں کے باوجود دہشت گردی کے خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

’پاکستان دہشت گردی کی تمام اقسام اور صورتوں، بشمول دائیں بازو کی انتہاپسندی، اسلاموفوبیا، نسل پرستی اور نسلی بنیادوں پر مبنی دہشت گردی، اور سب سے بڑھ کر ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی دو ٹوک انداز میں مذمت کرتا ہے۔‘

پاکستانی سفارت کار نے زور دیا کہ ’دنیا کو دہشت گردی کی بنیادی وجوہات اور ان حالات کا سد باب کرنا ہوگا جو اس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ جائز حق خودارادیت کی جدوجہد کو دہشت گردی سے الگ کرنا بھی ضروری ہے۔

ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی کی ایسی جامع اور متفقہ تعریف طے کی جائے جو ابھرتے ہوئے رجحانات کی عکاسی کرتی ہو۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت ہے جو سوشل میڈیا اور ڈارک ویب جیسے نئے آلات کے استعمال سے معاشروں میں تقسیم کو گہرا کرنے اور تشدد بھڑکانے کے لیے پیدا ہو رہے ہیں۔

جواد اجمل نے نفرت انگیز تقریر اور اسلاموفوبیا کو پھیلانے کے لیے چلائی جانے والی غلط معلومات کی مہمات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری پر ایک اخلاقی اور قانونی فریضہ عائد ہوتا ہے کہ وہ دہشت گردی کو جہاں کہیں اور جس شکل میں بھی موجود ہو، اسے مؤثر اور غیر جانبدارانہ اقدامات کے ذریعے دبائے۔

انہوں نے زور دے کر کہا: ’جتنی زیادہ دہشت گردی ہوگی، اتنے ہی زیادہ متاثرین ہوں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا