لاس اینجلس: آگ مزید علاقوں میں پھیلنے لگی، اب تک 16 اموات

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے قریب بڑے پیمانے پر لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں تاحال کامیاب نہیں ہو سکیں۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے قریب بڑے پیمانے پر لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں تاحال کامیاب نہیں ہو سکیں، جہاں تیز ہواؤں نے آگ کو مزید ایسے علاقوں کی طرف دھکیل دیا جو پہلے اس سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔

ہزاروں فائر فائٹرز کی کاوشوں کے باوجود اب تک کم از کم 16 افراد شہر میں لگی آگ سے اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں جبکہ لاکھوں باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

حکام کے مطابق فضائی عملے کی کارروائیوں سمیت آگ بجھانے کی تمام کوششوں کے باوجود پالیسڈز فائر ہفتے کو بھی پھیلتی رہی جو اب مشرق کی طرف گیٹی سینٹر آرٹ میوزیم اور شمال کی طرف گنجان آبادی والے سان فرنینڈو ویلی کی طرف بڑھ رہی ہے۔

مانڈویل کینین کے علاقے کی فوٹیج میں ایک گھر کو آگ کے شعلوں میں لپٹا ہوا دکھایا گیا، جبکہ پہاڑ کے اوپر  چڑھتی ہوئی آگ کی لپٹیں دوسرے گھروں کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔

تیز ہواؤں میں مختصر وقفہ جلد ہی دوبارہ تیز جھونکوں میں بدل گیا، جس کے بارے میں محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ یہ آگ کو کئی دنوں تک بھڑکائے رکھے گی۔

ریاست کے ’نیشنل ویدر سروس‘ نے اتوار کو بتایا: ’بدقسمتی سے جنوبی کیلی فورنیا میں آج دوبارہ آگ کے لیے خطرناک موسمی حالات پیدا ہو رہے ہیں جو کم از کم اگلے ہفتے کے اوائل تک جاری رہ سکتے ہیں۔

’یہ موسمی صورت حال موجودہ آگ کو پھیلنے اور نئی آگ لگنے کا سبب بن سکتی ہے۔‘

ہفتے کو پالیسڈز کی آگ پر 11 فیصد قابو پایا جا چکا تھا لیکن اس سے متاثرہ رقبہ 23,600 ایکڑ تک پھیل چکا تھا جبکہ ایٹون فائر 14,000 ایکڑ تک پہنچ چکی تھی اور صرف 15 فیصد پر ہی قابو پایا جا سکا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آتش زدگی میں 12,000 سے زیادہ املاک جل چکی ہیں، لیکن کیل فائر کے ٹوڈ ہاپکنز نے کہا کہ ان میں سب گھر شامل نہیں بلکہ اس میں گودام، گاڑیاں اور شیڈ بھی شامل تھے۔

آئندہ مہینوں میں نئے گھروں کی تلاش کرنے والے افراد کی اچانک بڑھتی تعداد نے پہلے ہی سے مشکلات کا شکار کرایہ داروں کے لیے زندگی مزید دشوار بنا دی۔

برائن نامی ایک شہری نے بتایا کہ ’میں دوبارہ رہائش کی تلاش میں ہوں لیکن اب ہزاروں لوگوں بے گھر ہو چکے ہیں جو میرے جیسے کرائے داروں کے لیے اچھی علامت نہیں۔‘

اس دوران چوری کی اطلاعات اور رات کے وقت کرفیو کے نفاذ کے باعث پولیس اور نیشنل گارڈ نے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کے داخلے سے روکنے کے لیے چیک پوائنٹس بنائی ہیں۔

معروف سابق آسٹریلوی چائلڈ سٹار روری سائیکس اس آگ سے مرنے والوں میں شامل ہیں۔

ان کی والدہ شیلی سائیکس نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ ان کا بیٹا آگ کی لپیٹ میں آ کر مارا گیا۔

تفتیش جاری ہے کہ آگ لگنے کی وجوہات کیا ہیں اور مقامی حکام، ایف بی آئی اور اے ٹی ایف اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ