حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فیس بک کو صرف چار ہفتے کے لیے بند کردینا لوگوں کی دماغی صحت میں نہایت اہم تبدیلی لاتا ہے۔
نیویارک یونیورسٹی اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے سوشل میڈیا کے انسانی ذہن پر اثرات کے حوالے سے گزشتہ دنوں یہ تحقیق کروائی۔
انسانی ذہنوں پر سوشل میڈیا کے اثرات کے حوالے سے کی گئی اس تحقیق میں 2844 لوگ شامل تھے جنہوں نے روزانہ 15 منٹ سے زیادہ سوشل میڈیا کا استعمال کیا تھا۔
اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں نے فیس بک مکمل طور پر بند کردیا تھا ان کی سماجی سرگرمیاں پہلے سے بہتر پائی گئیں۔ خاص طور سے ان کا دوسرے لوگوں سے ملنا جلنا اور گھلنا ملنا زیادہ ہو گیا تھا۔ وہ اپنے دوستوں اور خاندان کے لوگوں سے ملنا بھی پہلے کی نسبت زیادہ زیادہ پسند کرنے لگے تھے۔
مجموعی طور پر ان کی جسمانی صحت پر بھی سوشل میڈیا کے بند ہونے سے اچھا اثر دیکھنے میں آیا تھا۔
تاہم ایسے تمام لوگ حالات حاضرہ سے کم باخبر پائے گئے۔
تحقیق کرنے والوں نے ایک اہم بات یہ بھی دیکھی کہ وہ لوگ جنہوں نے اپنا فیس بک اکاؤنٹ بند کر دیا تھا وہ دوبارہ اسے کھولنے کے بعد نسبتا اپنا کم وقت اس پر گزار رہے تھے۔
ماہرین کے مطابق اس تحقیق کے نتیجے میں ایک بہت بڑا ڈیٹا بیس مرتب کیا گیا ہے جس سے سوشل میڈیا کے انسانی زندگی پر اثرات کا جائزہ بہت سے معاملات میں لیا جا سکتا ہے۔
تحقیق کنندگان کے مطابق فیس بک بند کرنے کے نتیجے میں لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اور منفی دونوں قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ کی طرف سے جب فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس پہ فورا کوئی جواب نہیں دیا تاہم واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ماہرین اس مسئلے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس موضوع پر کی گئی بہت سی تحقیق میں سے یہ صرف ایک تحقیقی نتیجہ ہے۔ ایک نتیجے کو اتنی ہی اہمیت ملنی چاہیے جس کا وہ حق دار ہے۔
انڈیپینڈینٹ اردو کی جانب سے بھی اس بارے میں لوگوں کی رائے لی گئی۔ فیس بک کے ایک صارف جو حال ہی میں اپنا فیس بک اکاؤنٹ بند کر کے ٹوئٹر پر منتقل ہوئے ہیں ان کا یہ کہنا تھا کی فیس بک وقت کا زیاں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیس بک پر ان کی ٹائم لائن 5000 دوست مکمل ہونے کے بعد ایک عجیب تماشہ بن کر رہ گئی تھی اور حالات حاضرہ سے زیادہ ہر بندہ اپنے نظریات کا پرچار وال پہ کرتا نظر آتا تھا۔ ان کے نزدیک ٹویٹر سماجی رابطے کا ایک بہتر ذریعہ ہے اور ٹوئٹر پر نسبتا بہت کم وقت میں بہت زیادہ معلومات آپ کے پاس پہنچ جاتی ہیں نیز یہ کہ مستقبل کا ایک اہم سوشل میڈیائی پلیٹ فارم ٹوئٹر ہی ہے۔
اس تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے مختلف طالب علموں سے جب سوشل میڈیا کی اہمیت کے بارے میں پوچھا گیا تو ملے جلے جوابات سامنے آئے۔
کچھ لوگوں کے مطابق فیس بک زیادہ سے زیادہ لائک حاصل کرنے کا ایک گورکھ دھندہ ہے۔ بعض طالب علموں کا کہنا تھا کی فیس بک ان کی پڑھائی میں حرج کا سبب بنتا ہے جبکہ کچھ طالب علموں کا یہ بھی ماننا تھا کہ فیس بک وقت گزارنے کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔
نجف خان پچھلے پانچ برسوں سے فیس بک استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت سنجیدگی سے اسے چھوڑنے کے بارے میں سوچنے لگے ہیں، کیوں کہ ان کا ہر ویک اینڈ فیس بک کی نذر ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ جو ٹائم گھر والوں کو دیا جا سکتا ہے وہ سارا وقت انہیں فیس بک کی مختلف سرگرمیوں میں لگانا پڑتا ہے۔
نجف خان کہتے ہیں کہ فیس بک غیر سنجیدہ سماجی رابطوں کی ایک ویب سائٹ بن کے رہ گیا ہے۔
ان کی رائے میں فیس بک پر صرف نفرت کا پرچار ہوتا ہے۔
خاندانی اقدار، سماجی روایات، دوستوں سے تعلقات اور نسبتاً پرامن مقاصد کے لئے فیس بک پر کوئی خاص سرگرمی نظر نہیں آتی۔
یہ تحقیق ان دنوں میں سامنے آئی ہے جب فیس بک کے صارفین کو پہلے ہی ایک سہولت ایسی بھی دی جا چکی ہے جس کے بعد اسے استعمال کرنے والا اپنے ٹائم کا مکمل حساب رکھ سکتا ہے۔ وہ جان سکتا ہے کہ فیس بک پر روزانہ وہ کتنا وقت گزارتا ہے۔
اس فیچر کو فیس بک میں شامل کرتے ہوئے فیس بک انتظامیہ پر امید تھی کہ لوگ اپنے سوشل میڈیا کا استعمال پہلے کی نسبت زیادہ بہتر طریقے سے کریں گے، اور انہیں یہ جاننے میں آسانی ہوگی کہ انہوں نے روزانہ کتنا وقت سوشل میڈیا کو دیا ہے۔