صوبہ بلوچستان کے علاقے پشین سے تعلق رکھنے والے عبدالخالق کا شوق اور کاروبار دونوں ہی چکور ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس اس وقت کئی اقسام کے چکور موجود ہیں جن میں مسقطی نسل، ڈراما، کرک اور طور مخ یعنی سیاہ چکور شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں ایک لاکھ بیس ہزار سے لے کر ڈیڑھ لاکھ تک کے چکور موجود ہیں۔
اپنے شوق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی پرندوں کا شوق تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ پرندے تبدیل ہوتے چلے گئے۔
عبدالخالق نے کہا: ’مجھے سات سال کی عمر سے یہ شوق ہے اور میں تب سے ہی مختلف قسم کے پرندے رکھ چکا ہوں۔‘
ان کے اس شوق کا آغاز مرغیاں پالنے سے ہوا تھا مگر ان کے والد اور بھائی کو یہ پسند نہیں تھا پھر انہوں نے کبوتر رکھ لیے لیکن ان کو پالنے سے بھی ایک مسئلہ ہو گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جب میں دس سال کا ہوا تو کبوتر لے آیا مگر کبوتر چونکہ روزانہ چھت پر جا کر اڑانا پڑتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال وغیرہ کے لیے بھی آپ کو بار بار چھت پر جانا پڑتا ہے تو لوگ اس سے تنگ ہوجاتے تھے اور کہتے تھے کہ پردے کا احترام نہیں رہتا۔‘
اس لیے انہوں نے کبوتروں کو بھی ہٹا دیا۔
عبدالخالق کا کہنا تھا: ’پھر مجھے چکور کا شوق ہوا تو میں پہلی مرتبہ دو سو روپے کا چکور اور 17 روپے کا اس کے لیے پنجرہ خرید کر لے آیا۔
وہ کہتے ہیں کہ وہ اس پرندے کا خیال اپنی اولاد کی طرح رکھتے ہیں۔
’انہیں کوئی بھی تکلیف ہو تو مجھے معلوم ہو جاتا ہے کہ مسئلہ کیا ہے۔ میں ان کے لیے سردی میں الگ اور گرمی میں الگ انتظام کرتا ہوں۔‘
ان کے مطابق ان کے پاس جو نسلیں ہیں ان میں دوسرے ممالک سے لائے چکور بھی شامل ہیں۔