آج کل کی انٹرنیٹ حاوی دنیا اور زندگی میں اکثر لوگوں کا صبح اٹھ کر باتھ روم جانے کے بعد شاید سب سے پہلا کام اپنا موبائل چیک کرنا ہوتا ہے۔ بعض صورتوں میں شاید موبائل فون واش روم میں بھی ساتھ رہتا ہے، لیکن جس صبح آپ نے کوئی ضروری دستاویز یا معلومات سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے کہ فیس بک، واٹس ایپ یا انسٹاگرام کے ذریعے فوری طور پر کسی کو بھیجنی ہوں اور وہ ٹس سے مس نہ ہو تو حیرت ضرور ہوتی ہے۔ آج صبح بھی صورتحال کچھ ایسی ہی تھی۔
ایک رسید جب کئی کوششوں مثلاً گھر کا راؤٹر دوبارہ آن کرنے اور موبائل ری سٹارٹ کرنے جیسے ٹوٹکوں سے بھی واٹس ایپ پر نہ جا رہی ہو تو مسئلہ کہیں اور ہے سمجھ میں نہیں آتا۔ وہ تو ٹوئٹر کھولا تو معلوم ہوا کہ فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر کوئی وبا آئی ہوئی ہے۔ ایسے میں فیس بک ڈاؤن اور انسٹاگرام ڈاؤن جیسے ہیش ٹیگز نے یہ معمہ حل کیا۔
اداکار بریڈ پٹ کلونی کے ایک جعلی اکاؤنٹ سے نیویارک کے شہریوں کا ان پلیٹ فارمز کے بغیر کچھ یوں مذاق اڑایا گیا۔
If #facebookdown #instagramdown and #twitterdown all happened at once walking through #NYC would look something like this pic.twitter.com/JnSeIcD8br
— Brad Pitt-Clooney (@jokestershere) March 14, 2019
تاہم حیرت کی بات ہے کہ فیس بک اور انسٹاگرام ڈاؤن تو ٹرینڈ کر رہے ہیں لیکن واٹس ایپ کا کوئی ٹرینڈ نہیں۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے البرٹ تھرگوڈ نے لوگوں کو کتابیں کچھ یوں یاد دلائیں۔
#FacebookDown in the 1890s involved lowering a Book from one's Face and placing it Down on the table.
— Albert Thurgood (@AlbertThurgood) March 14, 2019
Remember books? pic.twitter.com/4HWmGE7A1h
ایک صارف نے انسٹاگرام کے ڈاؤن ہونے پر اس کے ہیڈکوارٹر کی صورتحال کچھ یوں دکھائی۔
How Instagram headquarters was like today #instagramdown #InstagramBlackout2019 #instadown #instagram #facebookdown pic.twitter.com/ZpsCoU7WNp
— CTO (@NotCTO) March 14, 2019
فیس بک کے لیے یہ دوہرا امتحان ثابت ہوا ہے۔ ایک تو اس بندش سے نمٹنا اور اس سے قبل پرائیویسی کے مسائل بھی اسے گھیرے میں لیے ہوئے ہیں۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
ڈاؤن ڈیٹیکٹر نامی ویب سائٹ کے مطابق آسٹریلیا کے بعض حصوں، ایشیا، یورپ، جنوبی اور شمالی امریکہ میں فیس بک بندش کا مسئلہ درپیش ہے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ گیارہ گھنٹوں کے بعد بھی آؤٹیج جاری ہے۔ بعض میڈیا اداروں نے اسے دو ارب صارفین کے فیس بک کی تاریخ کی سب سے بڑی بندش قرار دیا۔
فیس بک کے مطابق یہ مسئلہ کسی حملے کا نیتجہ نہیں تھا اور وہ اسے حل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، تاہم سماجی ویب سائٹس کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ اس نشے سے نکلنے کا ایک اچھا موقع ہے۔