سپریم کورٹ نے بدھ کو شوگر انکوائری کمیشن کے قیام اور اس کی رپورٹ کو غیر قانونی قرار دینے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو عارضی طور پر معطل کردیا۔
یہ فیصلہ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بینچ نے دیا، جو گذشتہ ہفتے وفاقی حکومت کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کررہا تھا۔
گذشتہ مہینے سندھ ہائی کورٹ نے کمیشن اور اس کی انکوائری رپورٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو ، فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بحران کی الگ اور آزاد تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وفاق نے درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ سندھ ہائی کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر کمیشن کے آئین کے نوٹیفکیشن کو ختم کیا حالانکہ وفاقی کابینہ نے تمام کمیشن اراکین کی تقرری کی سمری کی منظوری دی تھی۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کمیشن میں مختلف شعبوں کے ماہرین کو شامل کیا جانا چاہیے تھا جو کہ ہوا۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سماعت کے دوران کہا کہ کمیشن کا مقصد سزا تجویز کرنا تھا کیونکہ اس معاملے میں مزید تفتیش متعلقہ محکمے کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیف جسٹس نے ان وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے، جن کی بنیاد پر سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے کی بنیاد رکھی، ریمارکس دیے کہ کمیشن کے آئین کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا تھا۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تاہم وہ گزٹ میں دیر سے شائع ہوا۔
اٹارنی جنرل نے بینچ کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے اہلکار کو بعد میں کمیشن میں شامل کیا گیا، جو درست نہیں کیونکہ آئی ایس آئی کا اہلکار دوسرے اراکین کی طرح اسی وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن وفاقی کابینہ نے ایک دن بعد ان کی تقرری کی منظوری جاری کی تھی۔
سماعت کے بعد عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے تمام جواب دہندگان کو نوٹسز جاری کردیے، جس میں شوگر کے 20 مختلف مینوفیکچررز شامل ہیں۔ وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر بھی اس معاملے میں فریق ہیں۔