بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران اصلاحات اور بھارت کو عالمی ادارے میں زیادہ اثر و رسوخ دینے کے مطالبات کا اعادہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بات سنیچر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہی۔
نریندر مودی نے کہا کہ بھارت کے ایک ارب 30 کروڑ لوگ اقوام متحدہ میں اصلاحات کے عمل کے مکمل ہونے کے منتظر ہیں۔
’آج بھارت کے لوگ تشویش میں مبتلا ہیں کہ آیا یہ اصلاحی عمل کبھی اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا بھی یا نہیں۔ آخر کب تک بھارت کو اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی کے ڈھانچے سے الگ رکھا جائے گا؟‘
بھارت ناروے، آئرلینڈ اور میکسیکو کے ساتھ مل کر یکم جنوری 2021 سے شروع ہونے والی دو سالہ مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک غیر مستقل رکن بن جائے گا تاہم یہ اس کونسل میں مستقل نمائندگی چاہتا ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ ’بھارت ایک ایسا ملک ہے جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ ایسا ملک جہاں دنیا کی آبادی کا 18 فیصد حصہ آباد ہے، ایسا ملک ہے جہاں سینکڑوں زبانیں ہیں، کئی فرقے ہیں، کئی نظریے ہیں۔‘
’ایسا ملک جس نے سینکڑوں برسوں تک سرفہرست عالمی معیشت ہونے اور سینکڑوں برسوں کی غلامی دونوں کو جیا ہے۔‘
Reforms in @UN are the need of the hour.
— Narendra Modi (@narendramodi) September 26, 2020
130 crore Indians have great respect for the UN but they have also been waiting since long for the reform process in the UN to reach its logical end.
Till when can a nation like India be kept away from UN’s decision making structures? pic.twitter.com/5m1fcCGflv
نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ہندی زبان میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’جب ہم مضبوط تھے تو دنیا کو ستایا نہیں اور جب ہم مجبور تھے تو دنیا پر کبھی بوجھ نہیں بنے۔‘
’جس ملک میں ہونے والی تبدیلیوں کا اثر دنیا کے بڑے حصے پر پڑتا ہے اس ملک کو آخر کب تک انتظار کرنا پڑے گا؟‘
دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپنے اقوام متحدہ کے خطاب میں کشمیر اور بھارتی حکومت کے ہندو قوم پرست نظریے کو اجاگر کرنے کے باوجود نریندر مودی نے اپنے خطاب میں براہ راست پاکستان کا ذکر تک نہیں کیا۔
اس کے علاوہ نریندر مودی نے موسمیاتی تبدیلی یا چین کے ساتھ بھارت کے موجودہ سرحدی تنازع جیسے موضوعات پر بھی براہ راست کوئی بات نہیں کی۔
نریندر مودی نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کرونا وائرس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ آٹھ، نو ماہ کے دوران پوری دنیا کرونا وائرس کے وبائی مرض سے لڑ رہی ہے۔ وبائی امراض کے خلاف اس مشترکہ لڑائی میں اقوام متحدہ کہاں کھڑی ہے؟ اس کا موثر ردعمل کہاں ہے؟‘
ان کا ملک دنیا میں سب سے زیادہ مقدار میں ویکسین تیار کرکے کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں ’تمام انسانیت کے لیے‘ اپنے وسائل بروئے کار لائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں سب سے زیادہ مقدار میں ویکسین تیار کرنے والے ملک کی حیثیت سے بھارت کی ویکسین کی تیاری اور ترسیل کی صلاحیت اس بحران سے لڑنے میں پوری انسانیت کی مدد کے لیے استعمال ہوگی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’بھارت ویکسینز کی فراہمی کے لیے دیگر ممالک کی کولڈ چین اور سٹوریج کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں بھی مدد فراہم کرے گا۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعہ کو آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے اقوام متحدہ سے خطاب میں اصرار کیا تھا کہ کوئی بھی ملک جو کووڈ 19 کی ویکسین تیار کرتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اسے تمام دنیا کو فراہم کرے۔
موریسن نے تمام انسانوں کے لیے ویکسین کی فراہمی کی پرزور اپیل کی کیونکہ امریکہ ویکسین کی تقسیم میں تعاون کرنے کی عالمی کوششوں کے خلاف ہے۔
ماریسن نے کہا تھا کہ ’یہ عالمی ذمہ داری ہے اور ویکسین کی دور دراز علاقوں تک رسائی ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔‘