بلوچستان میں پولیس کے مطابق ہفتے کو تربت میں سکیورٹی فورسز کی بس کے قریب ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے نتیجے میں دو افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کیچ راشد بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہفتے کی شام تربت کے علاقے نیو بہمن کے قریب قومی شاہراہ پر ریموٹ کنٹرول دھماکہ ہوا جس میں 12 سے زائد شہری زخمی ہو گئے جنہیں مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔‘
بقول ایس پی کیچ: ’تاہم یہ معلوم نہیں کہ سکیورٹی فورسز کے کتنے اہلکار زخمی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’دھماکے کے وقت ایس ایس پی سیریس کرائم ونگ کوئٹہ ذوہیب محسن اپنی فیملی کے ہمراہ وہاں سے گزر رہے تھے جن کی گاڑی دھماکے کی زد میں آ گئی اور وہ اپنے چار بچوں سمیت معمولی زخمی ہو گئے۔‘
سٹیشن ہیڈ آفیسر تربت پولیس سٹیشن روشن نے انڈپینڈنٹ اردو کو جائے وقوعہ سے فون پر تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’دھماکے کے وقت سکیورٹی فورسز کی بس تھی جو یہاں سے قافلے میں گزر رہی تھی۔ دھماکے میں دو افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔‘
ایس ایچ او کے مطابق: ’دھماکے سے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اس وقت سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے دھماکے میں زخمی ہونے والے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے زخمی اہلکاروں کو ریسکیو کرلیا ہے۔‘
پولیس کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جن میں پانچ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب ایک بیان میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے تربت میں سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر حملے کا دعویٰ کیا ہے۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے ایک بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے انسان کہلانے کے لائق نہیں۔‘
بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر نومبر میں نیشنل ایکشن پلان کی وفاقی ایپکس کمیٹی نے صوبے میں عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف ایک جامع فوجی آپریشن کی منظوری دی تھی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس نے عسکریت پسند تنظیموں بشمول مجید بریگیڈ، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور بلوچ راجی آجوہی سنگر (بی آر اے ایس) کے خلاف فوجی آپریشن کی منظوری دی۔
اجلاس میں موجود چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے قومی سلامتی کو لاحق تمام خطرات کے خاتمے اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی اقدامات کی بھرپور حمایت کرنے کے لیے فوج کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔