پنجاب انسداد دہشت گردی پولیس نے رات گئے راولپنڈی کے قریب فائرنگ کے تبادلے میں پاکستان کے ایک انتہائی مطلوب عسکریت پسند کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس آفیسر کاشف حسین کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کے دوران عسکریت پسندوں کے تین ساتھی موقع پر ہی اسلحہ چھوڑ کر فرار ہوگئے جس میں دو پستول، ایک رائفل اور گولیاں شامل تھیں۔
کاشف حسین نے بتایا کہ جھڑپ کے دوران مارے گئے عسکریت پسند کی شناخت نیاز عرف ذیشان کے طور پر ہوئی ہے جس کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم ’تحریک طالبان پاکستان‘ سے تھا اور وہ ضلع اٹک کے علاقے حضرو میں طالبان گروپ کے ساتھ سرگرم تھے۔
انہوں نے کارروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی محکمے کو انٹلیجنس رپورٹ موصول ہوئی تھی کہ دو موٹرسائیکلوں پر سوار چار عسکریت پسندوں نے خفیہ سروس کے افسران پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس رپورٹ کے بعد اٹک کو راولپنڈی سے ملانے والی روڈ پر کئی ناکے قائم کیے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہفتے کو رات گئے شدت پسندوں کا یہ گروہ خیری مورت چوکی کے قریب پہنچا۔ کاشف حسین نے بتایا کہ انہیں رکنے کو کہا گیا لیکن موٹرسائیکل سواروں نے رکنے کی بجائے فرار ہونے کی کوشش کے دوران فورسز پر فائرنگ شروع کردی۔
انہوں نے کہا کہ نیاز کالعدم عسکریت پسند تنظیم’ لشکر جھنگوی‘ کے لیے بھی کام کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیاز پنجاب کے اس علاقے میں متعدد حملوں میں ملوث تھے جن میں 24 سے زائد شہری اور سکیورٹی فورسز اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ وہ انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل تھے جن کے سر کی قیمت 60 لاکھ روپے یا 40 ہزار ڈالر رکھی گئی تھی۔
کاشف حسین کے مطابق نیاز 2015 کے خودکش حملے کی منصوبہ بندی میں بھی ملوث تھے جس میں پنجاب کے اس وقت کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ، ایک اعلی پولیس افسر اور دیگر کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ گروہ خیبر پختونخوا سے متصل صوبہ پنجاب کے ان علاقوں میں سرگرم ہے۔