گھوٹکی: توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ہندو استاد کو عمر قید کی سزا

ایڈیشنل سیشن جج ممتاز علی سولنگی نے سکھر کی سینٹرل جیل میں لگنے والی عدالت میں نجی سکول کے ہندو استاد کے خلاف مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ان پر 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔

گھوٹکی میں 2019 میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد مشتعل افراد نے ہندو استاد کے گھر سمیت ایک مندر میں بھی توڑ پھوڑ کی تھی، جس کے بعد پولیس اور رینجرز نے صورت حال کو کنٹرول کیا(ویڈیو سکرین گریب)

سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں سیشن عدالت نے توہین مذہب کے الزام میں 2019 سے گرفتار ایک ہندو استاد کو عمر قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔ 

ایڈیشنل سیشن جج ممتاز علی سولنگی نے منگل کو سینٹرل جیل سکھر میں لگنے والی عدالت میں پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایا۔   

عدالتی فیصلے کے مطابق ہندو استاد کو تعزیرات پاکستان کے کوڈ آف کرمنل پروسیجر کے سیکشن 265 ایچ کے تحت سزا سنائی گئی، جس کے مطابق اگر کسی کیس میں گرفتار ملزم اپنے اوپر لگنے والے الزام کو تسلیم کرے تو عدالت قانون کے مطابق اس کو سزا سنا سکتی ہے اور اگر ملزم اپنے اوپر عائد الزام ماننے سے انکار کردے تو عدالت کیس کے تمام شواہد کی روشنی میں فیصلہ سنا سکتی ہے۔ 

گذشتہ دو سالوں کے دوران مذکورہ استاد نے ضمانت کے لیے دو بار درخواست دی جو عدالت نے مسترد کردی تھی۔ 

واقعہ کیا تھا؟

یہ واقعہ ستمبر 2019 میں شمالی سندھ کے شہر گھوٹکی میں پیش آیا، جہاں مذکورہ ریٹائرڈ پروفیسر ایک نجی سکول چلاتے تھے۔ 

سکول کے نویں جماعت کے ایک طالب علم نے ان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے کلاس روم میں پڑھائی کے دوران توہین مذہب کی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جس کے بعد طالب علم کے والد نے گھوٹکی کے اے سیکشن تھانے میں توہین مذہب کی دفعہ 295 سی کے تحت استاد کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا اور پولیس نے مقدمے کے بعد انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

دوسری جانب واقعے کے خلاف اُس وقت گھوٹکی شہر سراپا احتجاج بن گیا تھا اور مشتعل افراد نے سکول پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی۔ بعدازاں استاد کے گھر  بھی حملہ کیا گیا اور سچو سترام دھام نامی مندر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی، جس کے بعد پولیس اور رینجرز نے صورت حال کو کنٹرول کیا۔ 

پاکستان میں ہندوؤں کی اکثریت سندھ میں آباد ہے، خصوصاً شمالی سندھ کے تمام بڑے شہروں میں بہت سے ہندو مقیم ہیں۔

ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق گھوٹکی شہر کی کُل آبادی کا 30 فیصد ہندو ہیں جبکہ گھوٹکی ضلعے میں ہندو آبادی 25 فیصد ہے۔ 

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (سی آر ایس ایس) تھینک ٹینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 1947 سے 2021 کے درمیان توہین مذہب کے الزام میں 18 خواتین اور 71 مردوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا اور اسی عرصے کے دوران 107 خواتین اور ایک ہزار 308 مردوں پر توہین مذہب کے الزامات لگائے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان