میرا کیا جرم تھا کہ رات 12 بجے عدالت لگائی: عمران خان

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا، ’میں ملک بھر کی عوام کو کال دے رہا ہوں ہفتے کو ملک بھر میں نکلنا ہے۔‘

تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کو اپنے عہدے سے برطرفی کے بعد پہلے عوامی اجتماع میں کہا کہ ان کا کیا جرم تھا کہ رات کو 12 بجے عدالت لگائی گئی۔

وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سابق حکمران جماعت کے چیئرمین عمران خان نے پشاور میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کیا۔ خیبر پختوانخوا کو عمران خان کا مضبوط سیاسی گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ 

عمران خان نے کہا، ’میں ملک بھر کی عوام کو کال دے رہا ہوں ہفتے کو ملک بھر میں نکلنا ہے۔‘

عدم اعتماد کے نتیجے میں عہدہ چھوڑنے پر انہوں نے کہا کہ اتوار کو ساری قوم نے سڑکوں پر نکل کر بتایا کہ امریکہ کی ’امپورٹڈ‘ حکومت ان کو نامنظور ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ان کو ہٹایا گیا مگر لوگوں نے ان کو عزت دی، جس پر وہ شکر گزار ہیں۔ دوسرے کسی وزیر اعظم کو نکالنے پر مٹھائیاں بانٹی گئیں ’مگر مجھے ہٹانے پر لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔‘

سابق وزیر اعظم نے کہا، ’شہباز شریف تم بھکاری ہو مگر پاکستانی قوم بھکاری نہیں ہیں۔‘

عمران خان نے نئی حکومت کے بارے میں کہا کہ وہ ’امریکی غلام ہیں‘ اور امریکہ کی مسلط کی گئی حکومت عوام کو منظور نہیں ہوگی۔ جب تک نئے الیکشن نہیں ہوتے تب تک اس حکومت کے خلاف نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عوام سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہ لوگ جوہری پروگرام کی حفاظت کر سکتے ہیں جن کے خود کے پیسے باہر پڑے ہیں۔ نواز شریف کا بیٹا مفرور ہے اور بیٹی ضمانت پر باہر ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ سوشل میڈیا کا پاکستان ہے اور سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن جاری ہے اور انہوں نے کبھی قوم کو اداروں کے خلاف نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کی عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ ان کو غلامی چاہیے یا آزادی۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ غیر ملکی مراسلے میں لکھا تھا کہ اگر عمران خان کو ہٹایا جائے گا تو پاکستان کی غلطیاں معاف کر دی جائیں گی۔ ’تم کون ہو ہمیں معاف کرنے والے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ سڑکوں پر نکلیں گے اور ہر شہر میں جائیں گے اور جلد الیکشن چاہتے ہیں اور ان کی پارٹی کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔

’نوجوانوں تیار ہوجاؤ، میں آپ کے ساتھ سڑکوں پر نکلوں گا۔‘

عمران خان نے کہا سابق وزیر اعظم نواز شریف کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، وہ اور ان کی جماعت کے لوگ ان کے منتظر ہیں۔ اور یہ 1970 کا پاکستان نہیں ہے اور امریکا نے سازش کرکے ذوالفقار بھٹو کو پھانسی لگوائی۔

پاکستان پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر عمران خان کی تقریر کے بعد کہا کہ ’ریجیکٹڈ، سلیکٹڈ عدالتوں اور دوسروں پر حملے کر رہا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے بہت صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور عمران خان کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

اس سے قبل، جلسے میں لوگوں کی تعداد کی صورتحال پر پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ٹویٹ میں طنز بھی کیا۔  

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے بھی سوشل میڈیا پر ٹویٹ کیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نو اپریل کو قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی اور 11 اپریل کو مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

اس دوران پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں نہ بیٹھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے استعفے دینے کا فیصلہ کیا۔

اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے سے قبل جمعے کو عمران خان نے عوام کو ملک میں پرامن احتجاجی مظاہرے کی کال دی تھی۔

عمران خان اور ان کی جماعت، پاکستان تحریک انصاف، الزام عائد کرتی ہے کہ ان کی برطرفی امریکہ اور اپوزیشن کےدرمیان ملی بھگت کا نتیجہ تھی، جس سے ان کے حامیوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج کا آغاز ہوا۔

اتوار کو ملک بھر میں ہونے والے مظاہرے ان کی اس کال کا جواب تھے، جبکہ انہوں نے سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ پارٹی پشاور میں ایک بڑا جلسہ منعقد کرے گی۔

تاہم دوسری جانب شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں بطور وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں عوام کو ریلیف دیتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے اور رمضان میں آٹے کی قیمتوں میں کمی جیسے اعلانات بھی کر دیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان