قومی ترانے کا معاملہ، کابل میں پاکستانی سفیر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے: وزارت خارجہ

سیکریٹری وزارت خارجہ نے انکشاف کیا کہ کابل میں پاکستانی سفیر کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس معاملے پر احتجاج ریکارڈ کریں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں حال ہی میں پشاور میں ہونے والی تقریب کا معاملہ زیر غور آیا، جس میں قومی ترانے کے دوران افغان قونصل جنرل اپنے ساتھی سمیت اپنی نشست پر بیٹھے رہے (سکرین گریب/سوشل میڈیا)

سیکریٹری وزارت خارجہ آمنہ بلوچ نے جمعے کو سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ افغان قونصل جنرل کی پاکستان کے قومی ترانے کی ’بے توقیری‘ کے معاملے پر افغانستان میں پاکستانی سفیر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں حال ہی میں پشاور میں ہونے والی تقریب کا معاملہ زیر غور آیا، جس میں قومی ترانے کے دوران افغان قونصل جنرل اپنے ساتھی سمیت اپنی نشست پر بیٹھے رہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے سیکریٹری وزارت خارجہ آمنہ بلوچ سے سوال کیا کہ ’افغان قونصل جنرل کے واقعے پر کیا ردعمل دیا ہے؟‘ جس پر سیکریٹری نے جواب دیا کہ افغان قونصل جنرل کے قومی ترانے کے دوران کھڑے نہ ہونے والے معاملے پر ردعمل دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی غیر ملکی سفارت کار کو مدعو کرنے سے متعلق وزارت خارجہ کو آگاہ کرنے متعلق طریقہ کار موجود ہے۔ صوبوں کو اس طریقہ کار پر عملدرآمد کے لیے رابطہ کر کے یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ مستقبل میں اگر کسی کو مدعو کرنا ہو تو وزارت خارجہ کو پیشگی اطلاع دی جائے۔

سیکریٹری وزارت خارجہ نے انکشاف کیا کہ کابل میں پاکستانی سفیر کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ بھی احتجاج ریکارڈ کریں۔

اس کے بعد چیئرمین کمیٹی نے کسی غیر ملکی سفارت کار کو مدعو کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھا۔ آمنہ بلوچ نے بتایا کہ ’غیر ملکی سفارت کار کو بلانے سے قبل وزارت خارجہ یا صوبوں میں موجود کیمپ آفس کو بتایا جاتا ہے۔‘

سیکریٹری نے طریقہ کار بتاتے ہوئے کہا کہ ’وزارت خارجہ کو اغراض و مقاصد کے ساتھ مطلع کیے جانے کے بعد وزارت سرکاری محکمے کو این او سی (پیشگی اجازت نامہ) جاری کرتی ہے جس کے بعد ہی ایونٹ ہوتا ہے۔‘

کمیٹی کے سوال کہ’کیا وزیراعلی خیبرپختونخوا نے افغان قونصل جنرل کو دعوت دی تو آپ کو بتایا تھا؟‘ پر سیکریٹری نے بتایا کہ ’یہ وہ چیک کر کے بتائیں گی۔‘

چیئرمین نے دوبارہ سوال کیا کہ ’آپ کو اس کا علم نہیں؟ آپ کو اس کا پہلے سے علم ہونا چاہیے تھا۔‘

چیئرمین نے مزید کہا کہ ’ایک صوبے کا سربراہ اگر کسی کو دعوت دیتا ہے تو آپ کے علم میں ہونا چاہیے تھا۔‘

سیکریٹری نے جواب دیا کہ ’بہت سی چیزیں اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس ہیں لیکن خارجہ امور/پالیسی منتقل نہیں ہوئی۔‘

سیکریٹری وزارت خارجہ نے کہا کہ ’بالکل، اس واقعے کے بعد صوبوں سے رابطہ کیا ہے کہ دوبارہ اگر سفارت کاروں کو بلایا جائے تو بتایا جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


17 ستمبر کو عوامی رابطے کی ویب سائٹس پر پشاور میں رحمت اللعالمین کانفرنس کی تقریب کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سمیت صوبائی کابینہ کے اراکین اور افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر بھی شریک تھے۔

تقریب میں پاکستانی قومی ترانے کے دوران اس کی تعظیم میں افغان قونصل جنرل اور ان کے ساتھی کے علاوہ سب افراد کھڑے ہوئے۔ جبکہ افغان قونصل جنرل اپنے ساتھی سمیت نشست پر بیٹھے رہے۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے اور شدید تنقید کے بعد پشاور افغان قونصل خانے کے ترجمان شاہد اللہ ظہیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’پاکستان کے قومی ترانے کی بے توقیری ہرگز مطلب نہیں تھی لیکن قونصل جنرل ترانے میں موسیقی کی وجہ سے کھڑے نہیں ہوئے تھے۔‘

دوسری جانب گذشتہ روز ترجمان وزارت خارجہ نے افغان قونصل خانے کے اس وضاحتی بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میزبان ملک کے قومی ترانے کی بے حرمتی سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔ ہم اس حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں۔ پاکستان کو سفارتی محاذ پر کوئی بھی قدم اٹھانے کا اختیار حاصل ہے۔‘

بیرون ممالک قید پاکستانیوں کا معاملہ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں بیرون ممالک قید پاکستانیوں سے متعلق معاملہ بھی زیر غور آیا۔ اجلاس میں وزارت خارجہ کے حکام نے بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کی ہیں۔

ایوان بالا کی کمیٹی کو بتایا گیا کہ دنیا بھر میں 22 ہزار 100 پاکستانی مختلف ممالک کی جیلوں میں قید ہیں جن میں سب سے زیادہ سعودی عرب میں ہیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری وزارت خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت سعودی عرب میں 10 ہزار 400 پاکستانی قید ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں پانچ ہزار 200 جبکہ ترکی میں 1400 پاکستانی جیلوں میں قید ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستانی انڈیا، یونان اور عمان کی جیلوں میں قید ہیں۔

حکام نے بتایا پاکستانی بیرون ممالک میں قتل، ریپ، ملک میں غیر قانونی داخلہ، منشیات کی سمگلنگ، خواتین سے چھیڑ چھاڑ، اغوا، دھمکیاں دینا، غیر قانونی طور پر رہائش، نشے میں ڈرائیونگ کرنے سمیت دیگر الزامات میں قید ہیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری نے بتایا کہ خلیجی ممالک میں زیادہ پاکستانی قیدیوں کو سزائے موت ہوئی ہے۔ ’بیرون ممالک میں زیادہ سے زیادہ سزا 30 سال اور کم از کم ایک سال سزا ہوئی ہے۔‘

بعد ازاں کمیٹی نے بیرون ممالک قید پاکستانیوں کے خاندانوں  کو ان سے متعلق باخبر رکھنے کے لیے ایک خصوصی ڈیسک قائم کرنے کی تجویز بھی دی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا