ویسٹ انڈیز کے خلاف تین میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ پاکستان نے پانچ وکٹس سے جیت لیا۔
پاکستان کی جانب سے کپتان بابراعظم نے شاندار اننگز کھیلی اور اپنے ون ڈے کیریئر کی 17ویں سنچری بنا کر ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا جب کہ خوشدل شاہ کی آخری اوورز میں جارحانہ بلے بازی نے ٹیم کو منزل تک پہنچا دیا۔
ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو ملتان کی سخت گرمی میں مناسب فیصلہ تھا۔
گرمی اور دھوپ کی تپش کے باعث پاکستانی بولرز کو بولنگ میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جس کا مہمان بلے بازوں نے خوب فائدہ اٹھایا۔
مہمان ٹیم کی بیٹنگ، جو زیادہ تر ناتجربہ کار بلے بازوں پر مشتمل ہے، نے پاکستان کے مضبوط بولنگ اٹیک کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
شائے ہوپ نے ایک بار پھر شاندار بیٹنگ کی اور اپنی 12ویں سنچری بنائی۔ انہوں نے 17 چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 127 رنز کی اننگ کھیلی۔
ہوپ کی شامر بروکس کے ساتھ 154 رنز کی پارٹنر شپ نے مہمان ٹیم کو اچھا ٹوٹل بنانے میں مدد کی۔ بروکس نے 70 رنزبنائے۔
ویسٹ انڈیز نے مقررہ 50 اوورز میں 305 رنز بنائے جبکہ اس کے آٹھ کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی طرف سے حارث رؤف نے چار کھلاڑی آؤٹ کیے لیکن وہ سب سے مہنگے بولر رہے جنہوں نے 10 اوورز میں 77 رنز دئیے۔
پاکستان کی مضبوط بیٹنگ لائن کے لیے 306 رنز کا ہدف بے جان پچ پر مشکل نہیں تھا لیکن پاکستان کو ابتدائی اوورز میں اس وقت دھچکا لگا جب فخر زمان 11 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔
اس موقع پر امام الحق اور بابر اعظم نے ذمہ داری سے بیٹنگ کی اور سکور کو آہستہ آہستہ آگے بڑھانا شروع کیا۔ دونوں نے دوسری وکٹ کے لیے 103 رنز کی رفاقت قائم کی۔
امام الحق اگرچہ 65 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے لیکن بابر اعظم نے زیادہ تر سنگلز کی مدد سے رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور محمد رضوان کے ساتھ 108 رنزجوڑ کر جیت کا سفر یقینی بنا دیا۔
بابر نے اپنی 17ویں سنچری نو چوکوں کی مدد سے مکمل کی وہ 103 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ محمد رضوان نے بھی عمدہ بیٹنگ کی اور 59 رنز جوڑے۔
بابر اعظم نے ون ڈے میں تیز ترین 17 سنچریاں بنانے کا عالمی ریکارڈ بنا دیا۔ بابر نے تیز ترین ساتویں، 13ویں، 14ویں، 15ویں اور 16ویں ون ڈے سنچریاں بھی بنائیں۔
بابر اعظم بطور کپتان ایک ہزار ون ڈے رنز بنانے والے تیز ترین اور دو بار لگاتار تین ون ڈے سنچریاں بنانے والے پہلے بلے باز ہیں۔
سری لنکا کے صحافی ڈینیئل الیگزنڈر نے اپنی ٹویٹ میں یہ سب ریکارڈ بنانے پر پاکستانی کپتان کو خراج تحسین پیش کیا۔
Babar Azam world record fastest to 17 ODI centuries. Babar also fastest to 7, 13, 14, 15 & 16 ODI centuries. Babar fastest to 1K ODI runs as captain & 1st batsman to score 3 consecutive ODI centuries twice. Babar dealing in world records. Genius @babarazam258 #KingBabar#Cricket
— Daniel Alexander (@daniel86cricket) June 8, 2022
میچ کی سب سے دلچسپ اننگ خوشدل شاہ نے کھیلی۔ انہوں نے اس وقت مسلسل تین چھکے لگائے جب ہدف مشکل نظر آرہا تھا۔ انہوں نے اپنی جارحانہ بلے بازی سے صرف 23 گیندوں پر 41 رنز کی شاندار اننگ کھیل کر ہدف کو آسان بنا دیا، جس سے سٹیڈیم میں موجود تمام شائقین کے دل خوش ہو گئے۔
پاکستان کے محمد نواز نے آخری اوور کی دوسری گیند پر چھکا لگا کر میچ ختم کردیا۔
ویسٹ انڈیز کے بولرز نے اگرچہ اچھی بولنگ کی لیکن تجربے کی کمی کے باعث اہم مواقع پر فیلڈنگ کی سستی نے بولرز کی محنت پرپانی پھیر دیا۔
پاکستان نے آج محمد حارث کو انٹرنیشل کیپ دی لیکن وہ بیٹنگ کے لیے نہیں بھیجے گئے۔ ان پر بولرز کو فوقیت دی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مینیجمنٹ اس میچ سے کس قدر خوفزدہ تھی۔
پاکستان نے ملتان کا پہلا میچ تو جیت لیا لیکن ناتجربہ کار بولرز کے سامنے دفاعی بلے بازی نے ناقدین کو حیران کردیا ہے کیونکہ 306 رنزکا ہدف اس پچ پر کسی طرح زیادہ نہیں تھا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ایک روزہ میچ جمعے کو کھیلا جائے گا۔
بابر اعظم اپنی شاندار اننگز کے لیے میچ آف دا میچ قرار پائے لیکن انہوں نے یہ ایوارڈ خوشدل شاہ کو دے دیا۔