پاکستان کے سپر سٹارز میں فہد مصطفیٰ کا نام کافی اوپر آتا ہے جو ماضی میں کئی کامیاب فلمیں دے چکے ہیں۔
اب چار سال کے وقفے کے بعد ان کی فلم ’قائدِ اعظم زندہ باد‘ عید الاضحیٰ پر ریلیز ہو رہی ہے۔
فہد نے اپنے کیریئر کا آغاز ٹی وی سے کیا مگر فلم میں بھی اپنے فن کا لوہا منوایا۔
وہ گذشتہ کچھ عرصے سے ٹی وی پر اپنا گیم شو کر رہے ہیں یا پھر فلموں میں کام کرتے ہیں۔ ڈراموں سے وہ تقریباً کنارہ کش ہو چکے ہیں۔
کرونا کی عالمی وبا کے بعد ’قائدِ اعظم زندہ باد‘ ان کی پہلی فلم ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی منتظر تھے کہ ان کی فلم جلدی سے آئے اور لوگ اسے سینیما میں دیکھیں۔
فہد نے بتایا کہ انہوں نے اب تک خود یہ فلم نہیں دیکھی کیونکہ ان کی خواہش ہے کہ وہ اسے لوگوں کے ساتھ بڑے پردے پر دیکھیں۔
ان کہنا تھا کہ ایک اداکار کے طور پر مزہ اس وقت آتا ہے جب الگ الگ طرح کی چیزیں کی جائیں۔ ’ایکشن کرنا مشکل ضرور ہے لیکن اس کا اپنا ہی لطف ہے، اس لیے میں امید کرتا ہوں کہ عوام کو میرا کام پسند آئے گا۔‘
فلم میں ان کا کردار ایک پولیس انسپیکٹر کا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پولیس تو سب ہی کی ہے اور ہر ایک اس کو اپنی نظر سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے کہا: ’جب یہ کردار تخلیق کیا گیا تو اس کا نام گلاب رکھا گیا اور مجھے امید ہے کہ یہ سینیما میں گلاب کی طرح مہکے گا۔‘
ان کی رائے میں پولیس پر فلمیں دنیا بھر میں بنائی جاتی ہیں۔ ’یہ فلم بھی اگر ان سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں۔ اس کی کہانی بہت مزے کی ہے۔
’یہ فلم صرف میری یا ماہرہ کی نہیں بلکہ اس کی کہانی ہے جو آپ دیکھیں گے، کہانی اچھی لگے گی تو ہر کردار اچھا لگے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب فہد سے پوچھا گیا کہ گلاب کے ساتھ کانٹے بھی ہوتے ہیں تو اس فلم میں کانٹا کون ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ چھبنے والا شخص ہدایت کار نبیل قریشی ہے جو بس چھبتا ہی رہتا ہے، لیکن انہیں کام آتا ہے وہ کام کروا بھی لیتے ہیں جس کی ضرورت فلم میں ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اداکاری کم کرتے ہیں اس لیے جب بھی کرتے ہیں بہت دل سے کرتے ہیں۔
فہد کے مطابق ضروری نہیں کہ ہر فلم میں کوئی پیغام بھی ہو، کسی کو پڑھانے کے لیے سینیما نہیں بلایا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی رائے میں آج تک ماہرہ خان نے اس سے بہتر رقص کسی فلم میں نہیں کیا۔ ’فلم میں گانے اور ڈانس ہے اور سب کو بہت اچھا لگے گا۔‘
ایک بار انہوں نے ماہرہ خان کو ٹوئٹر پر باجی کہا تھا، اس بارے میں یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دراصل بہت مرتبہ ماہرہ کے ساتھ کام کرنے کا ارادہ ہوا مگر پھر کسی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔
’ہم دونوں نے کبھی ایک ساتھ کسی اشتہار میں بھی کام نہیں کیا، اس لیے مذاق میں یہ بات کہی تھی لیکن اس کے بعد یہ فلم کی اور اب ہوسکتا ہے کہ چار پانچ فلمیں ہوجائیں۔‘
اس فلم میں انہوں نے اپنا من پسند جملہ سنایا ’میں کھاتا ہوں پر لگاتا بھی ہوں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ماہرہ خان کے ساتھ پہلی بار کام کرنے کی وجہ سے کیمسٹری بنانے کے لیے وہ دونوں بہت بات کیا کرتے تھے۔
فلم میں انہوں نے جانوروں کے ساتھ بھی کام کیا جن میں مگر مچھ، شیر، سانپ اور کتے بلیاں ہیں تو جانوروں کے ساتھ اداکاری میں فہد کو بہت مزہ آیا۔
عیدالفطر پر پاکستانی فلموں کی توقع سے بہت کم باکس آفس رپورٹ پر فہد کا کہنا تھا کہ انہیں تو اس کی بھی امید نہیں تھی کیونکہ اب اتنے پورٹل آچکے ہیں، لوگوں کو فون پر دیکھنے کی عادت ہوگئی ہے، اس لیے ایسی فلموں کی ضرورت ہے جو سینیما کا مزہ دیں، تب ہی لوگ گھر سے باہر نکلیں گے۔
’اس لیے جن فلموں نے آٹھ دس کروڑ روپے کا بزنس کیا تو یہ اچھی بات ہے، حوصلہ افزا ہے۔‘
ڈراموں میں کام کرنے کے بارے میں فہد نے کہا کہ اگر ان کے مداح ان سے پیار کرتے ہیں تو وہ اپنی جیب سے ہزار، بارہ سو روپے نکالیں اور ان کی فلم دیکھیں اور دعا کریں کہ اتنی فلمیں بنیں کہ یہ ٹکٹ تین، چار سو کا بیچا جائے۔
’زندگی میں آگے بڑھنا چاہیے پیچھے نہیں۔ میں خود ٹی وی سے کامیاب ہوا۔ مجھے ٹی وی سے پیار ہے، مگر سینیما سے زیادہ پیار ہے۔‘
حکومت کی نئی فلم پالیسی پر فہد نے کہا کہ دیر سے ہی سہی درست کام کیا گیا۔ ’حکومت نے اس کام کو صنعت مانا ہے اور یہ فلم سازوں کے لیے ریلیف ہے۔‘