وزیراعظم شہباز شریف اپنے معاونین کے ساتھ آج قطر کے دو روزہ دورے پر روانہ ہوئے ہیں، جہاں وہ قطری حکام سے قابل تجدید توانائی، خوراک، صنعتی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور سیاحت میں سرمایہ کاری کے مواقعوں پر گفتگو کریں گے۔
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے دورے پر روانہ ہونے سے قبل ایک بیان میں کہا، ’میں پاکستان کے مختلف شعبوں مثلاً قابل تجدید توانائی، خوراک، صنعتی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور سیاحت میں سرمایہ کاری کے دلچسپ مواقعوں پر بات کروں گا۔‘
پاکستان کو اس دورے سے مالی خسارے میں کمی کے لیے قطر کی جانب سے کوئی مدد ملنے کی امید ہے۔
Prime Minister Shehbaz Sharif departs for Doha on his two days official visit to Qatar (23rd & 24th August, 2022).#PMVisitsQatar pic.twitter.com/Sw2QkcG5T2
— Prime Minister's Office (@PakPMO) August 23, 2022
پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر سات اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر تک کم ہو چکے ہیں، جو شاید ایک ماہ سے زیادہ کی درآمدات کے لیے ہی کافی ہوں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھتا جا رہا ہے، امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تاریخی کمی ہوئی ہے جب کہ جولائی 2022 میں افراط زر کی شرح میں 24.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزیراعظم کا یہ دورہ اگلے ہفتے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اجلاس سے قبل ہو رہا ہے، جس میں 1.2 ارب ڈالر کے قرضے کی منظوری متوقع ہے۔ آئی ایم ایف کی یہ منظوری سال کے آغاز سے رکی ہوئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم کے دفتر نے ان کے ایجنڈے کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن ان کے قریبی دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ توقع ہے کہ وہ خسارے میں چلنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) اور نیویارک میں اس کے روزویلٹ ہوٹل جیسے سرکاری کاروباری اداروں میں قطر کو شیئرز کی پیشکش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان کے ہوائی اڈوں کے انتظامی معاملات سنبھالنے کی بھی قطر کو پیشکش کریں گے اور انہیں امید ہے کہ توانائی کے سودے ہوں گے۔
قطر سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے بڑے درآمد کنندہ پاکستان کو امید ہے کہ طویل مدتی سودوں کے تحت خریدی گئی ایل این جی کی ادائیگیاں مؤخر کی جائیں گی۔ پاکستان نے قطر کے ساتھ ایل این جی سپلائی کے دو طویل مدتی معاہدے کر رکھے ہیں تاکہ ماہانہ نو کارگو مل سکیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے ایک معاون نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم یقینی طور پر اپنے ایل این جی سودوں پر موخر ادائیگیوں کی سہولت چاہیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے غیر ملکی ذخائر کے لیے دو ارب ڈالر تک کی سپورٹ کا بھی کہے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم کی کابینہ نے پیر کو ایک معاہدے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت حکومت رواں سال قطر میں ہونے والے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ میں سکیورٹی کے لیے پاکستان کے فوجی کر سکے گی۔