پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے جمعرات کو 100 انڈیکس میں 790 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ ایک لاکھ پوائنٹس کا سنگ میل عبور کر لیا۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں کئی مہینوں سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
رواں ہفتے ماہرین کی جانب سے توقع کی جا رہی تھی کہ کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی ایک لاکھ پوائنٹس کی حد عبور کر لی جائے گی لیکن سیاسی کشیدگی کے باعث منگل کو سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھی۔
جمعرات کو کاروبار کا آغاز ہوا تو سٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی اور پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس 790 پوائنٹس کے ساتھ ایک لاکھ کی سطح عبور کر گیا، جو ایک ریکارڈ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس کے ایک لاکھ پوائنٹس سے تجاوز کرنے پر قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ حکومتی پالیسیوں پر کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے بھروسے کی عکاسی کرتا ہے۔‘
وزیراعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ ’اس سنگ میل کو عبور کرنے کے لیے حکومتی معاشی ٹیم اور ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مصروفِ عمل حکام لائق تحسین ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی معاشی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’ملکی ترقی کے لیے یونہی محنت کرتے رہیں گے‘ اور ’ملکی ترقی و خوشحالی کے دشمنوں کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘
ماہرِ معیشت اور اے کے وائی سکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) امین یوسف کے مطابق اس تیزی کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک ’سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں ڈھائی فیصد تک کمی بھی ہے۔‘
امین یوسف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’حالیہ دنوں میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے بینکوں کو بڑی رقوم والے فکسڈ ڈپازٹ والے اکاؤنٹس پر ٹیکس کی مد میں ماہوار پانچ فیصد کٹوتی کی ہدایت پر سرمایہ کاروں نے پیسہ بینکوں سے نکال کر سٹاک میں لگایا، جس کے باعث بھی پاکستان سٹاک میں مسلسل تیزی دیکھی جا رہی ہے۔‘
مالیاتی ماہر اور تجزیہ نگار تنویر احمد ملک کے مطابق ماضی میں سرمایہ کاروں نے بینکوں کی جانب سے 20 فیصد سے زائد منافعے کے باعث اپنی رقوم بینکوں میں رکھیں مگر جب بینکوں نے بڑی رقوم پر ٹیکس کا اعلان کیا تو سرمایہ کاروں نے یہ رقوم بینکوں سے نکال کر سٹاک ایکسچینج میں لگا دیں۔
بقول تنویر ملک: ’اس سے پہلے عام طور پر لوگ ریئل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتے تھے مگر اس وقت ریئل سٹیٹ کے حلات بہتر نہیں، اس لیے سرمایہ کاروں نے اپنی رقم سٹاک ایکسچینج میں لگائی، جس کے باعث سٹاک ایکسچینج میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔‘
سٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس کیا ہے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تنویر احمد ملک کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج کے ساتھ تقریباً 600 چھوٹی بڑی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں، جن کے حصص خریدے یا بیچے جاتے ہیں۔ 100 انڈیکس ان 600 میں زیادہ حصص رکھنے والی ٹاپ 100 کمپنیوں کے حصص کے کسی مخصوص دن میں ہونے والے کاروبار کو ناپنے کا بینچ مارک ہے۔
بقول تنویر ملک: ’کسی خاص دن اِن ٹاپ 100 کمپنیوں کے حصص کی خرید و فروخت کے اعداد و شمار کو اس دن کا 100 انڈیکس کہا جاتا ہے۔‘
سٹاک میں 100 انڈیکس میں مسلسل اضافے سے کسے فائدہ ہوگا؟
پاکستان سٹاک ایکسچینج کے ریکارڈ کے مطابق سٹاک میں رجسٹرڈ تقریباً 600 کمپنیوں کے ساتھ تقریباً ڈھائی سے تین لاکھ افراد حصص کا کاروبار کرتے ہیں۔
امین یوسف کے مطابق: ’جب پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سٹاک میں کاروبار زیادہ ہو رہا ہے، مگر کاروبار میں اس تیزی کا فائدہ حصص کا کاروبار کرنے والے تمام سرمایہ کاروں کو نہیں ہوتا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے بتایا: ’جب 100 انڈیکس میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سٹاک میں رجسٹرڈ کچھ شعبوں جیسے تیل اور گیس نکالنے والی کمپنیوں اوت فارماسیوٹیکل سمیت کچھ کمپنیوں کے حصص کے کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے اور ایسی صورت میں صرف ان ہی افراد کو فائدہ ہوتا ہے، جو ان شعبوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
’دیگر چھوٹی کمپنیوں کے حصص رکھنے والے افراد کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ ان چھوٹی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو 100 انڈیکس میں تاریخی اضافے کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ انہوں نے پیسہ غلط جگہ لگایا تھا اور اب وہ پھنس گئے ہیں۔‘
تنویر احمد ملک کے مطابق 100 انڈیکس ٹاپ کمپنیوں کے حصص کی خرید و فروخت ہے، مگر سٹاک کے ساتھ رجسٹرڈ تمام کمپنیوں کے حصص کی خرید و فروکت کا اوور آل انڈیکس، 100 انڈیکس کے نئی تاریخی ریکارڈ کے باجود 62 ہزار پوائنٹس پر ہے، اس طرح سٹاک کے ساتھ تمام کمپنیوں اور ان کے ساتھ حصص کا کاروبار کرنے والے تمام افراد کو یکساں فائدہ نہیں ہوا۔