تبارک الرحمن ایک پاکستانی میراتھن رنر ہیں، جو امریکہ سے واپس پاکستان آئے ہیں تاکہ اپنے ملک میں تعلیم کی شمع روشن کر سکیں۔ اس وقت وہ سندھ میں موجود ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تبارک نے اپنے پیدل سفر کی کہانی سناتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تعلیم کی صورت حال تشویشناک ہے اور وہ اپنے ملک کے بچوں کا مستقبل روشن کرنے کے خواہاں ہیں۔ اسی عزم کے تحت انہوں نے حسن ابدال سے کراچی تک دوڑتے ہوئے سفر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تین نومبر کو یہ سفر شروع کیا اور کراچی پہنچنے کے لیے 35 دن کا ہدف رکھا۔ 1600 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہے، جبکہ 29 دن گزر چکے ہیں اور وہ 1310 کلومیٹر کا فاصلہ مکمل کر چکے ہیں۔
تبارک الرحمن نے مزید بتایا کہ ’علم کے دیپ روشن کرنے کے لیے پاکستان کی طویل ترین میراتھن دوڑ کے ذریعے ہر پاکستانی تک یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کریں گے کہ تعلیم سے بدلو زندگی۔ یہی میرا مشن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ دی سٹیزن فاؤنڈیشن کے پاکستان میں قائم 2100 سے زائد تعلیمی اداروں میں مزید 7000 طلبہ کی تدریس کے لیے 10 لاکھ امریکی ڈالر اکٹھا کرنے کے نیک مشن پر ہیں۔ دی سٹیزن فاؤنڈیشن پوری دنیا میں تعلیم کے حوالے سے کام کر رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دو کروڑ 60 لاکھ بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔ ضرورت مند بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے میراتھن کے ذریعے 10 لاکھ ڈالر کی فنڈ ریزنگ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ’مقصد‘ کے نام سے ایک ایپ بھی بنائی گئی ہے، جس کے ذریعے لوگ فنڈز جمع کروا کر ان کے مشن میں شامل ہو سکتے ہیں۔
تبارک الرحمن نے کہا، ’سفر شروع کرنے سے قبل چھ ماہ کی پریکٹس کی۔ اس دوران روزانہ 22 کلومیٹر دوڑ لگاتا تھا اور ورزش کرتا تھا۔ تب جا کر اس سفر کا آغاز کیا۔ سفر کے دوران میرا جوش و جذبہ برقرار رہا۔ میں نے اپنی ڈائٹ کا خاص خیال رکھا اور موسم کی سختیاں بھی جھیلیں۔ شدید گرمی کا سامنا کیا لیکن ہمت نہیں ہاری۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جس شہر میں قدم رکھا، وہاں کے لوگوں نے پرتپاک استقبال کیا اور ان کے مقصد کو خوب سراہا۔
آخر میں تبارک الرحمن کا کہنا تھا، ’ہمیں پاکستان میں دو کروڑ 67 لاکھ بچوں کی تعلیم کے لیے بھی بہت کچھ کرنا ہے، جس کے لیے ہر پاکستانی کو متحد ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کی ترقی کی ضامن ہے۔‘