بلوچستان: آواران کے بازار میں بم دھماکے سے ایک ہلاک، سات زخمی

وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے حلقہ انتخاب ضلع آواران میں پولیس نے بتایا کہ بم ایک دکان میں نصب کیا گیا تھا۔

23 مئی، 2020 کو کراچی میں سکیورٹی اہلکار ایک ایمبولنس کے لیے راستہ کلیئر کر رہے ہیں (اے ایف پی)

وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے حلقہ انتخاب ضلع آواران کے مرکزی بازار میں ہفتے کو ایک دھماکے میں ایک شخص ہلاک، جبکہ خواتین اور بچوں سمیت سات افراد زخمی ہو گئے۔

آواران پولیس کے مطابق امپرووائزڈ ایکسپلوزیو ڈیوائس (آئی ای ڈی) ہار بازار میں ایک دکان کے اندر رکھی گئی تھی جو دھماکے سے پھٹی۔

ڈپٹی کمشنر آواران جمعہ داد مندوخیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکا آواران کے مرکزی بازار میں ہوا، جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ زخمیوں میں چار بچے اور ایک خاتون شامل ہیں، جبکہ ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکہ پرچون کی ایک دکان میں ہوا، جو بظاہر آئی ای ڈی کا لگتا ہے۔

لیویز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید تفتیش شروع کردی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو علاج معالجہ کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیہے۔

ہار بازار ضلع آواران کا مرکزی بازار ہے جہاں ضلعی انتظامیہ کے دفاتر اور ہسپتال موجود ہیں۔  

وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے ایک بیان میں دھماکے کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وحشت کی فضاءپیدا کرنے کی کوشش کرنے والے دہشت گرد صوبے کے دشمن ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ  دہشت گردوں نے معصوم بچوں اور خاتون سمیت دیگر شہریوں کو نشانہ بنایا۔

’عوام بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانے والے عناصر کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ دہشت اور خوف کی فضا پیدا کرنے والے دہشت گرد صوبے کے دشمن ہیں۔‘

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہےکہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔  

انہوں نے کاہ کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب معصوم اور بے گناہ لوگوں پر حملے کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ضلع آواران وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کا آبائی علاقہ اور حلقہ انتخاب ہے، جو شورش سے متاثرہ اور یہاں ماضی میں بھی سکیورٹی فورسز پر حملے ہوتے رہے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان