پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے کوئٹہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کو خطرناک اور باعث تشویش قرار دیا ہے۔
اسلام آباد میں جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’میں پاکستان کے عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اس میں کوئی ایسی پریشانی کی بات نہیں ہے۔‘
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے رواں ہفتے فائر بندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے یہ پہلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
فائر بندی کے اعلان کے بعد ٹی ٹی پی نے بدھ کو بلوچستان میں ایک خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس پر وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ’ٹی ٹی پی کی جانب سے اس کی ذمہ داری قبول کرنا خطرناک بھی ہے اور قابل مذمت بھی۔‘
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی میں کوئٹہ چمن شاہراہ پر بدھ کو پولیو ٹیم کی سکیورٹی کے لیے جانے والے بلوچستان کانسٹیبلری کے ایک ٹرک کے قریب خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک جبکہ 24 افراد زخمی ہوئے تھے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’ٹی ٹی پی کا دہشتگردی میں ملوث ہونا خطے کے لیے بھی خطرناک ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ہمسایہ برادر ملک افغانستان جسے پاکستان کی طرف سے ہر قسم کی سہولت، مدد میسر ہے، ان کے لیے بھی یہ بات لمحہ فکریہ اور پریشانی کا باعث ہونی چاہیے کہ ٹی ٹی پی اگر پاکستان کے اندر دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث نہ صرف پائی جائے بلکہ ذمہ داری بھی قبول کرے تو یہ اس خطے کے امن کے لیے ایک خطرناک چیز ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’میں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں پاکستان کے عوام کو کہ اس میں تھوڑا تشویش کی بات تو ضرور ہے کہ اس بات کو اس انداز سے دیکھا جائے کہ یہ دوبارہ سر نہ اٹھا لے، لیکن اس میں کوئی ایسی پریشانی کی بات نہیں ہے کہ یہ جو واقعات کے پی میں بھی سامنے آ رہے اور بلوچستان کو بھی جو واقعہ ہوا ہے، یہ کوئی آؤٹ آف کنٹرول چیز جا رہی ہے یا کوئی بھی قوت کوئی ایسی طاقت پکڑ رہی ہے کہ شاید وہ آؤٹ آف ریچ چلی جائے۔‘