کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں میں تیزی آ چکی ہے۔
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران پاکستان کے کئی علاقوں میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کی ہے جن میں کوئٹہ میں ہونے والا خود کش حملہ بھی شامل ہے۔
اس حملے میں شدت پسندوں نے نواحی علاقے بلیلی میں کوئٹہ چمن شاہراہ پر پولیو ٹیم کی سکیورٹی کے لیے جانے والے بلوچستان کانسٹیبلری کے ایک ٹرک کو نشانہ بنایا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک جبکہ 24 افراد زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حملے کے بعد پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے کوئٹہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کو خطرناک اور باعث تشویش قرار دیا تھا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ ’ٹی ٹی پی کا دہشت گردی میں ملوث ہونا خطے کے لیے بھی خطرناک ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’میں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں پاکستان کے عوام کو کہ اس میں تھوڑی تشویش کی بات تو ضرور ہے کہ اس بات کو اس انداز سے دیکھا جائے کہ یہ دوبارہ سر نہ اٹھا لے، لیکن اس میں کوئی ایسی پریشانی کی بات نہیں ہے کہ یہ جو واقعات کے پی میں بھی سامنے آ رہے اور بلوچستان کو بھی جو واقعہ ہوا ہے، یہ کوئی آؤٹ آف کنٹرول چیز جا رہی ہے یا کوئی بھی قوت کوئی ایسی طاقت پکڑ رہی ہے کہ شاید وہ آؤٹ آف ریچ چلی جائے۔‘
اس صورت حال کو کارنونسٹ ظہور کچھ یوں دیکھتے ہیں۔