فیس بک پوسٹ پر نامعلوم کے خلاف توہین آمیز الفاظ پوسٹ کرنے والے پولیس افسر کے خلاف پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ کے تحت درج مقدمہ کراچی کی مقامی عدالت نے جمعے کو خارج کر دیا۔
مقدمے کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں ہوئی، جس نے کہا کہ جس فرد کے خلاف پوسٹ کی گئی وہ فرد آکر اس مقدمے میں مدعی بنے، پولیس اپنے طور پر مقدمہ کیسے کر سکتی ہے؟
عدالت نے ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت مقدمہ خارج کر دیا۔
کراچی کے ضلع ملیر کے سکھن تھانے کے ڈیوٹی افسر اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) محمد یعقوب نے دو اپریل کی رات نو بجے پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی۔
انڈپینڈنٹ اردو کو ملنے والی پولیس مدعیت میں کاٹی گئی ایف آئی آرکے مدعی محمد یعقوب نے مقدمے میں لکھا: ’میں بحیثت ڈیوٹی افسر تھانہ سکھن شعبہ تفتیش مصروف کارسرکار تھا۔ میں موبائل فون پر فیس بک کی آئی ڈی کھول کر مختلف لوگوں کے کمنٹ دیکھ اور پڑھ رہا تھا۔
’آٹھ بج کر 40 منٹس پر میں نے ابرا شاہ نامی آئی ڈی پر کمنٹ پڑھا جس پر انگریزی میں نامعلوم فرد کے خلاف نازیبہ الفاظ کے ساتھ تحریر تھا: 'میں حیران ہو کہ بی بی نے شوہر کے طور پر ایسے شخص کو کیسے چنا۔‘
ایف آئی آر کے مطابق: ’اس پیغام سے واضح ہوتا ہے کہ ابراب شاہ نامی شخص نے مملکت پاکستان کے اہم عہدے پر براجمان شخصیحت کی طرف اشارہ کرتے نازیبا تحریر درج کی۔ جس پر مجھے بطور اے ایس آئی اور دیگر پاکستانیوں کی دل آزاری ہوئی۔
’اس فعل سے ملک میں انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے یہ فعل پیکا ایکٹ کی دفعہ 504/21 کی حد کو پہنچتا ہے۔ اس لیے ابرر شاہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا جاتا ہے۔‘
سکھن پولیس نے مقدمے کے بعد ابرار شاہ کو گرفتار کرلیا گیا۔ ابرار شاہ محکمہ پولیس میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ہیں۔
مقدمے کے بعد جس فیس بک سے پوسٹ ہوئی وہ ڈلیٹ کردی گئی۔ ابرار شاہ نے گرفتاری کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ آئی ڈی سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
سکھن پولیس نے جمعے کو گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر صدر پاکستان سے متعلق نامناسب پوسٹ کی ہے۔
جس پر عدالت نے کہا کہ جس فرد کے خلاف پوسٹ کی گئی وہ فرد آکر اس مقدمے میں مدعی بنے، پولیس اپنے طور پر مقدمہ کیسے کر سکتی ہے؟۔
عدالت نے ملزم کو ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت کیس سے خارج کردیا۔
معروف قانون دان اور سندھ ہائی کورٹ کے وکیل ایڈوکیٹ اصغر ناریجو نے کراچی پولیس کی جانب سے مقدمہ دائر کرنے پر حیرت کا اظہار کیا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفگتو کرتے ہوئے اصغر ناریجو نے کہا: ’پہلی بات ابرار شاہ نے اپنی پوسٹ صدر مملکت یا بے نظیر بھٹو کا نام نہیں لکھا۔ صرف نامعلوم شخص کو بطور شوہر چننے پر حیرت ہونے کی بات کی۔
’اس پوسٹ کو صدر مملکت سے منسوب کر کے پولیس نے پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ دائر کردیا۔ یہ انتہائی فکر کی بات ہے۔ کل اگر پولیس چاہیے تو کسی بھی بات پر کسی بھی فرد کے خلاف مقدمہ کرسکتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پیکا ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، اس متنازعہ قانون کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔‘