گیتا بالی نے جب یہ سنا کہ ان کے محبوب ہدایتکار کیدار شرما نئی فلم ’رنگین راتیں‘ بنا رہے ہیں تو ان کا تجسس اور زیادہ اس فلم میں بڑھ گیا۔
یہ وہی ہدایتکار تھے جن کی سہاگ رات، نیکی اور بدی او ر پھر باورے نین جیسی فلموں نے گیتا بالی کو فلمی دنیا میں قدم جمانے کا بھرپور موقع فراہم کیا۔ اسی اعتبار سے گیتا بالی، کیدار شرما کو اپنا محسن، استاد اور مہربان تصور کرتیں۔
1955 کا دور تھا جب بھارتی فلم نگری پر راج کپور، دلیپ کمار، نرگس، مینا کماری، مدھو بالا اور شمی کپور جیسے اداکاروں کی حکمرانی چل رہی تھی۔
گیتا بالی کی فلم ’رنگین راتیں‘ میں دلچسپی کی وجہ صرف یہی نہیں تھی کہ یہ فلم کیدار شرما کی تھی بلکہ یہ جان کر ان کی بے تابی اور بے چینی مزید بڑھ گئی کہ فلم کی عکس بندی ان کے محبوب مقام رانی کھیت میں ہوگی، اور کیسے پرلطف مناظر ہوں گے!
رانی کھیت دراصل اترکھنڈ کا ہل اسٹیشن تھا۔ یہ وہی پرفضا مقام تھا جہاں آکر گیتا بالی کو غیر معمولی سکون اور اطمینان ملتا۔ قدرتی خوبصورتی سے مالا مال رانی کھیت کا ہر گوشہ ہریالی سے بھرا تھا۔ وہاں کے سرسبز و شاداب کھیت، آسمان سے باتیں کرتے گھنے درخت اور خوبصورت باغ رومان پرور احساس جگاتے تھے۔
دو تین فلموں کی عکس بندی کے لیے گیتا بالی کا رانی کھیت آنا جانا ہوا تو جیسے وہ اس مقام پر آکر اپنا دل ہار بیٹھیں۔ کبھی خواہش مچلتی کہ ساری زندگی بس اسی مقام پر گزار دیں۔ گیتا بالی ہر صورت اس تخلیق کا حصہ بننے کی خواہش مند تھیں۔
کیدار شرما کے روبرو ہوئیں تو انہوں نے ضد پکڑ لی کہ انہیں فلم میں کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ کیدار شرما نے ان کی تمام تر امیدوں اور توقعات پر یہ کہہ کر پانی پھیر دیا کہ ’رنگین راتیں‘ کے لیے وہ ہیروئین مالا سنہا کو کب کا منتخب کرچکے ہیں جن کے مقابل شمی کپور ہیرو ہوں گے۔
کیدار شرما کا کہنا تھا کہ شمی اور مالا سنہا کی جوڑی کو ذہن میں رکھ کر ہی کہانی لکھی گئی ہے۔ اب ایسے میں جب وہ ہیروئین بھی چن چکے ہیں، کیسے وہ مالا سنہا کو نکال باہر کریں اور گیتا بالی کو فلم میں شامل کرلیں؟ گیتا بالی کہاں ہتھیار ڈالنے والی تھیں، وہ یہی اصرار کیے جا رہی تھیں کہ کچھ بھی ہوجائے انہیں ’رنگین راتیں‘ میں کام کرنا ہے۔
شمی کپور اور مالا سنہا کے ساتھ ساتھ اس فلم میں اداکارہ چاند عثمانی اور روہیت ٹونی بھی تھے جبکہ ٹن ٹن اور شمی بھی فلم کا حصہ تھیں۔ اب کیدار شرما کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ کریں تو کیا کریں۔ گیتا بالی کو بتایا گیا کہ سب کرداروں کے لیے اداکاروں کا انتخاب ہو چکا ہے، انہیں اگلی فلم تک کے لیے انتظار کی زحمت اٹھانی پڑے گی۔
گیتا بالی کا چہرہ مایوسی سے لٹک گیا۔ ایسے میں کیدار شرما کے اسسٹنٹ نے انہیں آگاہ کیا کہ مالا سنہا کے بھائی کے لیے ابھی تک کوئی اداکار نہیں ملا۔ اگر وہ کہیں تو کچھ اداکاروں کی تصاویر لے کر آ جائیں۔ اسی لمحے گیتا بالی نے اچانک ہی چہک کر کہا کہ اگر وہ یہ کردار ادا کریں تو؟ کیدار شرما نے حیرانی سے بولا کہ مرد کا کردار بھلا تم کیسے کرو گی؟ جس پر گیتا بالی نے جواب دیا کہ رانی کھیت میں عکس بندی ہونے والی اس فلم کے لیے اس آزمائش سے بھی گزر جائیں گی۔ مایوس نہیں کریں گے کسی بھی صورت اپنے محسن ہدایت کار کو۔
کیدار شرما نے تھوڑی دیر سوچا اور پھر کچھ سوچ کر حامی بھر لی۔ اب ’رنگین راتیں‘ میں گیتا بالی کسی نوخیز کلی کا نہیں بلکہ مالا سنہا کے بھائی گلو کا کردار ادا کرنے جا رہی تھیں۔ یعنی لڑکی ہوتے ہوئے وہ مردانہ گیٹ اپ میں تھیں۔
اس مقصد کے لیے گیتا بالی کو بھاری بھرکم لباس پر ڈھیلا ڈھالا اوورکوٹ پہنایا گیا۔ چہرے پر ہلکی سی مونچھیں جبکہ گال پر مسہ لگایا گیا۔ گیتا بالی کو بتا دیا گیا کہ ابتدا سے لے کر کلائمیکس تک انہیں لڑکے ہی کے روپ میں رہنا ہے۔ اسی لیے تمام تر ہمت اور جوش کے ساتھ کام کریں۔ ساتھ ہی یہ کردار کھلنڈرے بھائی کا ہے جو سائے کی طرح بہن مالا سنہا کے ساتھ رہتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گیتا بالی جو اب تک مختلف فلموں میں ہیروز کواپنی زلفوں کا اسیر بناتی آئی تھیں، ان کے لیے یہ دلچسپ تجربہ تھا کہ وہ خود ہیروئین کی بہن نہیں بلکہ بھائی کے روپ میں تھیں جو ہر مرحلے پر اس کا حوصلہ بڑھاتا ہے بلکہ کئی مواقع پر ہیروئین مالا سنہا کے لیے ڈھال بھی بن جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گلو کے عشق میں اداکارہ شمی کو گرفتار بھی دکھایا گیا۔ اب یہ گیتا بالی کا ہی کمال تھا کہ انہوں نے مردانہ کردار کو اس کے تمام تر فطری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ پہلی جھلک میں کوئی نہیں پہچان سکتا تھا کہ یہ نازک اندام گیتا بالی ہیں۔ ان کی اس اداکاری نے تو شمی کپور تک کو متاثر کردیا تھا جن کے ساتھ وہ عکس بندی سے فارغ ہو کر وقت کاٹتیں۔
یکم جنوری 1956کو جب ’رنگین راتیں‘ سنیما گھروں کی زینت بنی تو اس سے پہلے کیدار شرما نے گیتا بالی کے کردار کے لیے سسپنس پیدا کیا، ابتدا میں سب یہی سمجھے کہ ممکن ہے کہ یہ فلم دو ہیروئینز اور ایک ہیرو شمی کپور کی ہو لیکن گیتا بالی کا چونکا دینے والا کردار بہت سے تجزیہ کاروں کو بھی ہلا دینے کے لیے کافی تھا۔
فلم ’رنگین راتیں‘ کے ذریعے جہاں گیتا بالی کا رانی کھیت میں عکس بند فلم میں کام کرنے کا خواب پورا ہوا وہیں مووی کی نمائش سے پہلے ہی وہ شمی کپور کے ہاتھوں دل ایسا ہاریں کہ ان کی شریک سفر بن گئیں۔
’رنگین راتیں‘ کسی بھی ہیروئین کے لیے اس اعتبار سے انوکھی، منفرد اور اچھوتی فلم کہی جا سکتی ہے کہ اس میں ابتدا سے آخر تک اس نے جنس مخالف کا کردار ادا کیا۔ اسی اعتبار سے یہ گیتا بالی کی وہ فلم ہے جو انہوں نے رانی کھیت کی وجہ سے کی، جس کے ذریعے انہیں شمی کپور کو جیون ساتھی بنانے کا بھی موقع ملا۔