پوڈ کاسٹنگ نے میرے کرکٹ کا جنون زندہ کر دیا: جیمز اینڈرسن

برطانوی کرکٹر جیمز اینڈرسن اس سال موسم گرما میں آسٹریلیا کے ساتھ بلاک بسٹر ایشز سیریز کی توقع کر رہے ہیں۔

29 نومبر 2022 کی اس تصویر میں انگلینڈ کے فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن پاکستان کے خلاف راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل ٹریننگ سیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی/ عامر قریشی)

برطانوی کرکٹر جیمز اینڈرسن کا خیال ہے کہ جز وقتی پوڈ کاسٹر کے طور پر ان کے کردار نے کرکٹ کے لیے ان کے جنون کو تازہ کر دیا ہے اور پہلے سے ہی موسم گرما میں ’دھماکہ خیز‘ ایشز سیریز کے امکان کی وجہ سے ’ان کے منہ میں پانی آ رہا ہے۔‘

اینڈرسن 177 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں اور وہ ٹیسٹ کی تعداد کے لحاظ سے انڈیا کے سچن تنڈولکر کے بعد فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں، لیکن 40 سال کی عمر میں وہ ماضی کی عظمتوں کو زندہ کرنے کی بجائے مستقبل کے چیلنجوں پر غور کر رہے ہیں۔

دسمبر میں انہوں نے ایک بین الاقوامی کھلاڑی کے طور پر اپنا 20 واں سال منایا، جن میں سے آخری پانچ انہوں نے ریڈیو ون ڈی جے گریگ جیمز اور میکابیز کے سابق گٹارسٹ فیلکس وائٹ کے ساتھ بی بی سی کے پوڈ کاسٹ کی شریک میزبانی میں گزارے۔

اس شو کا آغاز چھ قسطوں کے ساتھ ہوا، جس نے جیمز اینڈرسن کے براڈکاسٹنگ میں مستقبل کی طرف منتقلی کو ہموار کرنے اور ریٹائر ہونے والے دیگر کھلاڑیوں کے مقابلے میں انہیں اپنے کھیل سے زیادہ دیر تک لطف اندوز ہونے میں مدد دی ہے۔

مارچ میں لندن پیلیڈیم میں لائیو سپیشل کے اعلان کے لیے دوبارہ اکٹھے ہونے والے اپنے ساتھی میزبانوں کے جوش و خروش کو دیکھتے ہوئے اینڈرسن نے وضاحت کی: ’میں سمجھتا ہوں کہ کھیل کے لیے ان کی محبت نے حقیقت میں میری محبت کو تقویت بخشی ہے۔ یقینی طور پر یہ پچھلے کچھ سالوں میں ہوا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’زندگی کے نصف حصے میں یہ میرا کام رہا ہے اور کبھی کبھی تو آپ بھول جاتے ہیں کہ آپ نے کھیلنا کیوں شروع کیا تھا، لیکن آپ دیکھتے ہیں کہ لوگ اس کے بارے میں بات کرتے ہیں، وہ اس سے کتنا پیار کرتے ہیں اور یہ یقینی طور پر مجھ پر حاوی ہے۔ اس سے مجھے کرکٹ سے لطف اندوز ہونے میں مدد ملی، اس وقت بھی جب ہم ہار رہے ہوں۔ آپ کو احساس ہے کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں اسے کرنے کے لیے یہ دونوں کیا دیں گے۔ مجھے یہ مل گیا ہے اور یہ مجھے اس کی قدر کرنے پر مجبور کرتا ہے۔‘

جیمز اینڈرسن کے لیے اپنے کام سے لطف اندوز ہونا اور بھی آسان ہوگیا ہے جب سے بین سٹوکس اور برینڈن میک کلم نے انگلینڈ کے نتائج کو تبدیل کیا ہے۔ ناکامی کے خوف کو دور کرنے اور اسے تفریحی بنانے کی خواہش نے ٹیم کو دس ٹیسٹس میں سے نو میں فتوحات سے ہمکنار کر دیا ہے، جس سے کرکٹ کی وسیع دنیا میں پہلے سے ہی دھوم مچی ہوئی ہے۔

نوآموز اور تجربہ کار دونوں کھلاڑی جارحانہ حکمت عملی کی وجہ سے یکساں طور پر متحرک ہوئے ہیں جبکہ اینڈرسن اس سال کے آخر میں آسٹریلیا کی آمد پر بلاک بسٹر سیریز کی توقع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’اس ٹیم میں ہونا بہت زبردست ہے۔ ہم جس سے بھی کھیلیں گے مزہ آئے گا، ہم اچھی کوشش کریں گے اور موسم گرما میں آسٹریلیا صرف ناقابل یقین ہو سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں انہیں ایمانداری کے علاوہ کچھ کرتے نہیں دیکھ سکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ آگ کے ذریعے ہی آگ سے لڑیں گے اور یہ اسے اتنا ہی دھماکہ خیز اور دلچسپ بنا دے گا۔‘

بقول جیمز: ’جس طرح ہم کھیل رہے ہیں اگر آپ ہمارے کھیل سے لطف اندوز نہیں ہوئے تو بحیثیت ایک کھلاڑی آپ کے ساتھ کچھ غلط ہے۔ یہ چیز اس طرح ہے کہ آپ مسلسل کھیل کے بارے میں سوچ رہے ہوں اور مثبت انداز میں بات کر رہے ہوں، لہٰذا ہاں اس نے مجھے دوبارہ متحرک کیا ہے۔‘

جیمز اینڈرسن نے سٹوکس کی قیادت اور اعتماد کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات کا حوالہ دیا جب راولپنڈی میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ بولنگ گروپ کو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کرنے سے معذرت دی جائے۔

اینڈرسن نے کہا: ’وہ چلے گئے، بولرز نہیں جا رہے تھے، انہیں ریکوری کی ضرورت تھی۔ یہ فیصلہ کرنے میں انہوں نے کافی مضبوطی دکھائی۔

’میں نے انہیں ہمیشہ ایک مثالی شخص کے طور پر دیکھا ہے، لیکن وہ ناقابل یقین ہیں۔ گروپ کے ارد گرد جذباتی انٹیلی جنس اور کھلاڑیوں کی دیکھ بھال، میں ان کے اس پہلو کے بارے میں نہیں جانتا تھا۔‘

اینڈرسن اگرچہ ’سٹوکس کا انقلاب‘ شروع ہونے سے پہلے ہی آسانی سے وہاں سے جا سکتے تھے، جب انہیں حیرت انگیز طور پر ویسٹ انڈیز کے گذشتہ دورے کے لیے سٹیورٹ براڈ کے ساتھ ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا: ’یقینی طور پر یہ ایک لمحہ تھا جب میں نے سوچا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ مجھے تھوڑا غصہ اور مایوسی تھی۔ میں صرف اس کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا اور جلد بازی میں فیصلے نہیں کر رہا تھا۔‘

ان کے ساتھی ٹیل اینڈر جیمز نے ایک اہم ساؤنڈنگ بورڈ کا کردار ادا کیا، یہاں تک کہ اپنے والد ایلن کو ’چیزوں سے ڈنک نکالنے‘ کے لیے تیار کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’میرے والد نے اصل میں جمی کو بذریعہ ٹیکسٹ مشورہ دیا۔ گرمیوں میں لارڈز میں ایک اچھی دھوپ والے دن یہ سب کچھ مختلف نظر آئے گا۔ کسی نے اندازہ نہیں لگایا ہو گا کہ کیا ہونے والا ہے لیکن یہ حیرت انگیز ہے کہ تھوڑا سا وقت کیا کرتا ہے اور میں گھبرانے والا نہیں۔‘

موسیقی کی صنعت میں گریگ وائٹ کے تجربات نے انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر جیمز کی جھنجھلاہٹ کو سامنے لانے میں مدد دی، لیکن انہوں نے دیکھا کہ انہیں ’عمل اور میکینکس‘ میں زیادہ دلچسپی ہے۔ 

’جم یہ کہنے کے لیے رابطہ کرے گا کہ وہاں سے وہاں تک آواز کیسے آتی ہے؟‘ ایسا لگتا ہے کہ وہ اس وقت تک سو نہیں سکتے جب تک انہیں معلوم نہ ہو کہ یہ واقعتاً یہ کیسے ہوتا ہے۔ شاید ان میں بولنگ کے تجزیے کے حوالے سے کوئی صلاحیت ہے۔‘

اور یہ وہی فرانزک نقطہ نظر ہے جس نے انہیں دو دہائیوں سے اپنے کھیل میں سرفہرست رکھا ہوا ہے۔

جیمز اینڈرسن تسلیم کرتے ہیں: ’میں مکمل بولر نہیں ہوں۔ میں نے بہترین کھیل نہیں کھیلا ہے اور نہ ہی پرفیکٹ اوور پھینکا ہے۔

’ہمیشہ ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن کے بارے میں مجھے لگتا ہے کہ میں اچھا کر سکتا ہوں۔ میں اپنے ہر کام میں بہترین بننا چاہتا ہوں۔ اگر میں کسی چیز میں بےکار ہوں تو میں اسے چھوڑ دوں گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ