پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ فی الحال ان کی پوری توجہ ایک روزہ میچوں اور چیمپیئنز ٹرافی پر ہے جبکہ ٹی20 میں ابھی وقت ہے اور اس میں زمبابوے کے دورے کے دوران نئے لوگوں کو مواقع دیے جائیں گے۔
لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں بدھ کو نیوز کانفرنس کے دوران عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ان کی بنیادی توجہ پاکستان کرکٹ کو بہتر بنانے پر ہے اور انفرادی کھلاڑیوں کو ہدف بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہر کھلاڑی کی ٹیم میں اہمیت ہے، چاہے وہ بابر اعظم ہوں یا کوئی اور‘، اور ان کا مقصد دستیاب کھلاڑیوں میں سے بہترین 11 کا انتخاب کرنا ہے تاکہ پاکستان کے لیے میچ جیت سکیں۔
ٹی20 کرکٹ ٹیم میں بابر اعظم کی سلیکشن زیر غور آئے گی؟ اس کے جواب میں عبوری کوچ کا کہنا تھا کہ جب آپ سلیکٹر یا کوچ بنتے ہیں تو پھر انفرادی کچھ نہیں ہوتا، آپ کا مقصد پاکستان کرکٹ کو بہتر کرنا ہے۔ توجہ صرف یہ ہے کہ پاکستان میں کرکٹ میں بہتری لانے کی کوشش کی جائے۔
عبوری ہیڈ کوچ نے کہا نئی سلیکشن کمیٹی کے بعد ایک ذمہ داری تھی کہ کس طرح ایسی ٹیم بنائی جائے کہ مطلوبہ نتائج حاصل ہو سکیں۔ اس کے کافی اچھے نتائج بھی نکلے۔
’میرا خیال ہے کہ سلیکشن کے حوالے بہت کافی مثبت کام بھی ہوا ہے اور نتائج بھی نکلے ہیں۔‘
عاقب جاوید نے کہا ’میرے لیے کوچنگ کوئی نئی بات نہیں ہے، 20 سال سے ہر لیول پر کوچنگ کر رہا ہوں۔ میں بہتر سے بہتر پرفارم کرنے کی کوشش کروں گا۔‘
فخرم زمان کی سلیکشن کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ وہ ایک میچ ونر ہے اور پچھلے کئی سالوں سے پاکستان کے لیے بہترین کار کردگی دکھائی ہے۔ اس کی فٹنس کے مسائل چل رہے تھے، اس کے ساتھ رابطے میں ہیں، جیسے ہی وہ فٹ ہوتا ہے اس کے بارے میں سوچیں گے۔
عبوری کوچ کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی ہمیشہ کوچ اور کپتان کے ساتھ مشورہ کر کے ٹیم کا اعلان کرتی ہے۔ ہمارا مقصد ہے کہ دستیاب کھلاڑیوں میں سے بہترین 11 کا انتخاب کرکے پاکستان کے لیے میچ جیتنے کی کوشش کریں۔
ان کے بقول کوچ کا کردار ایک حد تک ہوتا ہے، بالآخر نتائج تو کھلاڑی اور کپتان ہی لے کر آتے ہیں۔
مستقل کوچ ملکی ہو یا غیر ملکی؟ اس کے جواب میں عاقب نے کہا، ابھی میں اپنے ٹاسک پر توجہ دینے کی کوشش کر رہا ہوں، اس کے بعد صورت حال کے مطابق فیصلہ ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ چیمپئن ٹرافی میں، میری اور کپتان کی سوچ کو سلیکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم پر لایا جائے گا، میں سلیکشن کمیٹی نہیں ہوں، وہ پانچ چھ سلیکٹرز ہیں وہ مل کر فیصلہ لیتے ہیں۔
آسٹریلیا میں کار کردگی کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے عبوری کوچ عاقب جاوید نے کہا کہ آسٹریلیا ٹوور کبھی بھی آسان نہیں رہا۔ اگر ہم کہتے کہ ایک روزہ سیریز جیتنے جا رہے ہیں تو یہ ناممکن نظر آ رہا تھا۔ ایک میچ تو تھا ہی مختصر، باقی میچز میں بھی پاکستان کے جیتنے کے امکانات تھے۔
ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جو بھی کھلاڑی ٹور پر جائے تو ایسی صورت حال میں نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے جب آپ سیریز بالکل ہار گئے ہوں یا جیت گئے ہوں۔ ٹیم اچھا کرے گی تو لوگ تعریف کریں گے، اگر اچھا پرفارم نہیں کرتی تو تنقید ہونی چاہیے اور سب سے پہلے تو میں تنقید کروں گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سٹرائیک ریٹ بدلتا رہتا ہے، ان کا انحصار کنڈیشنز پر ہوتا ہے۔ سٹرائیک ریٹ اہم نہیں ہے، زیادہ دھیان صورت حال سے آگاہی اور ذمہ داری پر دینا چاہیے۔
آپ نے پہلے پیچ دیکھنی ہوتی ہے پھر حریف کو دیکھنا ہوتا ہے اور اگر پہلے بیٹنگ کر رہے ہیں تو ٹارگٹ سیٹ کرنا ہوتا ہے۔ ٹارگٹ ٹیم کے لحاظ بدلتے رہتے ہیں۔