اسلام آباد کی ایمبولینس سروس جسے خواتین چلاتی ہیں

ایک نجی فلاحی تنظیم ’سیونگ نائن‘ نے اس مسیحا ایمبولینس کا 2018 میں آغاز کیا جو اب کامیابی کے ساتھ لوگوں کو سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

اسلام آباد کے دیہی علاقے پنڈ بگوال میں مسیحا کے نام سے ایک ایسی ایمبولینس سروس موجود ہے جسے خواتین کسی بھی ہنگامی حالت میں خود چلاتی ہیں۔

مسیحا ایمبولنس میں بطور ’ایمرجنسی میڈیکل پرسن (ای ایم پی)‘ کام کرنے والی زینب نوشین نے بتایا ہے کہ یو سی پنڈ بگوال اسلام آباد  کا دیہی علاقہ ہے جہاں ایمرجنسی کی حالت میں ریسکیو 1122 یا کوئی دوسری ایمبولینس سروس کی رسائی ممکن نہیں تھی، اس لیے ایک نجی فلاحی تنظیم ’سیونگ نائن‘ نے اس مسیحا ایمبولینس کا 2018 میں آغاز کیا جو اب کامیابی کے ساتھ لوگوں کو سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

خواتین ایمبولینس کی ضرورت پیش کیوں آئی؟

زینب نوشین نے بتایا کہ پنڈ بگوال اسلام آباد کے دور افتادہ اور دیہی علاقوں میں شمار ہوتا ہے اور یہاں دیہاتی لوگ عموما مردوں سے سروسز لینا یا ان کا گھر میں جا کر خواتین کا چیک اپ کرانا اچھی بات نہیں سمجھتے ہیں جس کے بعد ایک فلاحی تنظیم نے یہاں پر خواتین ایمبولینس سروس کا آغاز کیا جو تقریبا چار سال سے چل رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ نجی فلاحی تنظیم کے زیر سایہ چلنے والی اس ایمبولینس سروس نے دیہات سے مختلف خواتین کو بھرتی کرکے ان کو روزگار فراہم کیا ہے، اس تنظیم نے انہیں فرسٹ ایڈ کے حوالے سے تین ماہ کی باقاعدہ تربیت بھی دی ہے  اور اب ایمبولینس سروس کو چلانے کے لیے پانچ خواتین پر مشتمل ایک ٹیم موجود ہے جو دیہی علاقوں میں لوگوں کو سروسز فراہم کررہی ہے۔

زینب نوشین کا کہنا ہے کہ جو بھی ایمرجنسی آجائے تو وہ متعلقہ گھر میں جاکر مریضہ کو بنیادی طبی امداد دیتی ہیں اور تشویشناک حالت میں ان کو اسلام اباد کے پمز ہسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

زینب نوشین نے بتایا کہ شروع میں دیہی علاقے کے لوگ مسیحا سروس کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے اور نہ وہ اس بات کو ماننے کو تیار تھے کہ ہماری بیٹیاں اب خود سے گاڑیاں چلائی گی اور مردوں جیسا کام کریں گی۔

زینب نوشین کے مطابق شروع میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

خاتون کے لیے ایمرجنسی کور کرنا مشکل ہوتا ہے؟

زینب نوشین نے بتایا کہ ایک دن انہیں سڑک پر ایک مرد ملا جو موٹرسائیکل حادثے کا شکار ہوکر زمین پر پڑا تھا اور کوئی انہیں اٹھانے والا نہیں تھا، جب ہم نے دیکھا تو ہمت کر کے انہیں ہاتھوں میں اٹھا کر سٹریچر پر ڈال دیا اور متعلقہ ہسپتال پہنچا دیا جس کی زندگی ہماری وجہ سے بچ گئی تھی۔

ایمبولینس سروس کا کرایہ وصول کیا جاتا ہے؟

زینب نوشین کے مطابق: ’ہمارا ادارہ زیادہ تر چندے پر چلتا ہے اور جو لوگ زکواۃ کے حق دار ہوتے ہیں انہیں ہم فری ایمبولینس سروس فراہم کرتے ہیں اور باقی لوگوں سے ہم فیس وصول کرتے ہیں جو  دو ہزار سے تین  ہزار روپے کے درمیان ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی