وسائل کی ’نحوست‘ سے خبردار رہیں

پاکستان میں معاشی تبدیلی لانے کے لیے معدنی دولت کے حصول کے لیے احتیاط برتنا سب سے اہم ہے۔

معدنیات نکالنے سے متاثر ہونے والوں کے حقوق کو یقینی بنانا سب سے اہم ہے (اے ایف پی)

پاکستان کے  پالیسی سازوں کو نکلنے والے معدنی وسائل سے معیشت میں تبدیلی کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں، جن کا مقصد آئی ایم ایف اور نہ ختم ہونے والی معاشی مشکلات کی زنجیروں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔

پاکستان کی وزارت پٹرولیم کی جانب سے ’ڈسٹ ٹو ڈیولپمنٹ‘ کے بینر تلے منعقد ہونے والے ایک حالیہ سربراہی اجلاس میں سویلین اور فوجی قیادت نے اقتصادی بحالی کے ایک منصوبے کا اعلان کیا جس کا مقصد معدنیات کی کان کنی کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنا ہے، جس کا تخمینہ 6.1 کھرب ڈالر لگایا گیا ہے۔

اس وژن میں کان کنی کی جدید تکنیکوں کا احاطہ کیا گیا جس سے بلوچستان میں ذخائر سے تانبا نکالا جائے گا اور جس سے ممکنہ طور پر تانبے کی صنعت کو فروغ ملے گا۔

مزید برآں لیتھیم نکالنے کی سہولیات اور بہترین معیار کی لیتھیم کاربونیٹ کی پیداوار سے پاکستان کا مقصد صاف توانائی کی سپلائی چین میں اپنی پوزیشن کو محفوظ بنانا اور بڑھتی ہوئی صاف توانائی کی منڈیوں میں برآمدات کو بڑھانا ہے۔

اگرچہ اس اہم شعبے سے کی صلاحیت نمایں، لیکن سربراہ کانفرنس کے مختلف مقررین کے پیش کردہ خوش حالی کے روشن وعدوں کو عملی جامہ پہنانے میں ابھی بہت وقت درکار ہے۔

مزید برآں، ترقی کے لیے وسائل کے استعمال میں داخلی چیلنجز موجود ہیں جن سے نمٹنا ضروری ہے۔ قدرتی وسائل سے مالا مال ممالک میں وسائل کی نحوست اکثر متضاد نتائج کا باعث بنتی ہے: سست معاشی ترقی، آمرانہ حکمرانی اور پسماندہ ادارے۔

جیسا کہ معروف ماہر اقتصادیات جیفری ساکس نے ایک بار خبردار کیا تھا ’وسائل کی نحوست معاشی ترقی کے لیے جدوجہد کرنے والے بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔‘

معدنیات اور ہائیڈرو کاربن کی دولت رکھنے والے ترقی پذیر ممالک اکثر بدعنوانی، اشرافیہ میں وسائل کے ارتکاز، جمہوری احتساب کے فقدان اور یہاں تک کہ وسائل کی ملکیت کے جھگڑوں سے پیدا ہونے والے پرتشدد تنازعات کی وجہ سے غربت میں پھنسے رہتے ہیں۔

موزمبیق کی ایک دل دہلا دینے والی مثال ہے، جہاں 2010 میں قدرتی گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت نے روشن مستقبل کی امید پیدا کی تھی۔

ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک خونی خانہ جنگی سے نکلنے کے لیے غیر ملکی امداد پر انحصار کرنے کے بعد، مالی آزادی حاصل کرنے کا ایک موقع سامنے آیا تھا۔

حکومت نے اس دریافت کا جشن مناتے ہوئے اعلان کیا کہ نکالے گئے ایندھن سے حاصل ہونے والی آمدنی موزمبیق کو ، جو دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے، بہترین علاج اور تعلیم کے ساتھ ایک درمیانی آمدنی والے ملک میں تبدیل کر دے گی۔

بدقسمتی سے وسائل ایک نعمت سے زیادہ معاشی نحوست ثابت ہوئے۔ گیس کی ایک بوند برآمد ہونے سے بھی پہلے موزمبیق کا درمیانی آمدنی والا ملک بننے کا خواب کرپشن سکینڈلز اور شورش کی زد میں آگیا۔

قدرتی وسائل اور دولت کے وسیع ذخائر سے مالا مال ممالک کی یہ افسوس ناک کہانی ایک احتیاط کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان کو وسائل کی نحوست سے بچنے کے لیے توجہ دینی چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر پاکستان نے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ معدنی دولت ترقی کے لیے ایک نعمت کے طور پر کام کرے تو اسے اپنے ادارہ جاتی اور قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ وسائل کی دولت کے انتظام کے لیے جامع حفاظتی اقدامات کیے جاسکیں۔

ان اداروں کو بااختیار بنایا جانا چاہیے تاکہ طاقت ور غیر ملکی سرمایہ کاروں اور مقامی بااثر جماعتوں دونوں کی جانب سے بدعنوانی اور کرایہ طلبی کو کم کریں۔

مزید برآں، ملک کو مستقبل کے معدنی محصولات کے خلاف مستقل طور پر قرض لینے سے بچنے اور اپنے غیر مستحکم قرضوں کے بوجھ میں کمی کو ترجیح دینے کے لیے طریقہ کار پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔

ناروے کے تجربے سے قابل قدر بصیرت ملتی ہے۔ ناروے نے اپنے تیل کے وسائل میں سرمایہ کاری کے انتظامات کے لیے مذاکرات میں اعلیٰ درجے کی شفافیت فراہم کرنے کے لیے قابل اعتماد ادارے بنائے۔

اس نقطہ نظر نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کا سازگار ماحول پیدا کیا، کرائے، طلب اور بدعنوانی کو کم سے کم کیا گیا، جبکہ پائیدار سرمایہ کاری کو بھی راغب کیا گیا۔

ناروے غیر تیل کے شعبوں کی پیداوار، معیار زندگی اور قومی بچت کو بہتر بنانے کے لیے تیل کے غیر متوقع منافع کو استعمال کرکے وسائل کی نحوست سے کامیابی سے بچ گیا۔

نارڈک ملک کے جمہوری عمل نے احتساب کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا جس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ملکی حلقوں دونوں کو فائدہ ہوا۔

یہ بھی ضروری ہے کہ وسائل زمین سے نکلنے سے قبل ہی ان تک رسائی کے لیے تشدد روکا جائے۔

یہ امکان سب سے زیادہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقامی آبادی کو یقین ہو کہ اس کے پاس ان علاقوں پر آبائی ملکیت کا حق ہے جہاں سے بیرونی لوگ وسائل نکال رہے ہیں اور وہ اپنے آپ کو فوائد سے محروم محسوس کرتے ہیں۔

ماحولیاتی نقصان، املاک اور ذریعہ معاش کے نقصانات اور احساس محرومی کا سبب بننے والے استحصالی وسائل نکالنے کے خلاف ان کے حقوق کا تحفظ بہت ضروری ہے۔

مقامی آبادی کو چاہیے کہ وہ خود کو معدنیات نکالنے سے پیدا ہونے والی دولت میں مساوی فائدہ اٹھانے والا سمجھے۔ جیسا کہ ماہر اقتصادیات ہرنانڈو ڈی سوٹو کہتے ہیں، ’معاشی ترقی کے لیے جائیداد کے حقوق اہم ہیں۔‘ معدنیات نکالنے سے متاثر ہونے والوں کے حقوق کو یقینی بنانا سب سے اہم ہے۔

پاکستان میں معاشی تبدیلی لانے کے لیے معدنی دولت کے حصول کے لیے احتیاط برتنا سب سے اہم ہے۔ اگرچہ کامیابی ابھی بہت دور ہے، لیکن وسائل کی نحوست بہت زیادہ ہے، کیونکہ دولت سے مالا مال ممالک ٹھوکر کھاتے ہیں۔ بدعنوانی، عدم مساوات اور تنازعات ان کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔

موزمبیق کی کہانی، جسے کبھی گیس کے ذخائر سے امید تھی، اب ایک خطرہ ہے۔ ایسے نقصانات سے بچنے کے لیے پاکستان کو بدعنوانی، قرضوں اور تشدد کے خلاف مظبوط حفاظتی اقدامات کرنے ہوں گے۔ ناروے سے سیکھتے ہوئے شفافیت اور مساوات کو فروغ دینا چاہیے۔

حاصل ہونے والی آمدنی کو ملک کے قرضوں کو کم کرنے اور غیر معدنی شعبوں میں مجموعی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

اس کے علاوہ مساوی ترقی کے لیے مقامی حقوق کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ پائیدار ترقی اور خوش حالی کا راستہ تاریخ کے اسباق سے سیکھنے میں مضمر ہے۔

(بشکریہ عرب نیوز)

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ