پنجاب کے سندھ کو زائد پانی دینے کی شکایت کا جائزہ لے رہے ہیں: ارسا

محکمہ آبپاشی پنجاب نے ایک مراسلے میں کہا ہے کہ ربیع کی فصلوں کے لیے سسٹم میں مجموعی طور پر پانی کی 16 فیصد کمی ظاہر کی گئی تھی، لیکن ارسا نے سندھ کو 19 فیصد جبکہ پنجاب کو 22 فیصد کم پانی دیا۔

23 مارچ، 2021 کو سکھر کے قریب دریائے سندھ کا ایک منظر (اے ایف پی)

پاکستان میں پانی کی تقسیم کے نگران وفاقی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ترجمان نے منگل کو بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبہ سندھ کو مبینہ طور پر زیادہ پانی دینے پر ارسا کو لکھے گئے مراسلے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود مراسلے کی کاپی کے مطابق، محکمہ آبپاشی پنجاب نو نو اپریل کو لکھا کہ ربیع کی فصلوں کے لیے سسٹم میں مجموعی طور پر پانی کی 16 فیصد کمی ظاہر کی گئی تھی، لیکن ارسا نے سندھ کو 19 فیصد جبکہ پنجاب کو 22 فیصد کم پانی دیا۔

ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا نے مراسلہ موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’ارسا کو پنجاب حکومت کا احتجاج والا مراسلہ موصول ہوا ہے، جس میں لگائے گئے الزامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ مکمل جائزہ لینے کے بعد ارسا تفصیلی بیان جاری کرے گا۔ اس وقت اس موضوع پر مزید نہیں بتایا جا سکتا جب تک تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ نہ لیا جائے۔‘

مراسلے کے مطابق خریف سیزن کے لیے پانی کی مجموعی کمی 43 فیصد ہے۔ ایسی صورت حال میں ارسا پنجاب کے حصے کا پانی زیادہ اور سندھ کا پانی کم روک رہا ہے۔

’سکھر بیراج پر رائس کینال پر بندش کے باوجود دو مقامات پر پانی دیا جا رہا ہے اور اس غیر قانونی پانی دینے کے معاملے کو بھی تاحال چھپایا گیا۔‘

’اس کے علاوہ مارچ میں ارسا کی ٹیکنیکل اور ایڈوائزری میٹنگز میں جو فیصلے ہوئے ان پر عمل نہیں ہو رہا، سارے صوبوں کے سیکرٹریز آبپاشی کی موجودگی میں تریموں، پنجند اور چشمہ کینال کو پانی دینے کا فیصلہ ہوا تھا۔‘

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ’ارسا کی ٹیکنیکل اور ایڈوائزری کے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ منگلا ڈیم پر دباؤ کم کرنے کے لیے تربیلا سے پنجاب کی تونسا، پنجند (ٹی پی) اور چشمہ، جہلم (سی جے) نہروں کو پانی دیا جائے گا۔

’اس مقصد کے لیے منگلا ڈیم سے آٹھ ہزار کیوسک پانی لیا جانا تھا لیکن تربیلا سے پانی نہ ملنے پر منگلا سے اضافی 17 سے 20 ہزار کیوسک پانی لے رہے ہیں۔‘

مراسلے کے مطابق: ’پنجاب کو اپنے حصے سے کم اور سندھ کو اپنے حصے سے زیادہ پانی دینے سے پنجاب کے کسانوں میں بےچینی بڑھ رہی ہے، ناانصافی پر مبنی اقدامات سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مراسلے میں مطالبہ کیا گیا کہ ارسا فوری طور پر پنجاب کو اس کے حصے کا پانی مہیا کرے۔

صوبہ سندھ نے مراسلے کو مسترد کر دیا۔ وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے اپنے ردعمل میں کہا کہ سندھ میں پانی کی شدید قلت ہے، پنجاب کا سندھ پر حصے سے زائد پانی لینے کا الزام درست نہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’سندھ کی کینالز کو رواں اپریل کے 10 روز میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی جبکہ 1991 کے پانی معاہدے کے تحت پنجاب کی کینالوں کو سندھ کی میں پانی کی 62 فیصد کمی کی نسبت 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔‘

’آبی معاہدہ 1991 کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے۔ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جا رہی ہے، جبکہ سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے، مگر پانی کی قلت کے باعث ان فصلوں کی کاشت کے بجائے سندھ کو صرف پینے کا پانی دیا جا رہا ہے۔‘

ادھر سندھ نے ارسا کی جانب سے متنازع تونسا، پنجند (ٹی پی) لنک کینال مبینہ طور پر کھولنے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے منگل کو ارسا کو خط لکھ دیا۔

وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو کے مطابق ’تکراری ٹی پی لنک کینال بند کرنے کے لیے ارسا کو احتجاجاً خط لکھا ہے۔ ٹی پی لنک کینال کھولنے کی وجہ سے سندھ میں مزید پانی کی قلت بڑھ جائے گی۔ اس لیے ہم ارسا سے ٹی پی لنک کینال کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

ترجمان ارسا خالد ادریس رانا کے مطابق ’ہمیں تاحال سرکاری طور سندھ کی جانب سے ٹی پی لنک کینال کھولنے کے متعلق خط نہیں ملا۔ اس لیے میں اس پر اس وقت کسی بھی قسم کا تبصرہ نہیں کروں گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان