کراچی کے علاقے کورنگی کریک میں پراسرار زیرِ زمین آگ کا واقعہ تشویش ناک رُخ اختیار کر چکا ہے۔
29 مارچ کو ایک رہائشی منصوبے کے لیے بورنگ کے ابتدائی کام کے دوران اچانک گیس کا اخراج ہوا، جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی۔
آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ فائر بریگیڈ، 1122 اور دیگر ریسکیو اداروں کی بھرپور کوششوں کے باوجود آگ کو بجھایا نہ جا سکا۔
اسسٹنٹ کمشنر کورنگی محمد حسین نے بتایا کہ ’ریسکیو ٹیموں نے تمام تر ممکنہ اقدامات کیے لیکن آگ مسلسل 17 دنوں تک بھڑکتی رہی۔
’خوش قسمتی سے آگ خود بخود بجھ گئی، تاہم گیس کا اخراج تاحال جاری ہے جس کے باعث علاقے میں شدید بدبو پھیلی ہوئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ عوام کی حفاظت کے پیشِ نظر قریبی علاقوں کو خالی کرا لیا گیا ہے جبکہ ایک قریبی یونیورسٹی کو بھی ایک ہفتے کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
’خطرہ ابھی ٹلا نہیں، تاہم آگ سے ابلنے والے پانی کے نمونے پہلے ہی حاصل کیے جا چکے ہیں۔ آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL) اور یو ای پی ایل (UEPL) کے ماہرین شامل ہیں۔
’ماہرین آگ بجھنے کے بعد کی صورتحال کو جانچ رہے ہیں، جس کے بعد پتہ چلے گا کہ گیس کا اخراج اور آگ لگنے کی اصل وجہ کیا ہے، یا پھر اس جگہ گیس کے ذخائر موجود ہیں، یا معاملہ کچھ اور ہے۔‘
دوبارہ آگ کیوں لگائی گئی؟
چیف فائر آفیسر ہمایوں خان کے مطابق ٹیکنیکل ٹیموں کی مشاورت سے دوبارہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی تاکہ ماحولیاتی نمونے حاصل کیے جا سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ان نمونوں کی مدد سے گیس کے اخراج کی نوعیت اور اس کی ممکنہ وجوہات کی تحقیقاتی عمل کو آگے بڑھایا جائے گا اور گیس کے اخراج کی نوعیت کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کورنگی میں لگنے والی آگ کی جگہ گیس پاکٹ موجود تھا اور اس قسم کے واقعات سوئی میں بھی پیش آتے ہیں۔
’اب اسی جگہ سے دوبارہ شعلے بلند ہو رہے ہیں اور وہ بھی اسی شدت کے ساتھ جیسے ابتدا میں تھے جبکہ گیس کے مسلسل اخراج اور اس کے دباؤ کے باعث گڑھا دن بدن مزید گہرا اور وسیع ہوتا جا رہا ہے۔‘
پیر کو صورت حال کی سنگینی کے باعث چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے فوری اقدامات کی ہدایت جاری کی تھی۔
ان کی درخواست پر وزارتِ پیٹرولیم نے امریکہ سے ایک ماہر ٹیم کو کراچی طلب کیا تھا، جو اس وقت پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL) اور یو ای پی ایل (UEPL) کی تکنیکی ٹیموں کے ساتھ مل کر تحقیقاتی کام کر رہی ہے۔
چیف سیکریٹری کے ترجمان کے مطابق: ’امریکی ماہرین نے جگہ کا تفصیلی جائزہ لیا اور اپنی ابتدائی رپورٹ میں واضح کیا کہ اگرچہ آگ وقتی طور پر بجھ چکی ہے، مگر زیرِ زمین گیس کا دباؤ اور اخراج بدستور جاری ہے، جو کسی بھی وقت دوبارہ خطرناک صورت اختیار کر سکتا ہے۔‘
متاثرہ گڑھے میں سیمنٹ بھرنے کا منصوبہ زیرِ غور ہے تاکہ گیس کے اخراج کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے۔ اگر یہ حکمتِ عملی ناکام ہو جاتی ہے تو ماہرین کی رپورٹ کی بنیاد پر نئی ویل کھودنے اور براہِ راست گیس کے منبع تک پہنچنے کی تجویز پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
مزید برآں، گیس کے درجہ حرارت اور دباؤ کا درست اندازہ لگانے کے لیے جدید ترین آلات بیرونِ ملک سے منگوائے جا رہے ہیں۔
حکومتِ سندھ نے وفاقی اور صوبائی اداروں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے تحت اس ہنگامی صورت حال پر قابو پانے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاکہ شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے اور ممکنہ ماحولیاتی خطرات کا تدارک کیا جا سکے۔