پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے فیصلے کے خلاف محکمہ صحت پنجاب کے ملازمین نے نو روز سے جاری دھرنے کے سلسلے میں منگل کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران داخل ہونے کی کوشش کی جسے انتظامیہ نے ناکام بنا دیا۔
ڈاکٹروں، نرسوں، لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت سینکڑوں ملازمین نے مال روڈ چیئرنگ کراس پر نو روز سے دھرنا دے رکھا ہے۔
منگل کو مظاہرین نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اندر جانے کی کوشش کی تو پولیس نے گیٹ بند کر دیے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’پنجاب حکومت نے پہلے بنیادی مراکز صحت پرائیوٹائز کر دیے اب بڑے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ جس سے محکمہ صحت کے دو لاکھ سے زائد ملازمین کے روزگار اور شہریوں کو سستی صحت کی سہولیات کو شدید خطرہ ہے۔
’ہم گذشتہ نو دن سے بچوں سمیت سڑک پر بیٹھے ہیں لیکن کسی حکومتی نمائندے نے ہمارے بات سننا بھی گوارا نہیں کی۔ ہم وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے مطالبات پورے کیے جائیں۔‘
نیشنل ہیلتھ پروگرام میں لیڈی ہیلتھ ورکز ایسوسی ایشن پاکستان کی صدر رخسانہ انور نے انڈپینڈںٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’محکمہ صحت کے اداروں کی نجکاری کے خلاف ہم نے ملک بھر میں پولیو مہم سمیت تمام سروسز کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
’پہلے ہمیں منتقل کرنے کے وعدوں پر عمل نہ ہوا اب ادارے ہی پرائیویٹ کیے جا رہے ہیں۔ حکمران امیر ہو رہے ہیں اراکین اسمبلی اور افسروں کی تنخواہوں میں لاکھوں کا اضافہ کیا جارہا ہے۔ جو چھوٹے ملازمین خدمات سرانجام دیتے ہیں ان کا معاشی قتل کیا جارہا ہے۔ یہ کونسی ترقی ہے حکومت اپنے اخراجات تو کم نہیں کرتی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے ہم یہاں سے نہیں ہٹیں گے۔ بچوں کو بھی ساتھ لے کر آئے ہیں۔ کھانے ہینے کے اخراجات بھی خود برداشت کر رہے ہیں۔‘
دھرنا انتظامیہ کے اعلان پر مظاہرین نے روکاوٹیں ہٹا کر پنجاب اسمبلی کے گیٹ سے اندر جانے کی کوشش کی تو پولیس نے گیٹ بند کر دیے۔ مظاہرین نے اسمبلی کے گیٹ پر ہی دھرنا دے دیا۔
دھرنا انتظامیہ کے مطابق حکومت کو مطالبات پہنچا دیے ہیں ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔
وزیر اعلی پنجاب نے سرکاری ہسپتالوں کے دوروں کے دوران متعدد بار دعوی کیا ہے کہ ’حکومت ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کی حالت بہتر کر رہی ہے۔ شہریوں کو صحت کی بہترین سہولیات کے لیے وہ اقدامات کر رہے ہیں جو ضروری ہیں۔‘
محکمہ صحت کے ملازمین نے پیر کو ہسپتالوں کی او پی ڈی اور آوٹ ڈور بھی بند کیے تھے اور بنیادی مراکز صحت پر بھی ہڑتال کی گئی ہے۔