صوبہ پنجاب میں قائمہ کمیٹی برائے محکمہ داخلہ نے 14 اپریل کو ایسڈ کنٹرول بل 2025 کی منظوری دے دی ہے جسے اب ایوان سے منظوری کے لیے 22 اپریل تک جاری سیشن کے دوران پیش کیا جائے گا۔
یہ بل رکن پنجاب اسمبلی اور پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن حنا پرویز بٹ نے پیش کیا تھا۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ بل ایک ماہ قبل جمع کروایا تھا اور یہ ایک پرائیویٹ ممبر بل تھا اسی لیے اسے منظوری کے لیے قائمہ کمیٹی برائے محکمہ داخلہ کو بھیجا گیا تھا۔
اس بل پر کمیٹی کے گذشتہ اجلاس میں ترامیم تجویز کی گئیں تھیں جس کے بعد 14 اپریل کو قائمہ کمیٹی برائے محکمہ داخلہ نے اس کی منظوری دے دی۔
حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ ’جب میں تیزاب گردی کا شکار ہونے والی خواتین سے ملتی ہوں جن کے چہروں پر تیزاب پھینکا گیا ہے تو مجھے انتہائی تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے، اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ تیزاب کی خرید و فروخت کو کنٹرول ہونا چاہیے اور اسی مقصد سے میں نے اس بل کا مسودہ جمع کروایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ بل سٹینڈنگ کمیٹی سے تو منظور ہو گیا ہے اور اب آئندہ منگل کو یہ ایوان میں بھی منظوری کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان توصیف صبیح گوندل نے اس بل کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ہدایت پر محکمہ داخلہ اور محکمہ قانون نے ایکٹ کا حتمی مسودہ تیار کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم نے تقریباً ایک ماہ اس پر کام کیا اور اس میں بہت سی تبدیلیاں لے کر آئے اور پنجاب اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ نے ایسڈ کنٹرول ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی۔‘
ان کے مطابق اس نئے قانون کے تحت بغیر لائسنس تیزاب کی خرید و فروخت ناقابل ضمانت جرم ہوگا، جبکہ پنجاب بھر میں تیزاب کی غیر قانونی فروخت پر تین سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ایسا نہیں ہے کہ لائسنس ہوگا تو آپ جیسے چاہے مرضی تیزاب کو استعمال کریں بلکہ لائسنس کے باوجود تیزاب کی فروخت میں لاپرواہی برتنے پر دو سے پانچ سال قید اور دو سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔‘
توصیف صبیح گوندل کہتے ہیں کہ اس ایکٹ میں تیزاب کی 30 اقسام کو ریگولیٹ کیا گیا ہے جن میں نائٹرک ایسڈ، سلفیورک ایسڈ، ہائیڈروکلورک ایسڈ، فاسفورک ایسڈ، ایسیٹک ایسڈ، کاربولک ایسڈ، کاسٹک سوڈا، کرومک ایسڈ، ہائیڈروفلورک ایسڈ اور دیگر شامل ہیں جبکہ قانون کے تحت ڈپٹی کمشنرز کو تیزاب کے کاروبار کے لیے لائسنس دینے کی اتھارٹی دی گئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ نئے قانون کے تحت تیزاب گردی کا شکار ہونے والوں کو معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان توصیف صبیح گوندل نے مزید بتایا کہ ’ایسڈ کنٹرول ایکٹ 2025 کے مسودے کے مطابق تیزاب کی پیکنگ، نقل و حمل اور فروخت کے دوران کنٹینر پر احتیاطی تدابیر واضح درج کرنا لازم ہوگا جبکہ پیکنگ پر تیزاب کی قسم، اس کا حجم، مقدار، لائسنس ہولڈر کی تفصیلات درج کرنا بھی لازمی ہوگا اور سرخ نشان کے ساتھ خطرے کی علامت دینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔‘
’یہ وقت کی ضرورت تھی کہ ایسا قانون بنایا جائے تاکہ تیزاب گردی سے زندگیوں کو جو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اس سے بچا جا سکے اور تیزاب کی خرید و فروخت کے کاروبار کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیا قانون لایا جائے۔‘
پاکستان میں تیزاب کے حملوں میں متاثر ہونے والے افردا کی بحالی کے لیے کام کرنے والی ایک نجی تنظیم ’سمائیل اگین‘ کے اعدا دو شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال ’اڑھائی سو سے زائد‘ تیزاب گردی کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جن میں سے 65 فیصد سے زیادہ پنجاب سے رپورٹ ہوتے ہیں۔
تنظیم کے مطابق تیزاب گردی کے شکار متاثرین کی عمر 15 سے 35 کے درمیان ہوتی ہے جبکہ 80 فیصد متاثرین انتہائی جسمانی بگاڑ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ 80 فیصد خواتین گھریلو یا شادی کے معاملات میں جھگڑوں کے سبب اس کا شکار بنائی جاتی ہے۔ جبکہ اس کے نتیجے میں اموات کی شرح 26 فیصد ہے۔