ضلع اپر دیر کے واڑی بازار میں واقع سرسوں کی تیل نکالنے والی گانی (دیسی ساختہ مشین) کے مالک محب اللہ خان نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ روایتی طریقہ پچھلے ستر سال سے ہم کرتے آ رہے ہیں۔
محب اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پہلے میرے والد یہ چلایا کرتے تھے پھر میرے بڑے بھائی اس کو چلاتے تھے اور اب یہ میرے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ روزانہ صبح سات بجے سے یہ کام کرنا شروع کرتے ہیں۔
محب اللہ کہتے ہیں کہ ’ صبح چھ بجے آکر شروع کرتے ہیں ۔ دن میں 12کلو تک تیل نکلتا ہے اور ساتھ دھڑی چوکر نکلتا ہے۔
’ایک کلو سرسوں کے تیل کی قیمت 700 روپے ہے۔ یہ مشہور سپیشل تیل ہے۔ سعودی عرب، کراچی اور چترال تک لوگ لے جاتے ہیں۔
’علاقے کے زمین دار، کوئی ایک دھڑٰی، کوئی ایک من، کوئی دو دھڑی سرسوں کا بیج لے آتے ہیں تیل نکلوانے کے لیے۔‘
30 سالہ محب اللہ خان نے بتایا کہ اس پرانے روایتی طریقے سے پورے دن میں 42 کلو سرسوں سے 12 لیٹر سرسوں کا تیل نکالا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محب اللہ نے بتایا کہ ’ پہلے سرسوں کے بیج گانی میں ڈالتے ہیں اور گدھے کو گانی پر باندھ کر شروع کرتے ہیں۔ آرام آرام سے بیج کو پیستے ہیں۔
’20 منٹ بعد تیل نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔ ساتھ ہی نکلنے والے سرسوں کے تیل کو گرم کرتے ہیں جس سے صفائی ہوتی ہے۔
’اس میں سات کلو سرسوں کا بیج ڈالتا ہوں تو اس سے ایک شفٹ میں دو کلو تیل نکلتا ہے۔‘
اس روایتی سرسوں گانی میں جنگلی لکڑی جسے مقامی زبان میں سیڑے کہتا ہیں،کا استعمال ہوتا ہے، جو پتھر کی طرح سخت لکڑی ہے اور اس میں دوسری لکڑی استعمال نہیں ہوتی۔ جبکہ اس کے اپنے کاریگر ہوتے ہیں۔ جب یہ خراب ہوتی ہے تو اس کو لیجا کر ٹھیک کر لیتے ہیں۔