برونائی کے نوجوان شہزادے عبدالمتین نے ایک بار خود کو ’عاجز شخص‘ کے طور پر بیان کیا جو اپنے خاندان کی دولت کی نمائش کرنا پسند نہیں کرتے لیکن اگر ان کی انسٹاگرام پروفائل پر ایک سرسری نظر ڈالی جائے تو یہ ایک ایسی دنیا کو ظاہر کرتی ہے جو دولت سے بھری پڑی ہے جس میں پولو، لگژری یاٹ، غیر معمولی پالتو جانور اور نجی جیٹ تک سب شامل ہیں۔
برونائی کے شاہی خاندان نے حال ہی میں 32 سالہ شہزادے کی آئندہ سال جنوری میں ان کی دیرینہ گرل فرینڈ انیشا روزنا کے ساتھ شادی کا اعلان کیا، جس کے بعد سب کی نظریں ایشیا کے ’موسٹ ایلیجبل بیچلر‘ اور ان کی کاروباری منگیتر پر مرکوز ہو گئی ہیں۔
متین ایک پائلٹ اور پولو کھلاڑی ہیں، جن کے انسٹاگرام پر 24 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔ وہ برونائی کے تخت کی جانشینی کی قطار میں چھٹے نمبر پر ہیں۔ ماضی میں ان کا موازنہ برطانیہ کے شہزادہ ہیری سے کیا جاتا رہا ہے۔ ان کی انسٹاگرام پوسٹس میں لگژری یاٹ کی سیر، پرائیویٹ جیٹ طیاروں میں سفر اور ورلڈ کلاس ہوٹلوں میں قیام کے ساتھ سرکاری فرائض کا امتزاج دیکھا جا سکتا ہے۔
وہ درحقیقت خود بھی برطانیہ کے شاہی خاندان کے بہت سے ارکان سے مل چکے ہیں اور اکثر اپنے والد سلطان حسن البولکیہ کے ساتھ برطانیہ کے سرکاری دوروں پر جاتے رہے ہیں، جن میں بادشاہ چارلس اور ملکہ کمیلا کی تاجپوشی بھی شامل ہے۔ وہ اردن کے شہزادہ حسین بن عبداللہ اور رجوا السیف کی شاہی شادی میں بھی اپنے والد کے ہم رکاب تھے۔
برونائی کے سلطان نہ صرف دنیا کے سب سے طویل عرصے تک تخت پر قائم رہنے والے بادشاہوں میں سے ایک ہیں بلکہ ان کا شمار کرہ ارض کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے جن کی مجموعی مالیت 24 ارب پاؤنڈ سے زیادہ ہے۔
شہزادہ متین سلطان کے چوتھے بیٹے اور 10ویں اولاد ہیں جو ان کی سابقہ بیوی پوان حجہ مریم بنت حاجی عبدالعزیز کے ہاں پیدا ہوئے۔ وہ کئی سالوں سے انیشا روزنا کے ساتھ ریلیشن شپ میں ہیں اور اس سال کے شروع میں متین کی بہن شہزادی عظیمہ نعمت البلکیہ کی شادی جیسی مختلف تقریبات میں عوامی طور پر ساتھ نظر آئے۔
وہ فی الحال رائل برونائی ایئر فورس میں ہیلی کاپٹر پائلٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور میجر کے عہدے پر فائز ہیں۔ پولو کے شوقین کھلاڑی متین نے 2017 اور 2019 میں ساؤتھ ایسٹ ایشین گیمز میں برونائی کی نمائندگی کی تھی۔
ان کی منگیتر سلطان کے قابل اعتماد مشیروں میں سے ایک پہین داتو عیسیٰ کی پوتی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق انیشا روزنا نے برونائی میں ایک ابھرتی ہوئی کاروباری شخصیت کے طور پر اپنا راستہ خود بنایا ہے۔ اپنے فیشن برانڈ ’سلک کلیکٹو‘ کی قیادت کرنے کے علاوہ وہ ایک قریبی دوست کے ساتھ ایک سیاحتی ادارہ بھی چلا رہی ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق متین اور انیشا دونوں فٹنس کا شوق رکھتے ہیں اور ایک فعال طرز زندگی گزار رہے ہیں۔ انیشا کو کھانا پکانے کے شوق کی وجہ سے بھی شہرت حاصل ہے۔ ان کے انسٹاگرام پر ایک پیج ہے جہاں وہ اپنے فالوورز کو کھانا پکانے کی ترکیبیں بتاتی ہیں۔
ان کے نکاح کی تقریب 11 جنوری اور ولیمہ 14 جنوری کو منعقد کیا جائے گا۔ شاہی جوڑا دارالحکومت بندر شری باگوان میں ایک عوامی تقریب میں شریک ہو گا۔ نو دن تک جاری رہنے والی تقریبات کے اختتام پر 15 جنوری کی شام کو ضیافت کا اہتمام کیا جائے گا۔
شادی کے لیے سرکاری مہمانوں کی فہرست کو ابھی تک ظاہر نہیں کیا گیا، تاہم تقریبات میں دنیا بھر سے شاہی افراد کی شرکت متوقع ہے۔
برونائی کا شاہی خاندان برونائی پر حکمرانی کرتا ہے۔ یہ ایک چھوٹی خودمختار ریاست جنوب مشرقی ایشیا میں بورنیو جزیرے پر واقع ہے۔ یہ خاندان بنیادی طور پر ملک کے تیل اور قدرتی گیس کے وسیع ذخائر کی وجہ سے دنیا کے امیر ترین اور با اثر ترین خاندانوں میں سے ایک ہے۔
جی کیو تھائی لینڈ میگزین کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں متین نے ایک بار خود کو ’مزاحیہ، عجیب لیکن مثبت طور پر پیارا اور سادہ‘ بیان کیا تھا۔
انہوں نے مبینہ طور پر یہ بھی کہا کہ وہ ’سادہ زندگی، اپنے جذبات، خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے اور اپنے دیگر اچھے کاموں میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2010 میں شہزادے نے برطانیہ میں رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ میں ایک کیڈٹ کے طور پر اپنے فوجی کیریئر کا آغاز کیا، یہ ایک اور چیز ہے، جو ان میں اور شہزادہ ہیری میں مشترک ہے، وہ وہاں 19 سال کی عمر میں گریجویشن کر رہے تھے۔ بعد میں انہوں نے جی کیو میگزین کو بتایا کہ یہ تجربہ ان کی زندگی کا ایک ناقابل فراموش تجربہ تھا۔
2016 میں ٹیٹلر میگزین کی جانب سے ایشیا کے 50 ’موسٹ ایلیجبل بیچلرز‘ میں سے ایک قرار دیے جانے والے شہزادے نے بعد میں یونیورسٹی آف لندن کے سکول آف اورینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
ان کے انسٹاگرام پیج پر ایک نظر ڈالنے سے ان کی دلچسپیوں کے بارے میں پتہ چلتا ہے جس میں باکسنگ، فٹ بال، گولف، مارشل آرٹس اور دیگر مختلف کھیل شامل ہیں۔ وہ جنگلی حیات اور تیز رفتار گاڑیوں کے بارے میں بھی اپنی دلچسپی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
ویت نام ٹائمز کے مطابق وہ سالانہ سنگاپور فارمولا ون نائٹ ریس کے ایک معروف شریک ہیں، جو لائن سٹی میں گھنٹوں کے بعد ہونے والا ایک پریمیئر ایونٹ ہے۔
سلطان خود بھی کاروں کے اپنی وسیع کلیکشن کے لیے مشہور ہیں۔ ’ہاٹ کارز‘ میگزین کی رواں سال فروری میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ’برونائی کے سلطان کی کلیکشن میں کاروں کی صحیح تعداد ذرائع کے مطابق مختلف ہے لیکن کچھ کا ماننا ہے کہ یہ تعداد سات ہزار سے زیادہ ہے۔‘
ویت نام ٹائمز کا شہزادہ متین کے سٹائل کے بارے میں کہنا ہے کہ ’اگر چاندی کی چمکتی ہوئی زرہ قدیم شہزادوں کے لیے لباس کا انتخاب ہوتا تھا تو آج کے انسٹاگرام کے دور میں شہزادہ متین شارپ تھری پیس اور Savile Row سوٹ زیب تن کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ وہ ’مغربی لندن کے مشہور علاقے میں ٹیلرز شاپس پر کثرت سے نظر آتے ہیں اور یہ کہ شہزادے کی وارڈروب معیاری برطانوی ٹیلرنگ کے قابل رشک ملبوسات سے بھری پڑی ہے، جس میں وہ شاندار نظر آتے ہیں۔‘
وہ انسٹاگرام پر اپنے غیر معمولی پالتو جانوروں جیسے سفید شیر کے بچوں کی تصاویر شیئر کرتے ہیں، لیکن ان کا کثیر جہتی طرز زندگی اکثر قدامت پسند ملک میں تنقید کو بھی دعوت دیتا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں ایک ٹک ٹاکر نے شہزادے اور انیشا کی گلے ملتے ہوئے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے لکھا: ’شہزادہ متین اور انیشا کا پیارا جوڑا۔‘
ملائیشین آؤٹ لیٹ ’ہائپ‘ کے مطابق اس پوسٹ پر ایک صارف نے جواب دیا: ’کیا وہ شادی شدہ ہیں؟ کیا برونائی میں ’حلال‘ اور ’حرام‘ کے حوالے سے سخت قوانین نہیں ہیں؟
ریڈ اِٹ پلیٹ فارم پر ایک اور مبصر نے لکھا: ’اگرچہ لوگوں کو اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے لیکن ان شاہی خاندانوں کو بھی یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ان کے اعمال برونائی کو برا ظاہر کر سکتے ہیں، جس نے خود کو ایک سخت، شریعت کے تحت اسلامی ملک کے طور پر پیش کرنے کا انتخاب کیا ہے۔‘
2017 کی امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ میں ہوور انسٹی ٹیوشن کے مائیکل آسلن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا: ’وہ (شاہی خاندان) شاید تنقید سے کافی حد تک محفوظ ہیں کیونکہ برونائی کے عوام ایشیا میں تقریباً کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔ یہاں آپ تیل کی دولت کی بات کر رہے ہیں جو معاشرے تک پھیلی ہوئی ہے اور اکثریت اس کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا: ’ان کا طرز زندگی اکثر انسانوں کے لیے لفظی طور پر ناقابل فہم ہے۔ یہ یقین سے بالاتر ہے۔ امیروں اور مشہور لوگوں کے طرز زندگی میں ہر وہ چیز لیں، جس کا آپ تصور کر سکتے ہیں اور اسے ضرب دے دیں۔‘
© The Independent