روس کی سکیورٹی سروسز کی جانب سے سینٹ پیٹرزبرگ میں کرائے کے فوجیوں کے سربراہ ایوگینی پریگوزن کے شاندار محل نما گھر پر چھاپے سے اس کے اندر پرتعیش رنگینیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
کریملن کے حامی خبر رساں ادارے ’ایزویسٹیا‘ کی جانب سے شائع کردہ تصاویر اور فوٹیج میں پریگوزین کے گھر سے وگ، سونے کی اینٹوں اور مگرمچھ کی کھالوں سے بھری الماری اور بہت سی عجیب و غریب چیزیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
حکام کو گھر سے خطرناک ہتھیار، گولہ بارود اور یہاں تک کہ ایک تصویر بھی ملی ہے جس میں مبینہ طور پر ویگنر لیڈر کے دشمنوں کے کٹے ہوئے سر دکھائے گئے ہیں۔
گھر میں ایک طویل انڈور سوئمنگ پول بھی ہے جس میں نہانے کی جگہ، سلائیڈز اور یہاں تک کہ ایک جاکوزی کو بھی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے جب کہ گھر کے کمرے شیشے کے فانوسوں سے روشن ہیں۔
دوسری جگہوں پر الماری میں وِگوں کی ایک لائن دکھائی دیتی ہے جس میں سرمئی سے لے کر ہلکے بھورے رنگ تک کی وگز موجود ہیں۔ ریاستی حمایت یافتہ روسی ٹیلی گرام چینل پر لیک ہونے والی ویڈیو میں ویگنر کے سربراہ کو مبینہ طور پر انہی وگز کو پہنے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
بظاہر پریگوزن کے ذاتی فوٹو البم سے لی گئی تصاویر مختلف افریقی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے دوروں کے دوران لی گئی ہیں، جہاں حالیہ برسوں میں ویگنر موجود رہے ہیں۔
ویگنر کی بنیاد 2014 میں رکھی گئی تھی اور جنگجوؤں کا یہ گروپ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں کارروائیوں میں ملوث تھا۔
اس کے بعد کے سالوں میں اس گروپ نے شام، لیبیا اور وسطی افریقی جمہوریہ جیسے ممالک میں جنگیں لڑئی۔
سرکاری ٹی وی چینل روسیا ون پر نشر ہونے والے ’60 منٹس‘ نامی پروگرام میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ ویگنر چیف کی پراپرٹی پر 60 کروڑ روبل کی نقد رقم بھی پائی گئی ہے۔
پریگوزن نے پہلے کہا تھا کہ ویگنر صرف نقد رقم میں ڈیل کرتے تھے جب کہ حال ہی میں روسی صدر ولادی میر پوتن نے اعتراف کیا تھا کہ اس گروپ کو ریاست کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی گئی تھی۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ ویگنر نے مئی 2022 سے مئی 2023 کے درمیان اجرت اور اضافی اشیا کے لیے 86 ارب روبل سے زیادہ رقم وصول کی جو وزارت دفاع اور ریاستی بجٹ سے ادا کی گئی تھی۔
گذشتہ ماہ صدر پوتن کی تقریر سے پہلے کئی سالوں تک کریملن ویگنر سے متعلق کسی بھی تعلق سے انکار کرتا رہا ہے۔
ٹی وی پروگرام میں مختلف ناموں سے پریگوزن کے متعدد پاسپورٹ بھی دکھائے گئے۔ پیٹروف نے کہا کہ ایک عام آدمی کے پاس اتنے زیادہ پاسپورٹ نہیں ہو سکتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بقول: ’اس شخص کے پاس ایسی عجیب و غریب چیزیں کیوں تھیں، جیسے وہ کسی جرائم پیشہ گروہ کے بڑے لیڈر ہوں؟‘
جمعرات کو بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا کہ پریگوزن بیلاروس میں نہیں ہیں۔
انہوں نے گذشتہ ماہ روس میں مسلح بغاوت کو ختم کرنے کے لیے اپنی ثالثی میں ویگنر سربراہ سے ایک معاہدہ کیا تھا۔
لوکاشینکو نے صحافیوں کو بتایا: ’جہاں تک پریگوزن کا تعلق ہے، وہ سینٹ پیٹرزبرگ میں ہیں۔ وہ بیلاروس کی سرزمین پر نہیں ہیں۔‘
تاہم انہوں نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ پریگوزن ابھی بھی بیلاروس میں ہیں۔
پریگوزن نے 24 جون کو روس کے جنوبی شہر روستووف میں روس کی سدرن کمانڈ کا کنٹرول سنبھال کر وہاں قبضہ کیا اور پھر جنگجوؤں کا ایک دستہ ماسکو کی طرف روانہ ہوا تھا لیکن بالآخر پوتن کے اتحادی لوکاشینکو کی ثالثی میں معاہدے کے بعد انہوں نے پیش قدمی کو روک دیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت پریگوزن کو بیلاروس منتقل ہونا تھا اور بغاوت کی کوشش پر ان کے اور ویگنر کے خلاف مجرمانہ الزامات کو خارج کر دیا جانا تھا۔
تاہم روسیا ون کی رپورٹ کے مطابق: ’کسی نے بھی اس کیس کو بند کرنے کا منصوبہ نہیں بنایا۔ بلکہ اس کی تحقیقات جاری ہیں۔‘
© The Independent