چند روز میں کابل کا دورہ کروں گا: اسحاق ڈار

یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب پاکستان نے صرف اپریل کے مہینے میں تقریباً 60 ہزار افغان پناہ گزینوں کو افغانستان واپس جانے پر مجبور کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار 27 مارچ 2025 کو اسلام آباد میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے (فائل فوٹو/ وزارت خارجہ پاکستان)

پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم نے جمعرات کو کہا کہ وہ اگلے چند دنوں میں افغان طالبان حکومت سے بات چیت کے لیے کابل کا دورہ کریں گے۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب پاکستان نے صرف اپریل کے مہینے میں تقریباً 60 ہزار افغان پناہ گزینوں کو افغانستان واپس جانے پر مجبور کیا ہے۔

اسلام آباد پہلے کہہ چکا ہے کہ وہ ملک میں مقیم  آٹھ لاکھ  سے زائد افغانوں کو واپس بھیجے گا جن بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ مبینہ طور پر ’دہشت گردی اور منشیات کے کاروبار‘ میں ملوث ہیں۔

وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ دورے کی تیاری کے لیے ابتدائی جلاس اور ملاقاتیں جاری ہیں اور امید ہے کہ میں چند دنوں کے دوران میں کابل کا دورہ کروں گا تاکہ ان رکاوٹوں اور جمود کو توڑا جا سکے جو پچھلے چند سالوں سے موجود ہے۔

پاکستان 1990 کی دہائی میں طالبان کی پہلی حکومت کو تسلیم کرنے والے تین ممالک میں سے ایک تھا اور اس پر نیٹو فورسز کے خلاف طالبان کی مزاحمت کی خفیہ حمایت کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا رہا تھا۔

تاہم 2021 میں طالبان کی کابل میں واپسی کے بعد پاکستان کی سرحدی علاقوں میں تشدد بڑھنے کے باعث ان کے تعلقات میں تلخی آئی ہے۔

گذشتہ سال پاکستان کے لیے دہائی کا سب سے مہلک سال تھا جب اسلام آباد نے کابل پر یہ الزام لگایا کہ وہ شدت پسندوں کو پناہ دیتے ہیں جہاں سے وہ حملے منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

طالبان حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منگل کو بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی  (آئی او ایم) نے کہا کہ پاکستان نے اپریل کے آغاز سے تقریباً 60 ہزار افغانوں کو نکال دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 30 لاکھ افغان مقیم ہیں، جن میں سے بیشتر کئی دہائیوں سے یہاں رہ رہے ہیں یا وہاں پیدا ہوئے ہیں، جو تسلسل سے ہونے والی جنگوں کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔

پاکستان حکومت نے آٹھ لاکھ سے زائد افغانوں کے رہائشی اجازت نامے منسوخ کر دیے ہیں اور ان افراد کو بھی ملک بدری کے حوالے سے خبردار کیا ہے جو پاکستان میں دوسرے ممالک منتقل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔

13  لاکھ سے زائد افغان جن کے پاس اقوام متحدہ کے پناہ گزین ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ’پروف آف رجسٹریشن‘ کارڈز ہیں، انہیں بھی اسلام آباد اور راولپنڈی چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پاکستان کے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی محمد صادق نے رواں ماہ کہا کہ کالعدم پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) گروپ دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے والا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

محمد صادق نے کہا: ’ٹی ٹی پی ایک بڑا چیلنج ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ افغانستان کو اس پر ہمارے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ اگر وہ اس پر کام نہیں کر رہے تو تمام معاہدے ختم سمجھیں۔ وہ اس وقت بھی افغانستان کے دورے پر موجود ہیں۔

دونوں ہمسائیہ ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں نرم گرم تعلقات اور رابطوں میں تعطل کے بعد پاکستان اور افغانستان کے وفود بیک وقت کابل اور اسلام آباد میں موجود ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا