سپریم جوڈیشل کونسل نے جمعرات کو سپریم کورٹ کے مستعفیٰ ہونے والے جج مظاہر علی اکبر نقوی کو ’مس کنڈکٹ کا مرتکب‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عہدے سے ہٹا دینا چاہیے تھا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ جج مظاہرنقوی کے خلاف نو شکایات آئیں جن پر کارروائی کے بعد کونسل نے انہیں مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا۔
یکم مارچ کو کونسل نے ان کے خلاف ریفرنس پر کارروائی مکمل ہونے کے بعد اپنی رائے محفوظ کی تھی۔
گذشتہ کارروائی میں کونسل کے سامنے گواہان زاہد رفیق اور سپریم کورٹ ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی کے صدر شیر افگن پیش ہوئے تھے۔ اس کارروائی میں سابق جج شریک نہیں ہوئے تھے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا تھا کہ جسٹس (ر) مظاہر نقوی نے 29 فروری کو ایک خط میں بتایا کہ وہ جوڈیشل کونسل میں پیش نہیں ہوں گے۔
کونسل کی کارروائی کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے تھے کہ ’ہم نے جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست پر کونسل کی کارروائی اوپن کی، لیکن اگر وہ پیش نہیں ہونا چاہتے تو ہم زبردستی نہیں کر سکتے، ان کو دفاع کا موقع دیا گیا مگر وہ پیش نہیں ہونا چاہتے ہیں۔‘
جسٹس (ر) مظاہر نقوی کا استعفی
رواں برس 10 جنوری کو بدعنوانی کے الزامات پر انہوں نے اپنے خلاف سپریم کونسل کی کارروائی کے باعث استعفی دے دیا تھا۔
نو جنوری کو ان کی کونسل کے نوٹسز کے خلاف اپیل بھی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے خارج کر دی تھی جس کے بعد انہوں نے استعفے میں کہا تھا کہ اس صورت حال میں ان کے لیے بطور جج کام کرنا ممکن نہیں رہا۔
استعفے کے باوجود کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ
11 جنوری کو جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات پر کونسل کے اجلاس میں چیئرمین کونسل اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’اگر کوئی جج سپریم کورٹ کی ساکھ تباہ کر کے استعفی دے جائے تو کیا اس سے خطرہ ہمیں نہیں ہو گا؟
’اپنی تباہ ساکھ کی سرجری کیسے کریں گے؟ کیا آئین کی دستاویز صرف ججز یا بیوروکریسی کے لیے ہے؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سپریم جوڈیشل کونسل نے ان کو استعفے کے باوجود حق دفاع دیا اور انہیں کارروائی جاری ہونے سے آگاہی کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
قاضی فائز عیسی نے مزید ریمارکس دیے کہ ’یہ نہیں ہو سکتا کوئی جج پورے ادارے کی ساکھ تباہ کر کے استعفی دے جائے اور ہم کوئی کارروائی نہ کریں۔
’پورا پاکستان ہماری طرف دیکھ رہا ہے، عوام جاننا چاہتے ہیں کہ شکایات جینوئن تھیں یا نہیں، کونسل نے اب کوئی نا کوئی فائنڈنگ تو دینی ہے۔‘
گذشتہ برس اکتوبر میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی سپریم جوڈیشل کونسل نے اکثریتی بنیاد پر انہیں مس کنڈکٹ کی شکایت پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 روز میں جواب طلب کیا تھا۔
کونسل کے پاس نو شکایتیں آئی تھیں۔ فروی 2023 میں جسٹس (ر) مظاہر نقوی کے خلاف ناجائز اثاثوں اور مس کنڈکٹ پر ریفرنس دائر ہوا۔
اس پر جسٹس مظاہر نقوی نے کونسل کی کارروائی روکنے کی لیے درخواست دائر کی جسے نو جنوری کو مسترد کر دیا گیا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔