پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا ہے کہ بدھ کو ’دہشت گردوں کے ایک گروپ‘ نے گوادر میں پورٹ اتھارٹی کالونی میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ناکام بنا دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے بدھ کی رات جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے ’فوری اور مؤثر طریقے سے دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنایا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں تمام آٹھ حملہ آوروں کو مار دیا گیا۔
بیان کے مطابق ’شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران، دو بہادر فوجی سپاہی بہار خان اور سپاہی عمران علی نے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور شہادت کو گلے لگایا۔‘
اس سے قبل بلوچستان وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے بدھ کی شام بتایا تھا کہ گوادر بندرگاہ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں متعدد افراد جان سے گئے ہیں۔
ایکس پر بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے ایک پوسٹ میں اطلاع دی ہے کہ گوادر میں شدت پسندوں کے حملے میں آٹھ شدت پسند مارے گئے ہیں۔
انہوں نے لکھا، ’آٹھ دہشت گردوں نے آج گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ ان سبھی کو سکیورٹی فورسز نے بے اثر کر دیا ہے۔ پیغام بلند اور واضح ہے۔ جو بھی تشدد کا استعمال کرے گا اسے ریاست کی طرف سے کوئی رحم نہیں ملے گا۔ قانون نافذ کرنے والے تمام بہادروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے آج پاکستان کے لیے بہادری سے جنگ لڑی۔‘
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے گوادر اتھارٹی کمپلیکس پر ’حملے کو ناکام‘ بنانے پر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا اور اس واقعے میں مرنے والوں کے اہل خانہ تعزیت ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز نے جس بہادری اور بروقت کارروائی سے حملہ ناکام بنایا اور حملہ آوروں کو ہلاک کیا، وہ قابل تحسین ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گوادر، بلوچستان کے امن کو نشانہ بنانے والے پاکستان اور اس کے عوام کی معاشی ترقی اور مہنگائی سے نجات کے عمل کو متاثر کرنا چاہتے ہیں۔‘
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز نے بہادری سے دہشت گردی کی کارروائی کو ناکام بنایا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ’گوارد پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو شاباش پیش کرتے ہیں۔ دہشت گردوں کے مذموم عزائم خاک میں ملانے والے سکیورٹی فورسز کے اہلکار قوم کے ہیرو ہیں۔‘
دوسری جانب فوجی ذرائع کے مطابق عسکریت پسندوں نے ’بارود سے بھری گاڑی ایک فوجی تنصیب سے ٹکرا دی، مگر گاڑی نہ پھٹ سکی۔‘
اس کے بعد عسکریت پسندوں نے ’گرینیڈوں، راکٹ لانچروں اور کلاشنکوفوں سے حملہ کیا۔ جوانوں نے بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے تمام حملہ آوروں کو قتل کر ڈالا۔
اس سے قبل 16 مارچ 2024 کو بھی شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سکیورٹی چوکی پر شدت پسندوں نے حملہ کیا تھا جس میں حکام کے مطابق پاکستان فوج کے سات اہلکار جان سے گئے تھے۔
اس حملے کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق پیر کی صبح پاکستان نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں ’دہشت گردوں‘ کے خلاف آپریشن کیا تھا۔