پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کو کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں آٹھ عسکریت پسند مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی، جس کے دوران سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق: ’مارے جانے والے دہشت گرد سکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی متعدد سرگرمیوں اور بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں فعال طور پر ملوث رہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’مارے گئے دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایس پی آر کے مطابق: ’علاقے میں موجود کسی بھی دوسرے دہشت گرد کے خاتمے کے لیے آپریشن کیا جا رہا ہے اور سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
پاکستان میں حال ہی میں دہشت گرد حملوں میں ایک بار پھر تیزی آئی ہے۔ خصوصاً خیبرپختوںخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا ہے۔
رواں برس پانچ فروری کو ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل داربن میں تھانے پر شدت پسندوں کے حملے میں 10 پولیس اہلکار جان سے چلے گئے تھے جبکہ چھ زخمی ہوئے تھے۔
ڈیرہ اسماعیل خان شدت پسندی کے لحاظ سے شمالی و جنوبی وزیرستان کے بعد صوبے کا تیسرا سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے۔
محکمہ داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں 2023 میں مجموعی طور پر 98 شدت پسندی کی کارروائیاں ہوئیں، جس میں سکیورٹی فورسز کے 21 اہلکار جان سے گئے۔