وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کر دیا۔
اسحاق ڈار کے پاس اس وقت وفاقی وزیر خارجہ کا قلم دان بھی ہے۔ ان کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری کا نوٹیفیکیشن سیکریٹری کابینہ نے جاری کیا۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق: ’وزیر اعظم نے وفاقی وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کو فوری طور پر تا حکم ثانی نائب وزیر اعظم مقرر کر دیا ہے۔‘
شہباز شریف اور اسحاق ڈار ان دنوں سعودی عرب میں عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس میں شریک ہیں۔
اسحاق ڈار چار بار رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں جبکہ وہ متعدد بار سینیٹ کے رکن بھی رہے۔
وہ 2008 میں مختصر مدت کے لیے وزیر خزانہ کے عہدے پر رہے اور 2013 میں مسلم لیگ ن کی حکومت آنے کے بعد وزیر خزانہ کے لیے انہی کا نام سامنے آیا۔
اس کے بعد 2022 میں جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا اور اتحادی حکومت وجود میں آئی تو ایک بار پھر مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار ہی کو معاشی صورت حال سے نمٹنے کی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔
اسحاق ڈار، جو پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے سمدھی ہیں، کو ملک کے چوتھے نائب وزیر اعظم بننے کا شرف حاصل ہوا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار حسن عسکری کے خیال میں اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم کے طور نامزد کرنے کا مقصد انہیں ’خوش‘ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کسی کو نائب وزیر اعظم کا عہدہ دینے کا مقصد ہی اس شخصیت کو ’محض اہمیت‘ دینا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم بنانے کا محرک ان کی نواز شریف کے خاندان سے رشتہ داری ہی ہو سکتی ہے۔
’اسحاق ڈار شریف خاندان کا حصہ ہیں جو دوسروں کی نسبت ان کے وزن (اہمیت) میں اضافہ کرتا۔‘
نائب وزیر اعظم کی آئینی حیثیت
نائب وزیر اعظم کے عہدے کا آئین پاکستان کی کسی شق میں ذکر نہیں ہے۔
اتوار کی شام جاری ہونے والی کابینہ ڈویژن کے نوٹیفیکیشن میں بھی اسحاق ڈار کو بحیثیت نائب وزیر اعظم کسی قلمدان کے دیے جانے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
دنیا میں تقریباً ایک درجن ملک ایسے ہیں جہاں نائب وزیر اعظم کا عہدہ موجود ہے۔ ان ممالک میں آسٹریا، انڈیا، فن لینڈ، کینیڈا، ملائیشیا، نیپال۔ نیوزی لینڈ، نیدر لینڈ، جنوبی کوریا، سپین اور برطانیہ شامل ہیں۔
کسی ملک کا نائب وزیر اعظم (ڈپٹی پرائم منسٹر یا وائس پرائم منسٹر) ایک حکومتی وزیر ہی ہوتا ہے، جو وزیر اعظم کے عارضی طور پر ملک سے غیر حاضر ہونے پر قائم مقام وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال سکتا ہے۔
پاکستان میں نائب وزیر اعظم کے علاوہ وفاقی یا صوبائی حکومتوں میں اسی طریقے سے سینیئر وزیر بھی مقرر کیے جاتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے سابق رہنما چوہدری نثار حسین سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت کے دوران سینیئر رہ چکے ہیں، جب کہ ماضی میں صوبوں میں بننے والی ایک سے زیادہ حکومتوں میں سینیئر وزیر تعینات کیے جاتے رہے ہیں۔
سیاسی جماعتوں کا ردعمل
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ ’اسحاق ڈار کا نائب وزیر اعظم بننا درحقیقت نواز شریف کی کابینہ اور اعلیٰ فیصلوں میں واپسی ہے۔ ابھی دیکھنا یہ ہے کہ اسحاق ڈار کو کیا اختیارات دیے جائیں گے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے اس معاملے پر میڈیا میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وزیر اعظم کے فیصلے پر کسی کو اعتراض ہو گا اور بطور اتحادی جماعت ہم اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم خوش آمدید کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا مزید کہ ’بلاول بھٹو زرداری کی کبھی یہ خواہش نہیں رہی کہ وہ نائب وزیر اعظم کے عہدے پر تعینات ہوتے۔
’یہ بات درست ہے کہ نائب وزیر اعظم کے اتنے اختیارات نہیں ہوتے۔ پرویز الہی بھی پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ڈپٹی وزیر اعظم کے عہدے پر تعینات ہوئے تھے۔‘
ماضی کے نائب وزیر اعظم
اسحاق ڈار کی بحیثیت نائب وزیر اعظم نامزدگی کے وہ اس عہدے پر تعینات ہونے والے پاکستان کی چوتھی شخصیت بن گئے ہیں۔
چوہدری پرویز الٰہی
اس سے قبل جون 2012 میں پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم اور موجودہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کو اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے نائب وزیر اعظم نامزد کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
راجا پرویز اشرف کی حکومت سے قبل اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پرویز الٰہی کو نائب وزیر اعظم بنانے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم ان کی برطرفی کے بعد پی ایم ایل کیو نے دیگر مطالبات کے علاوہ پیشگی شرط کے طور پر نائب وزیر اعظم کے دفتر کے قیام کو بھی پیش کیا تھا۔
پرویز الٰہی اس عہدے پر مارچ 2013 تک تعینات رہے تھے۔
بیگم نصرت بھٹو
پاکستان کی سابق خاتون اول اور سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی والدہ نصرت بھٹو کو مارچ 1989 میں ان کی بیٹی کی حکومت کے دوران نائب صدر نامزد کیا گیا تھا۔
اپنی صاحبزادی بے نظیر بھٹو، جو پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے کا اعزاز رکھتی ہیں، کی طرح بیگم نصرت بھٹو کو ملک کی پہلی نائب وزیر اعظم مقرر ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
بیگم نصرت بھٹو اگست 1990 تک پاکستان کی نائب وزیر اعظم کے طور خدمات سرانجام دیتی رہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو
بیگم نصرت بھٹو کے شوہر اور سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے والد سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے پہلے نائب وزیر اعظم بنے تھے، جب انہیں سات دسمبر 1971 میں اس عہدے پر فائز کیا گیا۔
تاہم ذوالفقار علی بھٹو نائب وزیر اعظم کے عہدے پر محض دو ہفتوں تک ہی تعینات رہے اور ملک میں سیاسی بحران کے پیش نظر انہیں اسی سال 20 دسمبر کو پاکستان کا شہری صدر مقرر کیا گیا۔