پاکستان کے سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا کی قیادت میں ایک وفد نے جمعرات کو افغانستان میں طالبان عبوری حکومت کے نائب وزیر داخلہ مولوی محمد نبی عمری سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور رواں برس مارچ میں بشام کے علاقے میں چینی انجینیئرز پر ہونے والے حملے کی تحقیقات میں مدد کی درخواست کی۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں 26 مارچ 2024 کو گاڑیوں کے ایک قافلے پر ہونے والے خودکش حملے میں پانچ چینی انجینیئرز سمیت چھ افراد جان کھو بیٹھے تھے۔ یہ قافلہ چینی انجینیئرز کو اسلام آباد سے لے کر داسو ڈیم جا رہا تھا۔
بعد میں پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ بشام میں چینی انجینیئرز پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی پڑوسی ملک افغانستان میں کی گئی تھی اور خودکش حملہ آور بھی افغان تھا۔
دفتر خارجہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے 30 مئی 2024 کو کابل کا دورہ کیا اور عبوری افغان نائب وزیر داخلہ محمد نبی عمری سے تفصیلی ملاقات کی۔
بیان کے مطابق: ’اجلاس میں بشام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر توجہ مرکوز کی گئی، سیکرٹری داخلہ نے بشام حملے کے بارے میں حکومت پاکستان کے نتائج کو (افغان حکام سے) شیئر کیا اور مجرموں کی گرفتاری میں افغانستان سے مدد کی درخواست کی۔‘
مزید کہا گیا کہ ’افغان فریق نے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے خلاف کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے عزم کا اعادہ کیا۔‘
پاکستان دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق: ’افغان فریق نے تحقیقات کے نتائج کا جائزہ لینے پر بھی اتفاق کیا اور تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔‘
افغان خبر رساں ایجنسی باختر نیوز کے مطابق پاکستانی وفد نے زور دیا کہ خطے میں امن و امان سب کے مفاد میں ہے اور امید ظاہر کی کہ کچھ موجودہ مسائل جلد حل ہو جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق افغان نائب وزیر داخلہ نے وفد کا خیرمقدم کیا اور اس طرح کے دوروں کو مسائل کے حل اور تعلقات کے فروغ میں کارگر قرار دیا۔
طالبان عبوری حکومت کے نائب وزیر داخلہ محمد نبی عمری نے اپنی حکومت کی نیک نیتی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان جو اپنے لیے امن چاہتا ہے، دوسروں کے لیے بھی نیک خواہشات رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’امارت اسلامیہ‘ بدامنی کی منفی سیاست پر یقین نہیں رکھتی اور خطے میں امن کو اپنے اور سب کے لیے اچھا سمجھتی ہے۔‘
مولوی محمد نبی عمری نے کہا کہ ’بشام دہشت گردی کا واقعہ ایک برا حادثہ تھا، لیکن ہر فریق کو اپنے علاقوں کی سکیورٹی کی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے اور مسائل کا رخ موڑنے کی بجائے حقیقی تعاون کی فضا قائم کرنی چاہیے۔‘
انہوں نے پاکستانی فریق کو یقین دلایا کہ افغان حکومت کسی کو اپنی سرزمین کے غلط استعمال کی اجازت نہ دینے کے لیے پرعزم ہے اور وہ دوسروں سے بھی یہی چاہتی ہے۔
پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی
پاکستان کے وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے رواں برس اپریل میں بتایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ مہینے پانچ چینی شہریوں کی خود کش حملے میں اموات کے بعد فرائض میں غفلت برتنے پر کم از کم پانچ سینیئر پولیس افسروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صوبہ خیبر پختونخوا میں ہونے والے اس حملے میں پانچ چینی انجینیئروں اور ایک پاکستانی ڈرائیور کی موت کے بعد پاور چائنا اور چائنا گیزوبا کمپنیوں نے داسو اور دیامر بھاشا ڈیم منصوبوں پر کام روک دیا تھا۔ بعدازاں پاور چائنا نے کام دوبارہ شروع کردیا تھا۔
دونوں منصوبوں پر سینکڑوں چینی شہری کام کر رہے ہیں۔ یہ منصوبے پہاڑی علاقے میں تقریباً 100 کلومیٹر (62 میل) کے فاصلے پر جاری ہیں۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم نے ان اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی کمیٹی نے داسو ڈیم منصوبے کے معاملے میں فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتنے پر آر پی او ہزارہ ڈویژن، ڈی پی او ضلع اپر کوہستان، ڈی پی او ضلع لوئر کوہستان، ڈائریکٹر سکیورٹی داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ اور کمانڈنٹ سپیشل سکیورٹی یونٹ خیبرپختونخوا کی نشاندہی کی ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے مزید کہا تھا کہ چینی شہریوں کی سکیورٹی کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جائے گا اور کسی بھی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔