پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو کہا ہے کہ پاکستان نے سعودی وزیر خارجہ کے اس ہفتے کے دورے کے دوران سعودی عرب حکومت کو 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا ایک ’مینو‘ پیش کیا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اس ہفتے کے شروع میں اسلام آباد میں تھے، جہاں انہوں نے کہا کہ ریاض پاکستان ملک میں سرمایہ کاری کے لیے ’نمایاں طور پر آگے بڑھے گا۔‘
ان کا دورہ مکہ مکرمہ میں وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ملاقات کے بعد ہوا جس میں مملکت نے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو تیز کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
جمعرات کی سہ پہر ایک غیر رسمی ملاقات میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے سعودی وفد کو 30 بلین ڈالر کے منصوبے پیش کیے ہیں، جن کی تکمیل میں ’وقت‘ لگے گا۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک عمل ہے، یہ راتوں رات نہیں ہوتا۔
’ہم نے انہیں منتخب کرنے کے لیے ایک بڑا مینو دیا ہے۔ اس کے بعد ان کی دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس پر ہم 28 اپریل کو تفصیلات حاصل کریں گے۔ لہذا اس میں وقت لگتا ہے۔ لیکن تمام وائبز بہت مثبت ہیں۔‘
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے رواں ماہ کے شروع میں مکہ مکرمہ میں ملاقات کے دوران سعودی ولی عہد کو دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔
’انہوں نے بہت مہربانی سے دعوت قبول کی ہے۔ دورے کا وقت ظاہر ہے دونوں ممالک کے سفارتی ذرائع کے درمیان طے کیا جائے گا۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو اسلام آباد میں اعلی سطحی اجلاس کو بتایا ہے کہ سعودی عرب میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران پاک سعودی سرمایہ کاری سے متعلق مزید مواقعوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔
اعلیٰ سطحی اجلاس کا مقصد حالیہ سعودی وفد دورہ پاکستان اور مختلف شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری کا جائزہ لینا تھا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اجلاس کو بتایا کہ معروف سعودی کاروباری شخصیات پر مشتمل ایک وفد کی بھی جلد ہی پاکستان آمد متوقع ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب میں سعودی سرمایہ کاری کے ذریعے چلنے والے منصوبوں کی بذات خود نگرانی کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کے حوالے سے کسی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں کی جائے گی۔
’فرسودہ طریقہ کار اور سرخ فیتہ بالکل نہیں چلے گا اور اس حوالے سے وزارتوں کی استعداد بڑھانے کے لیے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعظم نے سرمایہ کاری بورڈ، ایس آئی ایف سی اور متعلقہ وزارتوں کو سعودی وفد کے مابین مذاکرات میں طے شدہ منصوبوں کی تکمیل کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت بھی کی۔
منصوبوں کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات میں کان کنی و معدنیات، زراعت، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے شعبوں کا ذکر ہوا۔‘
اجلاس میں وفاقی وزرا محمد اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، جام کمال خان، احد خان چیمہ، عطا اللہ تارڑ، رانا تنویر حسین، احسن اقبال، سالک حسین چوہدری، سردار اویس خان لغاری، عبدالعلیم خان، ڈاکٹر مصدق ملک، وزیرِ مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، معاون خصوصی طارق فاطمی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب خان، ارکان قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی، رومینہ خورشید عالم، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
ایرانی صدر کا دورہ
وزیر خارجہ نے میڈیا کو بتایا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 22۔24 اپریل کو پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ’سربراہ مملکت کے دورے فوری طور پر پلان نہیں ہوتے۔ دورہ پہلے سے طے تھا۔ ایران اسرائیل کے درمیان صورت حال ابھی پیدا ہوئی ہے۔ اس کا اس دورے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
انڈیا سے تجارت
انڈیا سے تعلقات کے حوالے سے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ’حکومت نے کاروباری طبقے سے انڈیا کے ساتھ تجارت کھولنے کے معاملے پر مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔
’تمام فریقین کے درمیان اتفاق رائے سے تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔‘
ایران اسرائیل تنازع
ایران اسرائیل تنازع پر انہوں نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں جو دمشق میں ہوا ایران کا حملہ اس کے ردعمل میں تھا۔ ایران اور اسرائیل تنازعے کی وجہ سے علاقائی امن کو خطرہ ہے اور سب کو مل کر جنگ بندی کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘
افغانستان
افغانستان کے حوالے سے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جب افغان وزیر خارجہ نے مبارکباد کی کال کی تو انہوں نے افغانستان کے دورہ کی دعوت دی جو ہم نے قبول کر لی۔‘
انہوں نے کہا کہ جلد ہی تمام تر ضروری سفارتی بات چیت کے بعد پاکستانی وفد افغانستان جائے گا۔
’میرا ماننا ہے کہ بات چیت ہوتی رہنا چاہیے۔ بات چیت کے بغیر مسائل کا حل نہیں ہے۔‘