وزیراعظم پاکستان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چار جون کو دورہ چین سے قبل آج اسلام آباد میں مختلف وزرا کے ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کی، جس کے دوران مختلف امور کا جائزہ لیا گیا۔
وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت صبح سات بجے شروع ہونے والے اس اہم اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شریک تھے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ شریک تھے۔
ان کے علاوہ وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی اس اجلاس کا حصہ تھے۔
جبکہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چین میں تعینات پاکستان کے سفیر اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔
وزیراطلاعات نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف چار جون سے سات جون تک چین کا چار روزہ دورہ کریں گے، جس میں ان کے ہمراہ وفاقی کابینہ سمیت ایک بڑا وفد بھی ہو گا۔
وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق پاکستان سے صنعت کاروں، سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کا ایک وفد بھی وزیراعظم کے ہمراہ چین کے شہر شینزین جائے گا۔
بیان کے مطابق یہ وفد چینی کاروباری برادری سے ملاقاتیں کرے گا اور پاکستان اور چین کے درمیان بزنس ٹو بزنس تعلقات کے فروغ کے حوالے سے بات چیت کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے چین میں تعینات پاکستانی سفیر کو پاکستانی کاروباری وفد کو چین میں ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی دی۔
وزیراطلاعات کے مطابق مختلف وزارتوں کے وفاقی وزرا اور حکام نے وزیراعظم کو دورہ چین کی تیاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔
مزید بتایا گیا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ چین کے دوران سی پیک ٹو اور دو طرفہ منصوبوں کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔‘
اس سے قبل شہباز شریف نے 23 مئی کو اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔ یہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ تھا۔
اس دورے کے دوران متحدہ عرب امارات کے حکام نے پاکستان کو 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی تھی۔