انڈین ٹینک دریا پار کرتے ہوئے ڈوب گیا، پانچ فوجی جان سے گئے

انڈین حکام کے مطابق لداخ میں چینی سرحد کے قریب مشق کے دوران ٹینک دریا پار کر رہا تھا کہ پانی کی سطح بلند ہونے سے ڈوب گیا۔

یکم اکتوبر، 2016 کی اس تصویر میں ایک انڈین فوجی جموں کے آرمی کیمپ میں ٹینک پر کھڑا ہے (اے ایف پی)

انڈین حکام نے ہفتے کو بتایا کہ لداخ میں چینی سرحد کے قریب دریا پار کرتے ہوئے ٹینک ڈوبنے سے انڈیا کے پانچ فوجی جان سے گئے۔

انڈین فوج کے کمانڈ سینٹر کے مطابق فوجی تربیت کے دوران دریائے شائی اوک میں پانی کی سطح اچانک بلند ہو جانے کی وجہ سے ٹینک ڈوبا۔

انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مرنے والے فوجیوں کے غم زدہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے حادثے کو ’بدقسمتی‘ قرار دیا۔

سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر بیان میں کہا کہ ’لداخ میں دریا پار کرتے ہوئے بدقسمتی سے پیش آنے والے حادثے کے دوران ہماری بہادر انڈین فوج کے پانچ اہلکاروں کے جان سے جانے پر مجھے شدید دکھ ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے بہادر فوجیوں کی قوم کی مثالی خدمت کبھی نہیں بھولیں گے۔ قوم غم کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔‘

یہ حادثہ لداخ کے علاقے سیسر برانگس میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب پیش آیا جو انڈیا اور چین کو تقسیم کرتی ہے۔

انڈیا اور چین کے درمیان اس علاقے میں کشیدگی چل رہی ہے۔ بڑے خدشات موجود ہیں کہ اس علاقے میں جاری تنازع کسی دن وسیع تر لڑائی کا باعث بن سکتا ہے۔

جون 2020 میں کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی جب وادی گلوان کے علاقے میں لڑائی کے بعد 20 انڈین فوجی اور نامعلوم تعداد میں چینی فوجی  مارے گئے۔

اگرچہ دونوں بڑے ایشیائی ملکوں نے تناؤ ختم کرنے کے لیے کئی بار بات چیت کی لیکن وہ ابھی تک تنازعے کے اہم نکات کو طے نہیں کر پائے۔

قبل ازیں رواں سال یہ انکشاف کیا گیا کہ انڈیا مغربی سرحد سے 10 ہزار سے زیادہ فوجیوں کو چین کے ساتھ اپنے اگلے محاذ پر بھیج سکتا ہے۔ اس سے قبل چین کے ساتھ سرحد پر تقریباً نو ہزار فوجی تعینات کیے گئے۔

سرحدی تنازعے نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو بھی متاثر کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چین کے وزیر اعظم شی جن پنگ انڈیا کی میزبانی میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

اس سے قبل چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ سرحد پر مزید فوجی بھیجنے کا انڈیا کا اقدام ’کشیدگی کم کرنے کے لیے ٹھیک نہیں۔‘

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ ’چین سرحدی علاقوں میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے انڈیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘

ماؤ نے مزید کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے سرحدی علاقوں میں فوجیوں کی تعداد میں اضافے سے حالات کو پرسکون بنانے یا ان علاقوں میں امن و سلامتی کے تحفظ میں مدد نہیں ملے گی۔‘

لداخ میں چین اور انڈیا کے درمیان سرحد واضح نہیں۔ یہاں دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ 1950 کی دہائی سے جاری ہے۔

ایشیا کے دونوں بڑے ملکوں کے درمیان 1962 میں جنگ بھی ہو چکی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا