پاکستان روس تعلقات کسی ملک یا حالات پر منحصر نہیں: شہبازشریف

وزیر اعظم نے آستانا میں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف سٹیٹس کے اجلاس میں شرکت کی، جہاں انہوں نے سائڈلائنز پر روسی صدر ولادی میر پوتن سے بھی ملاقات کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات کسی ملک یا جیو پولیٹیکل صورت حال پر منحصر نہیں ہیں اور دونوں ممالک کے باہمی تعلقات مثبت طریقے سے قائم ہیں۔

وزیر اعظم نے آستانا میں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف سٹیٹس کے اجلاس میں شرکت کی، جہاں انہوں نے سائڈلائنز پر روسی صدر ولادی میر پوتن سے بھی ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد پاکستانی وزیر اعظم نے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور روس کے باہمی تعلقات عرصہ دراز سے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور روس کے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

انہوں نے روسی صدر کو ان کی حالیہ الیکشن میں جیت پر مبارک باد بھی پیش کی۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور روس کے صدر پوتن نے تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اور روس کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں، میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں تاکہ ان تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور باہمی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں جو اس وقت ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ میری درخواست پر آپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا تھا،  روس سے تیل کی سپلائی ہمیں موصول ہوئی ہے ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں جو پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی اور اس سے ہم بہت سے دیگر مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔

اس موقعے پر روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ ’آپ سے دوبارہ مل کر بہت خوشی ہو رہی ہے، دو سال پہلے ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقعے پر سمرقند میں ملے تھے اور ہم نے دو طرفہ امور کو آگے بڑھانے پر بات چیت کی تھی۔‘

پوتن نے کہا کہ  پاکستان اور روس کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کی بدولت دو طرفہ تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے ۔

روس کے صدر نے کہا کہ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں ہم اپنے تعاون کو بڑھا سکتے ہیں، غذائی تحفظ کے شعبے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف تین جولائی کو ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف سٹیٹ اور ایس سی او پلس کے دو سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے آستانہ پہنچے۔

وزیراعظم کا نور سلطان نظر بائیف انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر قازقستان کے وزیر اعظم اور دیگر نے استقبال کیا۔

اس سے قبل ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم نے دوشنبے میں تاجکستان کے وزیر اعظم سے ملاقات کی۔

وزیر اعظم نے ملاقات مین تاجاکستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک سے روابط بڑھانے پر گفتگو کی جو ان کی ’ویژن سینٹرل ایشیا‘ سے مطابقت رکھتی ہے۔

ملاقات میں شہباز شریف نے تاجکستان کو کراچی کی بندرگاہ کو ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے استعمال کرنے کی دعوت دی۔

وزیر اعظم نے تجویر پیش کی کہ پاکستان وسطی ایشیائی ممالک کو تجارتی راہداری فراہم کرنے اور علاقائی تجارت کو فروغ دینے کے لیے علاقائی رابطہ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے میں علاقائی روابط کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیراعظم شہبازشریف ایس سی سو سربراہی اجلاس کے موقعے پر شریک رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے جب کہ وزیراعظم کی روسی صدر پوتن کے علاوہ، ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا