غزہ کے شہریوں کو بے گھر کرنے کی ٹرمپ کی تجویز ’پریشان کن‘ اور ’غیر منصفانہ‘: پاکستان

پاکستانی دفتر خارجہ نے غزہ کے شہریوں کو بے گھر کرنے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تجویز کو ’انتہائی پریشان کن‘ اور ’غیر منصفانہ‘ قرار دیتے ہوئے جمعرات کو کہا ہے کہ فلسطینی سر زمین صرف فلسطین کے عوام کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان چھ فروری 2025 کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران (سکرین گریب/ دفتر خارجہ یوٹیوب)

پاکستانی دفتر خارجہ نے غزہ کے شہریوں کو بے گھر کرنے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تجویز کو ’انتہائی پریشان کن‘ اور ’غیر منصفانہ‘ قرار دیتے ہوئے جمعرات کو کہا ہے کہ فلسطینی سر زمین صرف فلسطین کے عوام کی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو جنگ زدہ علاقے سے باہر مستقل طور پر آباد کیا جائے جبکہ امریکہ اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے ’ملکیت‘ لے۔

ٹرمپ کی اس تجویز کو عالمی برادری خاص طور پر عرب ممالک کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اس حوالے سے کہا: ’غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز انتہائی پریشان کن اور غیر منصفانہ ہے۔ فلسطینی سر زمین فلسطینی عوام کی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہی واحد قابلِ عمل اور منصفانہ آپشن ہے۔‘

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان فلسطینی عوام کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے ساتھ ساتھ 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کھڑا رہا ہے اور کھڑا رہے گا، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے اور غیر قانونی بستیوں کو جاری رکھنے کی کوئی بھی کوشش بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہوگی اور پورے خطے کے امن و سلامتی کو نقصان پہنچائے گی۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’پاکستان غزہ سمیت تمام بے گھر فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی، مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، انسانی امداد میں اضافے اور تمام رکاوٹوں کے خاتمے نیز غزہ کی جلد از جلد تعمیر نو کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششوں کا اعادہ کرتا ہے۔‘

پاکستان کی فلسطینی قیدیوں کی میزبانی

ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران اسرائیل کی جانب سے رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی میزبانی کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ’اسرائیلی قید سے رہا 15 فلسطینیوں کی میزبانی کی تجویز ابھی وزارت خارجہ نہیں آئی اور نہ ہی اس حوالے سے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ کیا گیا ہے۔‘

خیال رہے کہ حماس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’اسرائیل کی جانب سے 99 رہا کیے گئے فلسطینی قیدی مصر بھیجے گئے ہیں جبکہ 263 رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں سے 15 قیدیوں کی پاکستان میزبانی کرے گا جبکہ دیگر ممالک میں ترکی قطر اور ملائشیا شامل ہیں۔‘

پاکستان افغانستان تعلقات

افغان باشندوں کی وطن واپسی کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی غلط نہیں ہے۔ ہم اس حوالے سے تمام متعلقہ ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم افغانوں کی تیسرے ملک منتقلی کے حوالے سے متعلقہ ممالک سے رابطہ میں ہیں۔ یقین ہے راولپنڈی اور اسلام آباد میں تمام 20 لاکھ افغان مقیم نہیں ہیں۔‘

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’مذاکرات وفاقی حکومت کے ذریعے ہی ہوتے ہیں، باقی تفصیلات افغان ڈیسک سے چیک کر کے بتا سکتا ہوں۔‘

جرمنی میں پاکستان کے سفارت خانے پر حملہ

گزشتہ برس جرمنی میں افغان شہریوں کی جانب سے پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’جیسے ہم کسی بھی سفارتی مشن کی سکیورٹی کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ جرمنی میں ہمارے سفارت خانے کا تحفظ جرمن وزارت خارجہ کی ذمہ داری تھی۔

’ماضی میں سفارت خانے پر حملے پر جرمن حکومت سے رابطہ میں ہیں۔ جرمنی میں سفارت خانے پر حملہ اور قومی پرچم کی بے حرمتی ایک حساس معاملہ ہے۔ اس سے پاکستانیوں کے جذبات متاثر ہوئے ہیں۔‘

عافیہ صدیقی کی درخواست پر ردعمل

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سابق امریکی صدر بائیڈن کو رحم کی اپیل مسترد ہونے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’اپیل مسترد ہونے کے بعد امریکی محکمہ انصاف نے کیس کو بند کر دیا ہے۔ اب ڈاکٹر عافیہ صدیقی مستقبل میں دوبارہ اپنے وکلا کے ذریعے کسی بھی وقت نئی رحم کی اپیل کر سکتی ہیں۔‘

عافیہ صدیقی پر اس وقت دہشت گردی کا شبہ ظاہر کیا گیا جب وہ امریکہ چھوڑ کر خالد شیخ محمد، جو 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے خود ساختہ ماسٹر مائنڈ ہیں، کے بھتیجے سے شادی کر کے افغانستان چلی گئیں۔

بعد ازاں 2010 میں انہیں امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے کے الزامات کے تحت 86 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

دوسری جانب کشن گنگا ڈیم اور مذاکرات پر انہوں نے بتایا کہ ’کشن گنگا اور ریتلے پر غیر جانبدارنہ ماہرین کا معاملہ اگست 2025 میں آگے بڑھے گا۔‘

کشن کنگا جہلم کا ایک معاون دریا ہے اور پاکستان میں اس کو دریائے نیلم کہا جاتا ہے۔ لائن آف کنٹرول کے بہت قریب انڈیا نے 2005 میں اس پر ایک بجلی گھر بنانے کا اعلان کیا تھا۔

ترکش صدر کا دورہ پاکستان

ترکی کے صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ’ترک صدر رجب طیب اردوغان کے دورہ پاکستان کے لیے تیاریاں حتمی مراحل ہیں، جلد اعلان کریں گے، ترکی ہمارے لیے ایک اہم ملک ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا