واشنگٹن سے غیرقانونی انڈین تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدری کا آغاز ہو گیا، جس کے تحت ایک امریکی فوجی طیارہ 100 سے زائد انڈین شہری لے کر بدھ کو انڈین ریاست پنجاب پہنچا۔
یہ ملک بدریاں ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں نافذ کی جانے والی اہم پالیسیوں کا حصہ ہیں۔
منگل کو امریکی ریاست ٹیکساس سے روانہ ہونے والا سی 17 فوجی طیارہ بدھ کی دوپہر امرتسر کے شری گرو رام داس جی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب آئندہ ہفتے انڈین وزیرِاعظم نریندر مودی کی وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں متوقع ہے جب مودی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انڈیا امریکی ملک بدریوں کو قبول کرنے کے معاملے میں ’درست فیصلہ‘ کرے گا۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران، ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ انڈیا مزید امریکی ساختہ سکیورٹی آلات کی خریداری میں اضافہ کرے اور دو طرفہ تجارتی تعلقات متوازن بنائے۔
غیر قانونی تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر ملک بدری ٹرمپ کی دوسری صدارتی مدت کے دوران اختیار کی گئی اہم پالیسیوں میں شامل ہے، جس کے تحت مختلف ممالک کے حامل افراد کو امریکہ سے نکالا جا رہا ہے۔
ملک بدری کے عمل کی ویڈیوز میں امریکی فوجی طیارے کی لینڈنگ، اور ایئرپورٹ پر میڈیا اور ملک بدر کیے گئے افراد کے اہلِ خانہ کی بڑی تعداد کو دیکھا جا سکتا ہے۔
واپس بھیجے گئے افراد کا تعلق زیادہ تر پنجاب، ہریانہ، چندی گڑھ، اتر پردیش اور گجرات سے تھا، جن کے لیے انڈین حکام نے ایئر پورٹ پر خصوصی استقبالیہ اور جانچ پڑتال کے انتظامات کیے۔
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق، ملک بدر کیے جانے والے 48 افراد 25 سال سے کم عمر کے ہیں، جن میں 12 نابالغ بچے اور 25 خواتین شامل ہیں۔ سب سے کم عمر مسافر کی عمر صرف چار سال بتائی گئی ہے۔
ریاستوں کے لحاظ سے گجرات اور ہریانہ سے سب سے زیادہ 33، 33 افراد ملک بدر کیے گئے، پنجاب سے 30 افراد، مہاراشٹر سے تین، اتر پردیش اور چندی گڑھ سے دو، دو کے افراد شامل ہیں۔
پنجاب کے پولیس ڈائریکٹر جنرل، گورو یادیو نے کہا: ’ہم نے آج وزیر اعلیٰ کی زیرِ صدارت اجلاس میں اس معاملے پر گفتگو کی ہے۔ انہوں نے ہمیں ہدایت دی ہے کہ پنجاب حکومت ملک بدر کیے جانے والے افراد کا خیر مقدم دوستانہ ماحول میں کرے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا: ’ہم ایئر پورٹ پر اپنے کاؤنٹرز قائم کریں گے اور مرکزی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ جیسے ہی مزید معلومات موصول ہوں گی، انہیں عوام کو بتایا جائے گا۔‘
انڈیا میں ملک بدری کے فیصلے پر سیاسی طوفان پیدا ہو گیا ہے، جہاں حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی نے مودی حکومت پر انڈین شہریوں کی ’توہین پر خاموش رہنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ونگ کے سربراہ، پون کیرا نے کہا: ’امریکہ سے ملک بدر کیے جانے والے انڈین شہریوں کو ہتھکڑیاں لگا کر ان کی تذلیل کیے جانے کی تصاویر دیکھ کر مجھے ایک انڈین ہونے کے ناطے شدید دکھ پہنچا ہے۔‘
انڈین حکومت نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعاون کر رہی ہے اور ملک بدر کیے گئے انڈین شہریوں کو تصدیق کے بعد قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔
حکومت نے واضح کیا کہ وہ غیر قانونی طور پر قیام کرنے کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ یہ کئی طرح کے منظم جرائم سے جڑی ہوئی ہے، اور اسی بنیاد پر امریکہ کی جانب سے انڈین شہریوں کی ملک بدری پر اعتراض نہیں کیا گیا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان، رندھیر جیسوال نے گذشتہ ماہ کہا تھا: ’انڈین شہری، چاہے وہ امریکہ میں ہوں یا دنیا کے کسی بھی حصے میں، اگر وہ انڈین شہری ہیں اور بغیر درست دستاویزات کے کسی ملک میں قیام پذیر ہیں، تو ہم انہیں واپس لیں گے، بشرطیکہ ہمیں ان کی قومیت کی تصدیق کے لیے دستاویزات فراہم کی جائیں۔‘
جیسوال نے مزید کہا: ’اگر ایسا ہوتا ہے، تو ہم معاملے کو آگے بڑھائیں گے اور ان کی واپسی کے لیے سہولت فراہم کریں گے۔‘
امریکی وزیرِ خارجہ، مارکو روبیو نے رواں ہفتے کہا کہ ملک بدری کے لیے پروازیں غیر قانونی پناہ گزینوں کی آمد کو روکنے کا مؤثر طریقہ ہیں، جو ان کے بقول ’تباہ کن اور عدم استحکام کا باعث‘ ہے۔
تاہم، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امریکہ نے انڈین شہریوں کو مہنگی فوجی یا چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے ملک بدر کیا ہو۔
انڈین جونیئر وزیرِ خارجہ، کیرتی وردھن سنگھ نے امریکی ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے پارلیمنٹ میں بتایا کہ نومبر 2023 سے اکتوبر 2024 کے دوران 519 انڈین شہریوں کو امریکہ سے ملک بدر کیا گیا۔
سرکاری امریکی امیگریشن اور کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق، 2018 سے 2023 کے درمیان کل 5,477 انڈین شہریوں کو امریکہ سے انڈیا ملک بدر کیا گیا۔
غیر قانونی طور پر امریکہ میں قیام پذیر انڈین شہریوں کی ایسی ہی مزید پروازیں متوقع ہیں، تاہم امریکہ میں موجود غیر قانونی انڈین تارکین وطن کی صحیح تعداد معلوم نہیں۔
امریکہ نے 18,000 غیر قانونی انڈین تارکین وطن کی فہرست تیار کر لی ہے، جنہیں ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔
یُو ریسرچ سینٹر کے مطابق، امریکہ میں سات لاکھ 25 ہزار غیر قانونی انڈین تارکین وطن موجود ہیں، جو میکسیکو اور ایل سلواڈور کے بعد تیسری بڑی غیر قانونی تارکین وطن کمیونٹی ہے۔
تاہم امریکی محکمۂ داخلی سلامتی (ڈی ایچ ایس) کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق، دو لاکھ 20 ہزار انڈین شہری امریکہ میں بغیر اجازت مقیم ہیں۔