دشمنوں کو کثیر الجہتی حکمت عملی سے ہرائیں گے: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’قوم ان غیر ملکی دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف پرعزم ہے اور پاکستان کے ان دشمنوں کو ہول-آف-دی-سسٹم لائحہ عمل پر مبنی کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے مکمل شکست دی جائے گی۔‘

پاکستانی فوج کی جانب سے نو جولائی 2024 کو جاری کی گئی اس تصویر میں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر راولپنڈی میں کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد کی نمازہ جنازہ میں شریک ہیں، جو شمالی وزیرستان میں ’دہشت گردوں‘ کے ساتھ جھڑپ میں جان کی بازی ہار گئے (آئی ایس پی آر)

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کی شب ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے دشمنوں کو کثیر الجہتی حکمت عملی کے ذریعے مکمل شکست دی جائے گی۔

انہوں نے یہ بات عسکریت پسندوں کے حملے میں جان سے جانے والے پاکستانی فوج کے کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد کی نمازہ جنازہ میں شرکت کے بعد کہی، جو منگل کو شمالی اور جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے دو حملوں میں جان سے چلے گئے تھے۔

پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق شمالی وزیرستان میں ’دہشت گردوں‘ کے ساتھ جھڑپ میں کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد کی جان گئی جبکہ جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں سے فائرنگ کے تبادلے میں تین فوجیوں کی جان گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ’قوم ان غیر ملکی دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف پرعزم ہے اور پاکستان کے ان دشمنوں کو ہول-آف-دی-سسٹم لائحہ عمل پر مبنی کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے مکمل شکست دی جائے گی۔‘

پاکستانی فوج اور سکیورٹی فورسز پر حالیہ عرصے میں مسلسل حملے ہوتے آئے ہیں اور ملک کی سیاسی و عسکری قیادت یہ کہتی رہی ہے کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان متھیو ملر نے بھی منگل کو معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے اور علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنا ہمارا (پاکستان اور امریکہ کا) مشترکہ مفاد ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے سویلین اداروں کے ساتھ شراکت داری جاری رکھنے، ان کی صلاحیت کو بڑھانے اور علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔



پاکستانی حکومت میں شامل عہدیداروں نے حالیہ مہینوں میں متعدد بیانات میں کہا ہے کہ پڑوسی ملک افغانستان میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ملک میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے۔

رواں سال مارچ میں پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں زیادہ تر دہشت گردی افغان سرزمین سے ہو رہی ہے جنہیں ’یہاں بھی پناہ گاہیں میسر ہیں‘۔

پاکستانی کی وزارت خارجہ کی طرف سے بھی رواں سال مارچ میں ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’پاکستان افغانستان کے عوام کا بہت احترام کرتا ہے، تاہم افغانستان میں برسراقتدار لوگوں میں سے بعض عناصر فعال طور پر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور اسے پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘

 
      
لیکن افغان حکومت کے عہدیداروں کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان کو تعاون کی یقین دہانیاں بھی کروائی جاتی رہی ہیں۔

گذشتہ ہفتے ہی پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا تھا کہ افغانستان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی اور ان کے بقول اب ان یقین دہانیوں پر عمل کرنے کا وقت آگیا ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کی سرزمین کو پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں استعمال نہیں ہونا چاہیے اور اس پر حال ہی میں دوحہ کانفرنس میں ذبیح اللہ مجاہد نے یقین دہانی کروائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان